ایران کی قطر کے خلاف جارحیت خود مختاری پر حملہ ہے، خلیج تعاون کونسل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے ایران کی جانب سے قطر کی سرزمین پر کیے گئے میزائل حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے اس اقدام کو قطر کی خودمختاری پر کھلی جارحیت اور خلیجی ممالک کے اجتماعی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں سعودی عرب کی ایران کے قطر پر حملے کی مذمت، مکمل یکجہتی کا اعلان
انہوں نے زور دیا کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کا تحفظ ایک ناقابلِ تقسیم ذمہ داری ہے، اور کونسل قطر کے ساتھ ہر ممکن تعاون اور مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔
البدیوی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ جب قطر اور دیگر خلیجی ممالک ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کررہے ہیں اور جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، عین اسی وقت ایران نے قطر پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین، معاہدوں اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیاکہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ جارحیت کے خلاف اپنا کردار ادا کرے، اور خطے میں امن واستحکام کے قیام کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے، تاکہ مزید کشیدگی سے بچا جا سکے اور مذاکرات و سفارت کاری کی راہ ہموار ہو۔
یہ بھی پڑھیں ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کا آغاز کردیا، فوجی آپریشن کو کیا نام دیا گیا ہے؟
واضح رہے کہ ایرانی فوج نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل داغے ہیں۔ جس کی قطر کی جانب سے مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا ایران ایرانی حملہ خلیج تعاون کونسل سعودی عرب مذمت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران ایرانی حملہ خلیج تعاون کونسل وی نیوز خلیج تعاون کونسل کے لیے
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت
اسلام آباد:انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے پر عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کے لیے آخری مہلت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کی قرارداد کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے جواب کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی۔
عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب جمع کرانے کےلیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیدی۔
دورانِ سماعت انجینئر محمد علی مرزا کی جانب سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق بننے کا فیصلہ سامنے آیا، جس کی متفرق درخواست دائر کردی گئی، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراض عائد کر دیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے بھی کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست پر اعتراضات ہیں، اِس لیے آج عدالت کے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے اعتراض دور کریں، پھر فریق بننے کی درخواست پر آرڈر پاس کریں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پر ہی یہ کارروائی ہوئی ہے۔ اِس نئے تصور کے مطابق تو توہین کے تمام کیسز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔
وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل صرف صدر یا صوبے کے گورنر کے مانگنے پر رائے دے سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں انویسٹی گیشن کے اختیارات مل گئے ہوں۔ جس پر وکیل نے استدعا کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق قرارداد معطل کی جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، ابھی دوسری سائیڈ کا جواب نہیں آیا۔ جب تک دوسری سائیڈ کا جواب نہیں دیکھوں گا میں عبوری آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ صرف ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔