Daily Ausaf:
2025-09-22@01:50:03 GMT

انسانی لہو ٹپکتے ہاتھ اور امن نوبل ایوارڈ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات (اصفہان، نطنز اور فردو) پر بی-2 اسپرٹ بمبار طیارے سے بنکر بسٹر بم (GBU-57) گرا دیئے۔ حملے کو ٹرمپ نے نہایت کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب امن کا وقت ہے! اس کا کہنا ہے کہ فردو کے مرکزی جوہری مقام پر مکمل بمباری کی گئی۔ اب یہ نیوکلیئر کمپلیکس ختم ہو چکا ہے۔ تمام امریکی طیارے اب ایرانی فضائی حدود سے باہر ہیں اور محفوظ مقام پر واپس پہنچ چکے ہیں۔ ٹرمپ نے اس کارروائی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی، صرف امریکی فوج ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتی ہے۔ ٹرمپ نے کہا اب وقت آ گیا ہے کہ امن کی جانب بڑھا جائے اور میں اس معاملے میں آپ کی دلچسپی پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ایران سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوراً جنگ بندی پر رضامند ہو، بصورت دیگر اسے دوبارہ شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکی صدر نے اس لمحے کو امریکہ، اسرائیل اور دنیا کے لئے ’’تاریخی‘‘ قرار دیا۔ امریکہ نے ایران پر حملہ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ’’امن نوبیل ایوارڈ‘‘ کا بالکل درست حقدار ہے،امریکہ اسرائیل اور بھارت جب انسانی بستیوں پہ بم پھینکتے ہیں تو اس سے امن کے باغات لہلہاتے ہیں، امریکہ اسرائیل اور بھارت جب کشمیر،عراق،شام اور غزہ کے ہزاروں معصوم بچوں کا قتل عام کرتے ہیں تو یہ ان کی ’’امن پسندی‘‘ کا ثبوت ہوتا ہے اور امریکہ تو وہ اوتار ہے کہ انسانوں کی لاشوں کے ڈھیر لگانے اور ملکوں کے ملک کھنڈرات میں تبدیل کرنے کے بعد بھی انسانی لہو ٹپکتے ہاتھوں سے امن کا جھنڈا گر نے نہیں دیتا، اس کی انسانی لہو میں تر بتر زبان ہر وقت ’’امن،امن،امن‘‘کا زہر اگلتی رہتی ہے، امریکہ اور اسرائیل کے حملوں میں مارے جانے والے لاکھوں مقتولین کے کروڑوں لواحقین آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر یہ سب کچھ دیکھ کر سوچ رہے ہوتے ہیں انسانی لاشوں اور خون کا دنیا کا سب سے بڑا بیوپاری ڈونلڈ ٹرمپ بھی اگر عالمی امن نوبل ایوارڈ کا حقدار ہے تو پھر اے دنیا کے منصفو! دنیا کے طاقتور لو گو! طاقتور اور امیر ممالک سمجھے جانے والے ممالک!کاش تم سب پہ بھی قیامت ٹوٹ پڑے تا کہ تم امریکی امن پسندی کا حقیقی مزہ لے سکو،امین،ثم آ مین۔
دوسری طرف ایران نے بھی مذکورہ حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔ تاہم ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا خدشہ تقریباً یقینی تھا، اس لئے ہم نے پہلے سے تینوں ایٹمی تنصیبات خالی کرالی تھیں۔ بی-2 اسپرٹ بمبار:بی-2 اسپرٹ (B-2 Spirit) دنیا کا سب سے جدید، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس اسٹرٹیجک بمبار طیارہ ہے، جسے امریکی فضائیہ (USAF) کے لئے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا۔ یہ طیارہ جوہری اور روایتی دونوں طرح کے ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور راڈار سے مکمل طور پر اوجھل رہنے کی اپنی غیر معمولی صلاحیت کی وجہ سے دشمن کے انتہائی محفوظ علاقوں میں حملہ کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا اسٹیلتھ ڈیزائن راڈار، انفراریڈ، صوتی اور بصری سراغ رسانی سے بچنے کے لیے کا خاص ڈھانچہ ہے۔ یہ بلندی اسے دشمن کے ریڈار اور زمین سے فائر کئے جانے والے زیادہ تر فضائی دفاعی نظاموں سے بچنے میں مدد دیتی ہے، خاص طور پر جب یہ اپنی اسٹیلتھ (راڈار سے اوجھل) ٹیکنالوجی کے ساتھ اڑ رہا ہو۔ بی-2 کی یہی بلندی اور اسٹیلتھ صلاحیت اسے انتہائی محفوظ علاقوں پر اچانک اور موثر حملہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ ان گونا گوں خصوصیات کی وجہ سے اس کی قیمت بھی ہوش ربا یعنی صرف 2 ارب ڈالر ہے۔بی-2 بمبار کی پہلی پرواز 1989 ء میں ہوئی اور 1997ء میں یہ باضابطہ طور پر امریکی فضائیہ میں شامل ہوا۔ اس کا بنیادی مقصد سوویت یونین کے دور میں دشمن کی اینٹی ایئر ڈیفنس لائنز کو عبور کرنا تھا۔ اب یہ طیارہ امریکہ کی جوہری تہرک (nuclear triad) کا اہم ستون ہے۔ اس کا افغانستان، کوسوو، عراق، لیبیا اور شام میں ہدفی بمباری کے لئے استعمال ہو چکا ہے۔ اب ایران پر بھی اسے استعمال کیا گیا۔ اپنی راڈار سے بچائو کی صلاحیت کی وجہ سے اسے انتہائی حساس اہداف پر ابتدائی حملے کے لئے ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا روایتی (non-nuclear) ’’ بم شکن‘‘ ہتھیار ہے۔ جس کا وزن تقریباً 13,600 کلوگرام (30,000 پائونڈ یا 13 ٹن) ہے۔ لمبائی 6.

2 میٹر اور بارود کی مقدار 2,400 کلوگرام ہے۔ یہ بم 60 میٹر کنکریٹ یا 40 میٹر سخت چٹان تک گھس کر تباہی مچاتا ہے۔ یہ جی پی ایس گائیڈسسٹم سے لیس ہے، جو انتہائی درستگی کے ساتھ ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔ اسے صرف B-2 Spirit بمبار ہی لے جا سکتا ہے۔ اسی لئے اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات کو ہٹ کرنے کے لئے امریکا کی مدد حاصل کی۔ کیونکہ نہ تو اسرائیل کے پاس مذکورہ طیارہ ہے اور نہ ہی یہ بم۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا کو خود ہی براہ راست حملہ کرنا پڑا۔
امریکا نے یہ بم بنایا ہی گہرائی میں قائم جوہری تنصیبات، بنکرز یا کمانڈ اینڈ کنٹرول مراکز کو تباہ کرنے کے لئے تھا، جہاں عام بم موثر ثابت نہیں ہوتے۔ GBU-57 جدید ترین، انتہائی وزنی اور گہرائی تک پہنچنے والا بم ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی بنکر شکن ٹیکنالوجی سے آگے ہے۔ یہ بم دشمن کے زیرِ زمین قلعہ بند اثاثوں کے خلاف سب سے خوفناک غیر جوہری صلاحیت کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ بم GBU-28 بم کا جدید اور کئی گنا بڑا ورژن ہے۔ اس کا وزن (GBU-43/B) سے بھی زیادہ ہے، لیکن MOAB زمین پر دھماکے کے لیے ہے، جبکہ GBU-57 زیرِ زمین گہرائی تک جا کر دھماکہ کرتا ہے۔ MOAB کو مدر آف بمز یعنی بموں کی ماں کہا جاتا ہے۔ جسے ٹرمپ ہی نے افغانستان میں گرایا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ اب تک GBU-57کا کسی جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ملک ایران تاریخ میں اس کا سب سے پہلا ہدف بن گیا۔ امریکا نے مختلف آزمائشی تجربات کے بعد اسے ’’آخری آپشن‘‘ کے طور پر ایران پر استعمال کرلیا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا سب سے حملہ کر کرنے کے کے لئے

پڑھیں:

پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ

ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیا ہے جس کے تحت تہران پر عائد پابندیاں ختم کرنے سے انکار کردیا گیا۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کا اقدام غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے، اور ایران اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو قاہرہ میں عالمی جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا حالیہ معاہدہ معطل کر دیا جائے گا۔

ایرانی سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو 27 ستمبر کے بعد یہ پابندیاں خودکار طریقے سے بحال ہوجائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے کے ساتھ طے پایا معاہدہ ختم تصور ہوگا۔

انہوں نے مزید واضح کیا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا خاتمہ ہوگا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت 28 ستمبر کو 30 روزہ مدت پوری ہونے پر تمام پرانی پابندیاں خودبخود بحال ہو جائیں گی۔

رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی بحالی کا معاہدہ قاہرہ میں ہوا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور عالمی جوہری ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
  • مقبوضہ کشمیر/ فلسطین، انسانی المیے نظر انداز نہیں کر سکتے: شہباز شریف
  • سلامتی کونسل: ایران پر عائد پابندیوں میں رعایت برقرار رکھنے کی قرارداد مسترد
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
  • پابندیاں بحال ہونے پر ایران نے جوہری معائنے کا معاہدہ ختم کرنے کا انتباہ
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہوسکی
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • امریکہ: چابہار بندرگاہ پر بھارت کے لیے پابندیوں کی چھوٹ واپس
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟