ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ایران کے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملوں کے بعد خام تیل کی قیمت میں حیرت انگیز طور پر کمی دیکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 3.
عام طور پر مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ مارکیٹوں میں فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے، لیکن اس بار برعکس ردعمل نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کو امریکی مہلت کے بعد تیل کی عالمی منڈی بے یقینی کا شکار
مارکیٹ مبصرین کے مطابق قیمتوں میں یہ کمی سرمایہ کاروں کی طرف سے نفع سمیٹنے یا مستقبل میں کسی متوقع استحکام کے پیش نظر ہوسکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا امریکی ایئربیس ایران فوجی اڈے قطرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی ایئربیس ایران فوجی اڈے تیل کی کے بعد
پڑھیں:
ایران کا قطر اور عراق میں امریکی اڈوں پر بلیسٹک میزائلوں سے حملہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران،تل ابیب،دوحا،واشنگٹن(خبر ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کاقطر اور عراق میںامریکی اڈوں پربیلسٹک میزائلوں سے حملہ۔ ایران نے اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں قطر اور عراق کے امریکی فوجی اڈوں پر حملہ کیا۔ایرانی سکیورٹی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قطر میں امریکی ائیربیس پرحملے میں اتنے ہی بم استعمال کیے جتنے امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے تھے۔ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کے خلاف آپریشن کو ‘بشارت فتح’ کا نام دیا ہے۔ عالمی خبر رساں اداروں ’رائٹرز، اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔دوسری جانب ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ایران نے قطر کے علاوہ عراق میں بھی امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ایرانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ انہوں نے قطر میں العدید فوجی اڈے کو ایک تباہ کن اور طاقتور میزائل حملے میں نشانہ بنایا۔برطانوی روزنامہ ٹیلی گراف کے مطابق مغربی حکام نے اس سے قبل بتایا تھا کہ دوحہ کے نواح میں واقع العدید بیس کو ایک ’ قابلِ یقین خطرے’ کا سامنا ہے۔یہ بیس امریکی سینٹکام (CENTCOM) کا صدر دفتر ہے، اور
برطانوی فوجی اہلکار بھی یہاں باری باری خدمات انجام دیتے ہیں تاہم، حالیہ ہفتوں میں متعدد طیارے اس بیس سے منتقل کیے جا چکے ہیں۔ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کے مطابق بحرین میں بھی سائرن بج گئے اور قطر میں العدید بیس پر حملے کے بعد عراق میں امریکی اڈوں پر موجود فوجی اہلکار پناہ گاہوں میں چلے گئے۔ایران کی مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی افواج کی جانب سے جس فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا، وہ قطر میں شہری تنصیبات اور رہائشی علاقوں سے کافی دور واقع تھا۔قبل ازیں اپنی رپورٹ میں ’اے ایف پی‘ نے آگاہ کیا تھا کہ قطر نے عارضی طور پر ملک بھر میں فضائی ٹریفک معطل کر دی ہے، جب کہ کچھ مغربی سفارت خانوں نے وہاں موجود اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا، یہ اقدام ایران کی جانب سے امریکی حملوں کے جواب میں جوہری تنصیبات پر ممکنہ ردعمل کی دھمکی کے بعد کیا گیا ہے۔اس سے قبل، قطر میں امریکی سفارت خانے نے وہاں موجود امریکی شہریوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا تھا، اور دیگر مغربی سفارت خانوں نے بھی یہی انتباہ جاری کیا۔قطر میں امریکی اڈوں پر حملے کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی فضائی حدود بند کر دی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے فلائٹ ریڈار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ پروازوں کے راستوں اور ایئر ٹریفک کنٹرول کی آڈیو کی بنیاد پر اس وقت متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود بند ہے۔قطر نے دوحہ میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے’ خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی’ قرار دیا۔دوحہ کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے کا براہِ راست جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل نے قطر میں ائیربیس پر میزائل حملوں پر ردعمل میں کہا ہے کہ ہمارے اس اقدام سے ہمارے دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں۔برطانوی روزنامہ ڈیلی ٹیلی گراف نے نیو یارک ٹائمز کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران نے قطر کو مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر میزائل حملہ کرنے کے اپنے منصوبے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔امریکی نشریاتی اداریسی این این کے مطابق محکمہ دفاع سے منسلک ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ قطر میں العدید ایئر بیس پر ایران سے داغے گئے قریبی اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ اس وقت تک امریکا کے کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ادھرسعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر پر ایرانی حملے کی مذمت کردی۔سعودی عرب نے قطر پر ایران کے میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا حملہ قطر کی خودمختاری اور سالمیت سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی قطر العدید بیس پر ایران کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایرانی حملہ قطر کی خودمختاری اور فضائی حدود کی کھلی خلاف ورزی ہے۔اماراتی وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔اس کے علاوہ بحرین نے بھی قطر کے العدید بیس پر ایرانی میزائل حملوں کی مذمت کی اور قطر کے ساتھ اپنی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔دریںاثناء وزیراعظم شہباز شریف نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں قطری سفیر علی مبارک الخاطر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ انہوں نے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے قطر کی حکومت اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امن بحال کرنیکی ضرورت پر زور دیا۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے سفیر نواف المالکی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا۔قبل ازیںایران نے اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کے جواب میں شدید میزائل کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل کے ایک اہم پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے،اس حملے کے باعث کئی اسرائیلی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے اور عوام نے سائرن بجنے پر طویل وقت پناہ گاہوں میں گزارا۔الجزیرہ اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے تصدیق کی ہے کہ ایک میزائل اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب گرا جس سے پاور سپلائی میں خلل پیدا ہوا۔ نہاریا، حیلا، میعیلیا اور دیگر شہروں میں سائرن بجنے کے بعد خوف و ہراس پھیل گیا۔رائٹرز کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے آسمان میں میزائلوں کو پرواز کرتے دیکھا گیا جس کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ اب تک کم از کم چار مختلف مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں اشدود اور مغربی بیت المقدس شامل ہیں۔ایران کی فضائیہ نے کہا ہے کہ آج دشمن کے 130 ڈرونز تباہ کیے جاچکے ہیں۔ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے قومی فضائی دفاعی ہیڈکوارٹر نے اعلان کیا ہے کہ پیر کی صبح سے اب تک ملک بھر میں 130 سے زائد دشمن ڈرونز تباہ کیے جا چکے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق آج اسرائیل پر کیے گئے حملے میں خیبر شکن ، عماد، قدر، فتاح ون میزائل استعمال کیے گئے۔ایرانی نیوز ایجنسی نور نیوز نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی طیارے دارالحکومت تہران کے جنوب مشرق میں واقع پارچین کے علاقے میں ایک بڑے فوجی کمپلیکس کو بھی نشانہ بناتے رہے۔ایرانی میڈیا نے آج صبح ایرانی فوج کی جانب سے مار گرائے جانے والے اسرائیل کے جدید ہرمس 900 ڈرون کی فوٹیج نشر کی ہے، یہ ڈرون پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے صوبہ لورستان کے شہر خرم آباد میں ایک کارروائی کے دوران مار گرایا۔قبل ازیںامریکا کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی ایران کی جوہری تنصیب فردو پر حملہ کر دیا، دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، اسرائیلی فوج نے 6 ہوائی اڈوں پر حملے کر کے 15 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا اور تہران میں یونیورسٹی اور جیل پر بمباری کی، ایران نے 10 اہلکار شہید ہونے کی تصدیق کر دی۔اسرائیل نے ایران پر حملوں میں ہر حد پار کرتے ہوئے ایران کی ایٹمی سائٹ فردو پر حملہ کیا جس کی ایرانی حکام نے تصدیق کر دی، ایرانی حکام نے بتایا کہ ایران کے شہر کرج اور تہران پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں کے بعد تہران میں زوردار دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ شمالی تہران میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے۔اسرائیل نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا اور تہران میں یونیورسٹی پر بمباری کی۔اسرائیلی فوج نے ایک فارسی زبان میں پیغام میں خبردار کیا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں تہران میں ’فوجی اہداف‘ پر حملے جاری رکھے گی۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بیان میں دارالحکومت کے شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حکومت سے منسلک ’ہتھیاروں کی تیاری کی تنصیبات، فوجی ہیڈکوارٹرز اور سیکیورٹی اداروں‘ سے دور رہیں۔علاوہ ازیںروس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں، ایرانی عوام کی مدد کی کوشش کریں گے۔ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی گزشتہ روز روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچے جہاں انہوں نے ماسکو میں روسی صدر ولا دیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات میں روسی صدر نے ایران کے خلاف جارحیت کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا کہ روس کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہے، ایرانی عوام کی مددکی کوشش کریں گے، موجودہ تنازع پر روس کا مؤقف واضح ہے اور اس کا اظہار سکیورٹی کونسل میں بھی کرچکے ہیں۔روسی صدر نے مزید کہاکہ یہ ملاقات ہمیں موجودہ صورتحال سے نکلنے کے راستے تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔روسی صدر نے ایرانی وزیر خارجہ کو پیغام دیا کہ ان کی نیک تمنائیں ایرانی صدر اور رہبرِ اعلیٰ تک پہنچائیں۔ایرانی وزیرخارجہ نے روسی صدر سے ملاقات میں امریکا اور اسرائیلی اقدامات کو غیرقانونی اور ناجائز قرار دیا اور کہا کہ روس تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے روسی صدر سے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر اور صدر نے آپ کیلیے نیک تمنائیں بھیجی ہیں، ہم اپنے روسی دوستوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ایران کے خلاف ان اقدامات کی مذمت کی۔دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ صیہونی دشمن نے سنگین غلطی کی ہے، اور اسے اب سزا دی جائے گی۔ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکا کی شمولیت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ صیہونی دشمن کو سخت سزا دینے کا اعادہ کرلیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایرانی سپریم لیڈر نے اپنے فارسی زبان کے اکائونٹس سے پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اسرائیل کو سخت سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے آپریشن مڈ نائٹ ہیمر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکائونٹ سے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سزا جاری ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ صیہونی دشمن نے سنگین غلطی کی ہے، ایک بڑا جرم کیا ہے۔ اسے سزا ملنی چاہیے اور اسے اب سزا دی جائے گی۔علاوہ ازیںایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات تباہ ہونے کے باوجود کھیل ختم نہیں ہوا اور افزودہ مواد باقی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی شمخانی نے کہا کہ اگر جوہری تنصیبات تباہ کردی جائیں تو پھر بھی کھیل ختم نہیں ہوا، افزودہ مواد، مقامی علم اور سیاسی عزم بدستور موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ جائز دفاع، سیاسی اور آپریشنل اقدامات کے حق کے ساتھ جو فریق سمجھ داری سے کھیلے اورتباہ کن حملوں سے بچے۔علی شمخانی نے کہا کہ سرپرائزز جاری رہیں گے۔دوسری جانب ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ترجمان ابراہیم ذولفقاری کا کہنا ہے کہ امریکا براہ راست جنگ میں شامل ہو گیا ہے اور اس نے ایران کی ’مقدس سرزمین‘ کی خلاف ورزی کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکاکی خلاف ’طاقتور اور ٹارگٹڈ آپریشنز‘ کیے جائیں گے اور اسے بھاری، افسوسناک اور غیر متوقع نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی صدر کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے پاسداران انقلاب کے ترجمان نے انگریزی میں کہا، ’مسٹر ٹرمپ، جواری! یہ جنگ شروع آپ نے کی ہے لیکن اسے ختم ہم کریں گے!۔ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ جوہری تنصیبات پر امریکی جارحیت نے مسلح افواج کو جوابی کارروائی کے لیے فری ہینڈ دے دیا ہے۔ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے یہ بات شمالی مرکزی اور وسطی ایران میں واقع تین جوہری مراکز کو نشانہ بنانے والی امریکی جارحیت کے جواب میںجاری کیے گئے پیغام میں کہی۔انہوں نے کہا کہ مجرم امریکا کو جان لینا چاہیے کہ اس نے مسلح افواج کے جوانوں کو اپنے عسکری اور دیگر مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل امیر حاتمی نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں کا اْسے فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔دریں اثناء اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا ممکنہ طور پریکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرسکتا ہے اور اسرائیل امریکی آپشن پر غور کررہا ہے۔ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی خبر رساں ادارے ’وائے نیٹ‘ کے معروف صحافی رونین برگمین نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی سیکورٹی اداروں کے موجودہ اور سابق سینئر حکام نے بتایا ہے کہ امریکا ایران میں یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کا آپشن زیرِ غور لا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی موقف نے اختیار کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کا بچنا یا تباہ ہونا اب اتنا اہم نہیں، کیونکہ جب تک اسرائیل اور امریکا کو ایران پر فضائی برتری حاصل ہے، وہ کسی بھی وقت ایران کے یورینیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے یا میزائل داغنے کی صورت میں حملہ کر سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اگر امریکا یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرتا ہے اور ایران اس کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اسرائیل اور امریکا ایران کی اہم تنصیبات یا توانائی کے انفراسٹرکچر پر مشترکہ حملے کر سکتے ہیں۔قبل ازیںصدر مسعود پزشکیان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرچہ ایران امن کا خواہاں ہے لیکن وہ جارحیت کرنے والوں کو ان کے اقدامات پر پشیمان کر دے گا اور ان کا اشارہ صیہونی حکومت اور امریکا کی طرف تھا۔دریں اثناء نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے زور دیا ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مارک روٹے نے دی ہیگ میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل کہا کہ جہاں تک ایران کے جوہری پروگرام پر نیٹو کے مؤقف کا تعلق ہے، اتحادیوں کا طویل عرصے سے اتفاق ہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات سے انکار کرتا ہے تو ایرانی عوام کو اپنی حکومت کا تختہ الٹ دینا چاہیے، تاہم وائٹ ہاؤس نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا ہے کہ امریکی صدر اب بھی سفارتی حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیویٹ نے فاکس نیوز پر کہا کہ اگر ایرانی حکومت پْرامن سفارتی حل کی طرف آنے سے انکار کرتی ہے جس میں امریکی صدر اب بھی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس میں شامل ہونے کی خواہاں ہیں، تو ایرانی عوام اس انتہائی پرتشدد حکومت سے، جو دہائیوں سے ان پر ظلم کر رہی ہے، اقتدار کیوں نہ چھین لیں؟۔دوسری جانب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ دیگر ممالک کے خلاف اشتعال انگیز اور پرتشدد اقدامات بند کرے۔فری ملائیشیا ٹوڈے کے مطابق انور ابراہیم نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب اسرائیل حملے کرتا ہے اور ایرانی شہریوں کو قتل کرتا ہے تو ردِعمل ناگزیر ہوتا ہے، ہمارا مؤقف انصاف پر مبنی ہے۔انور ابراہیم نے مزید کہا کہ غزہ میں قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے، جس میں عورتیں اور بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں، اب اسرائیل ایران پر حملہ کر رہا ہے اور ایران نے جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتوں خصوصاً امریکا کی مداخلت صرف صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ایران کو جواب دینے کی اجازت نہیں تو اسرائیل کو اس طرح کے اقدامات کی کیوں اجازت ہے؟۔دریں اثناء ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے ’آبنائے ہرمز‘ کی بندش کی منظوری کے بعد خلیج میں داخلے کی واحد سمندری گزرگاہ کے مستقبل کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، ایران پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز میں موجود 2 سپر ٹینکرز کی جانب سے راستہ بدلنے کا انکشاف ہوا ہے۔امریکی جریدے ’بلومبرگ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکا کے ایران پر فضائی حملوں کے بعد خطے میں تنازع کے بڑھنے کے خطرے کے پیش نظر دو سپر ٹینکرز ’کوس وِزڈم لیک اور ساؤتھ لوئیلٹی‘ نے آبنائے ہرمز میں اپنا راستہ بدل لیا ہے، دونوں ٹینکرز تقریباً 20 لاکھ بیرل خام تیل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ادھرایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ مقننہ (پارلیمنٹ) ایک ایسے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت تہران اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان تعاون کو معطل کیا جا سکتا ہے، یہ عالمی جوہری ایجنسی کے غیر پیشہ ورانہ رویے کا جواب ہوگا۔محمد باقر قالیباف نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ ایک ایسے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون اس وقت تک معطل کر دیا جائے گا جب تک تہران کو اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے پیشہ ورانہ رویے کی قابلِ فہم ضمانتیں نہیں دی جاتیں۔علاوہ ازیں روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور دیمتری میدویدیف نے امریکی صدر ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ، جو امن کے دعوے کے ساتھ آئے تھے، انہوں نے امریکا کو ایک نئی جنگ میں جھونک دیا ہے۔میدویدیف نے اپنی ٹیلگرام پوسٹ میں کہا کہ امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے۔ ان کے مطابق، جوہری فیول سائیکل کے بنیادی ڈھانچے کو یا تو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا صرف معمولی نقصان ہوا۔ افزودگی اور ممکنہ ہتھیار سازی جاری رہے گی۔میدویدیف نے انکشاف کیا کہ کئی ممالک ایران کو براہ راست اپنے جوہری وارہیڈز فراہم کرنے کو تیار ہیں تاہم انہوں نے ان ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی آبادی اب مسلسل خطرے میں ہے، اور ملک کے کئی حصے دھماکوں سے گونج رہے ہیں۔چین نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ جنگ کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کشیدگی کم کریں۔ اے ایف پی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے پیر کو بیان میں کہا ہے کہ چین تنازع کے فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ صورتحال کو بار بار بڑھنے سے روکیں، جنگ کے پھیلائو سے پرہیز کریں اور سیاسی حل کے راستے پر واپس آئیں۔