(بس ٹرمینل ) بجٹ دستاویزات سے 90 کروڑ روپے کی اسکیم غائب
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
کراچی میں انٹر سٹی بس ٹرمینل کا قیام نہیں ہوسکا ، من پسند ٹرانسپورٹروں کی اجارہ داری
کینٹ اسٹیشن، صدر، گلبرگ، لالو کھیت الکرم دیگر مقامات پرغیرقانونی اڈے قائم ہیں
کراچی بس ٹرمینل سے محروم، محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کراچی میں انٹر سٹی بس ٹرمینل کے قیام میں ناکام ہو گیا، بجٹ میں 90 کروڑ روپے کی اسکیم گم، شہر میں من پسند ٹرانسپورٹرز نے بس اڈے قائم کر لئے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سندھ نے رواں مالی سال کی بجٹ میں سپر ہائی وے پر انٹر سٹی بس ٹرمینل کے قیام کے لئے 90 کروڑ روپے کی ترقیاتی اسکیم متعارف کروائی اور بجٹ میں 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ دستاویز میں کراچی بس ٹرمینل کی اسکیم شامل ہی نہیں، کراچی بس ٹرمینل کی اسکیم ختم کرنا حیرت انگیز ہے۔ جبکہ کراچی میں بس ٹرمینل نہ ہونے کے باعث من پسند ٹرانسپورٹرز نے شہر میں اپنے پسند کے مقامات پر بس اڈے قائم کر لئے ہیں، کینٹ اسٹیشن، صدر، گلبرگ، لالو کھیت الکرم سمیت دیگر مقامات پر اڈے قائم ہیں۔ حکومت سندھ کی شٹل سروس بھی شٹل کے نام پر ایک دوکھا ہے، مسافر سے ایک ہزار روپے کرایہ وصول کر کے حیدرآباد کے ٹرمینل پر دوسری وین میں بٹھایا جاتا ہے حالانکہ شٹل سروس مسافر کو آزاد فراہم ہونی چاہئے تاکہ وہ ٹرمینل پر کم کرائے والی وین میں سفر کرے۔ سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ کے علاہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے آنے والے کوچ اور وین کو لالو کھیت(الکرم) پر روک لیا جاتا ہے اور مسافر وہاں سے اپنے کرائے ادا کر کے صدر جاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ شٹل سروس حیدرآباد کراچی وین چلانے والے کو دی گئی ہے اور ٹرمینل مالک ان سے فی سواری پر 200 روپے وصول کرتے ہیں، ان لوگوں کی شہر سے چلنے والی بسوں سے ایک ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں، پی ٹی اے سیکریٹری مخصوص ٹرانسپورٹرز کی سرپرستی کر کے بھتہ وصول کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دھونی کا 100 کروڑ روپے ہرجانہ کیس، 10 سال بعد ٹرائل شروع کرنے کا حکم
مدراس ہائیکورٹ نے سابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے دائر کردہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانہ کیس میں ٹرائل شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ مقدمہ گزشتہ 10 سال سے زیر التواء ہے اور اس میں دھونی نے زی میڈیا کارپوریشن، صحافی سدھیر چودھری، ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر جی سمپت کمار اور نیوز نیشن نیٹ ورک کو فریق بنایا ہے۔
مقدمے کا پس منظردھونی نے یہ مقدمہ 2014 میں اس وقت دائر کیا تھا جب ان کا نام انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اسپاٹ فکسنگ اور بیٹنگ اسکینڈل میں جوڑا گیا تھا۔ دھونی کا موقف ہے کہ ان کا اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر ملزمان نے جھوٹے الزامات کے ذریعے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، جس کے لیے وہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانے کے حقدار ہیں۔
عدالتی کارروائی کی تفصیلاتدی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، دھونی نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس سال 20 اکتوبر سے 10 دسمبر کے درمیان گواہی دینے اور جرح کے لیے دستیاب ہوں گے۔ جسٹس سی وی کارتھی کیین نے ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو مقرر کیا ہے جو چنئی میں فریقین کی باہمی سہولت کے مطابق کسی جگہ پر دھونی کا بیان ریکارڈ کرے گا۔ عدالت نے وضاحت دی کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا جا رہا ہے تاکہ دھونی کی عدالت میں موجودگی سے ممکنہ رش اور بدنظمی سے بچا جا سکے۔
آئندہ کی پیش رفتاگرچہ مقدمہ ایک دہائی سے زیر سماعت ہے، لیکن عدالت کی جانب سے ٹرائل کے آغاز کا حکم اس معاملے میں بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ کرکٹ اور قانونی حلقوں میں یہ دیکھنا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ آئندہ سماعتوں میں فریقین کے دلائل کس سمت اختیار کرتے ہیں اور دھونی کس حد تک اپنے موقف کو ثابت کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ایس دھونی ہتک عزت کیس