Juraat:
2025-11-19@10:18:28 GMT

(بس ٹرمینل ) بجٹ دستاویزات سے 90 کروڑ روپے کی اسکیم غائب

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

(بس ٹرمینل ) بجٹ دستاویزات سے 90 کروڑ روپے کی اسکیم غائب

کراچی میں انٹر سٹی بس ٹرمینل کا قیام نہیں ہوسکا ، من پسند ٹرانسپورٹروں کی اجارہ داری
کینٹ اسٹیشن، صدر، گلبرگ، لالو کھیت الکرم دیگر مقامات پرغیرقانونی اڈے قائم ہیں

کراچی بس ٹرمینل سے محروم، محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کراچی میں انٹر سٹی بس ٹرمینل کے قیام میں ناکام ہو گیا، بجٹ میں 90 کروڑ روپے کی اسکیم گم، شہر میں من پسند ٹرانسپورٹرز نے بس اڈے قائم کر لئے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ سندھ نے رواں مالی سال کی بجٹ میں سپر ہائی وے پر انٹر سٹی بس ٹرمینل کے قیام کے لئے 90 کروڑ روپے کی ترقیاتی اسکیم متعارف کروائی اور بجٹ میں 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ دستاویز میں کراچی بس ٹرمینل کی اسکیم شامل ہی نہیں، کراچی بس ٹرمینل کی اسکیم ختم کرنا حیرت انگیز ہے۔ جبکہ کراچی میں بس ٹرمینل نہ ہونے کے باعث من پسند ٹرانسپورٹرز نے شہر میں اپنے پسند کے مقامات پر بس اڈے قائم کر لئے ہیں، کینٹ اسٹیشن، صدر، گلبرگ، لالو کھیت الکرم سمیت دیگر مقامات پر اڈے قائم ہیں۔ حکومت سندھ کی شٹل سروس بھی شٹل کے نام پر ایک دوکھا ہے، مسافر سے ایک ہزار روپے کرایہ وصول کر کے حیدرآباد کے ٹرمینل پر دوسری وین میں بٹھایا جاتا ہے حالانکہ شٹل سروس مسافر کو آزاد فراہم ہونی چاہئے تاکہ وہ ٹرمینل پر کم کرائے والی وین میں سفر کرے۔ سکھر، لاڑکانہ، نوابشاہ کے علاہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے آنے والے کوچ اور وین کو لالو کھیت(الکرم) پر روک لیا جاتا ہے اور مسافر وہاں سے اپنے کرائے ادا کر کے صدر جاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ شٹل سروس حیدرآباد کراچی وین چلانے والے کو دی گئی ہے اور ٹرمینل مالک ان سے فی سواری پر 200 روپے وصول کرتے ہیں، ان لوگوں کی شہر سے چلنے والی بسوں سے ایک ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں، پی ٹی اے سیکریٹری مخصوص ٹرانسپورٹرز کی سرپرستی کر کے بھتہ وصول کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اڈے قائم کی اسکیم

پڑھیں:

بجلی کمپنیوں کی غفلت ،30 قیمتی جانیں ضائع، کروڑوں روپے جرمانہ

 

اسلام آباد:(نیوزڈیسک)بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کے باعث مالی سال 2023-24 کے دوران 30 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیشن اتھارٹی نے تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

مالی سال 2023-24 کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات میں 30 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر نیپرا نے تین بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ فیصلوں میں لیسکو، گیپکو اور فیسکو کو سنگین غفلت اور حفاظتی اقدامات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

نیپرا نے واضح کیا کہ کمپنیوں کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے ان اموات کو روکا جا سکتا تھا، مگر ضروری حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات پیش آئے۔

اتھارٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ لیسکو ریجن میں 13، گیپکو میں 9 جبکہ فیسکو ریجن میں 8 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ تینوں کمپنیاں شوکاز اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔

نیپرا نے کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ مستقبل میں حادثات سے بچاؤ کے لیے مضبوط اور مؤثر حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل گیمز کیلئے 18 کروڑ روپے مالیت کے آلات پاکستان پہنچ گئے
  • ڈیجیٹل اریسٹ اسکیم کا بڑا دھوکا: سابق پروفیسر اور معمر جوڑا 5 کروڑ روپے سے محروم
  • بجلی کمپنیوں کی غفلت ،30 قیمتی جانیں ضائع، کروڑوں روپے جرمانہ
  • بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
  • لیسکو کی ریکوری مہم، رواں ماہ 6 کروڑ 13 لاکھ روپے وصول
  • محکمہ ریلوے میں سلیک پیریڈ ختم، آمدنی میں اضافہ شروع
  • بھارتی اپوزیشن کا حکومت پر بہار الیکشن میں 14 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام
  • ملتان: 2 کروڑ روپے سے زائد کی اسمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ ضبط
  • ایف بی آرملتان: 2 کروڑ سے زائد کی اسمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ ضبط
  • گڈز ٹرانسپورٹرز کا کرایہ بڑھانے کا اعلان