پی آئی اے نے خلیجی ممالک کے لیے پروازیں بحال کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد خلیجی ممالک کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ بحال کر دی ہیں۔ جنگ بندی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔
گزشتہ شب پی آئی اے نے خلیج فارس میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر احتیاطی طور پر کئی خلیجی ممالک کے لیے پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہماری اولین ترجیح مسافروں کی سلامتی ہے۔ پروازوں کی منسوخی پر ہمیں افسوس ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ اقدام ناگزیر تھا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ جیسے ہی علاقائی صورتحال معمول پر آئے گی، پروازیں بحال کر دی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: مشرق وسطیٰ کشیدگی: پی آئی اے نے قطر، بحرین، کویت اور دبئی کے لیے فضائی آپریشن معطل کردیا
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی خلیجی ممالک جانے والی پروازوں میں 4 سے 13 گھنٹے تک تاخیر ہو رہی ہے۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف ہوائی اڈوں سے 55 سے زائد پروازیں متاثر ہو چکی ہیں۔ اس سے قبل قومی ایئر لائن نے ایران میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے خصوصی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
منگل کی شام پی آئی اے کا ایک طیارہ پشاور سے ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد روانہ ہوا، جہاں ایرانی شہر مشہد سے 150 پاکستانیوں کو پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے منتقل کیا گیا تھا۔ ایران کی فضائی حدود کی بندش کے باعث یہ مسافر وہیں پھنس گئے تھے۔ ان تمام افراد کو پی آئی اے کی خصوصی پرواز کے ذریعے اشک آباد سے پاکستان واپس لایا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پروازیں بحال پی آئی اے خلیجی ممالک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پروازیں بحال پی ا ئی اے خلیجی ممالک خلیجی ممالک پی آئی اے کے لیے
پڑھیں:
یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔