اسرائیلی جارحیت: ایرانی صدر کا پاکستان کی اصولی حمایت پر وزیراعظم کا شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایرانی صدر سے مسعود پیزیشکیان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تمام فورمز پر ایران کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا جبکہ ایرانی صدر نے مستقل حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں تیزی سے ابھرتی ہوئی صورتحال پر مستقل طور پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے امن کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی سمیت تمام سفارتی فورمز پر ایران کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے تمام فریقوں سے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی پاسداری پر زور دیا۔
ایرانی صدر پیزیشکیان نے حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی مستقل اور اصولی حمایت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور تنازع کے پرامن حل کو فروغ دینے میں پاکستان کے تعمیری کردار کا بھی اعتراف کیا۔
دونوں رہنماؤں نے مشکل ترین وقت میں امت کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر اور آپس میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی کی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، ایران کے دفاع کی بھرپور حمایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، پاکستان نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ایران کے حقِ دفاع کی مکمل توثیق کرتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہان سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور وفاقی وزراء نے شرکت کی، اجلاس کا مقصد خطے میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
کمیٹی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے کیے گئے 22 جون کے حملے، جن میں فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے خطے میں ایک بڑے تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
کمیٹی نے یہ مؤقف اپنایا کہ ان حملوں نے ایران اور امریکا کے درمیان جاری تعمیری مذاکراتی عمل کو بھی متاثر کیا ہے، جس سے سفارت کاری کے امکانات مزید کمزور ہو گئے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر اس اقدام کی مخالفت کرتا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور خطے کے امن و استحکام کے خلاف ہو۔
کمیٹی نے ایرانی حکومت اور عوام سے معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
اجلاس میں عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کی اس جارحیت کا نوٹس لیں اور خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔