ایران، اسرائیل جنگ بندی پر راضی: ٹرمپ، تہران کی تصدیق، نیتن یاہو خاموش
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران، اسرائیل جنگ بندی پر راضی: ٹرمپ، تہران کی تصدیق، نیتن یاہو خاموش WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
تہران، واشنگٹن: (آئی پی ایس) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے ہیں اور اگلے 6 گھنٹوں میں حملے بند کردیئے جائیں گے، علاوہ ازیں سینئر ایرانی عہدیدار نے بھی جنگ بندی کی تصدیق کر دی۔
ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز
ایران کی جانب سے جنگ بندی کا آغاز کر دیا گیا ہے، جنگ بندی اعلان کے بعد ایران میں شہری جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور خوشی کا اظہار کیا۔
ایرانی پریس ٹی وی کے مطابق اسرائیل پر 4 حملوں کے بعد جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے، نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے بھی جنگ بندی کے آغاز کی خبر نشر کر دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے بھی جنگ بندی کی تصدیق کر دی ہے مگر نیتن یاہو ابھی تک خاموش ہیں۔
امریکا کے صدر نے اپنے سوشل پلیٹ فارم پر لکھا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز ہو چکا ہے، گزارش ہے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
قبل ازیں ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر کہا کہ سب کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل پہلے اپنے جاری آخری مشن مکمل کریں گے جس کے بعد اگلے 6 گھنٹوں بعد جنگ بندی کا آغاز ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز پہلے ایران کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کردے گا جب کہ 24ویں گھنٹے پر 12 روزہ جنگ کے خاتمے کو دنیا بھر میں باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ جنگ بندی کے دوران دونوں فریق پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ منصوبے کے مطابق چلے گا اور ایسا ہوتا ہے تو میں اسرائیل اور ایران دونوں کو ان کی ہمت، استقامت، اور دانشمندی پر مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ایسی جنگ کو ختم کیا جسے برسوں جاری رکھا جا سکتا تھا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دنیا اور مشرق وسطیٰ فاتح ہیں، ایران اور اسرائیل کا مستقبل لامحدود ہے، دونوں کو بہت خوشحالی ملے گی، اگر یہ درست راستے سے ہٹ گئے تو بہت کھوئیں گے۔
امیر قطر کا امن کی کوششوں پر شکریہ: امریکی صدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اب اپنی کارروائی مکمل کرچکا ہے اور امید ہے کہ اب ایران امن کی جانب لوٹے گا، اسرائیل کو بھی امن کی جانب بڑھنے کی ترغیب دیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کا ردعمل بہت کمزور تھا، ایران کی طرف سے داغے گئے 14 میزائلوں میں سے 13 کو مار گرایا گیا ہے، کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا اور ایران کے حملے میں بہت کم نقصان ہوا۔
ٹرمپ نے امریکہ کو حملوں کے بارے میں جلد مطلع کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا، ٹرمپ نے امن کی کوششوں پر امیر قطر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایران میں ہم نے جن مقامات کو نشانہ بنایا وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے، ہر کوئی اسے جانتا ہے، صرف جعلی خبریں ہی حالات کو کم از کم کرنے کی کوشش میں اس کے خلاف دعویٰ کریں گی، انہوں نے کہا کہ وہ تنصیبات بہت اچھی طرح سے تباہ ہو گئی ہیں۔
ایران قطر کی ثالثی میں جنگ بندی پر راضی ہوا
سینئرایرانی عہدیدار کےمطابق ایران نےاسرائیل سےجنگ بندی کی تجویز کوقبول کرلیا، ایران قطرکی ثالثی میں جنگ بندی پر رضا مند ہوا۔
ذرائع کے مطابق ڈونلڈٹرمپ اورجےڈی وینس نےجنگ بندی کی تجویز پر قطری امیر سے بات کی، امریکی صدر نےکہا کہ اسرائیل جنگ بندی کیلئےمتفق ہے، امیرقطر سےکہا کہ ایران کو جنگ بندی پر راضی کرنے میں مدد کریں۔
قطری وزیراعظم نے فون کر کے جنگ بندی کے لیے ایران کی رضا مندی حاصل کی، جنگ بندی کے اعلان پر ایران میں جشن مناتے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
اسرائیل جارحیت روک دے تو جواب نہیں دیں گے: عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل اپنی غیر قانونی جارحیت بند کر دیتا ہے تو ایران کا اس کے بعد اپنا ردعمل جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابھی تک جنگ بندی یا فوجی کارروائیوں کے خاتمے پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، فوجی کارروائیوں کے خاتمے کے بارے میں حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
عباس عراقچی نے واضح نے کیا کہ ایرانی افواج نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف کارروائیاں مقامی وقت کے مطابق چار بجے تک ایرانی حملے جاری رکھی ہیں، آپریشنز کامیابی سے مکمل کیے، اس کے بعد اسرائیل حملہ نہ کرے تو ہم بھی جواب نہیں دیں گے۔
انہوں نے ایرانی افواج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے خون کے آخری قطرے تک تیار ہیں ، جارحیت کے خلاف ہماری افواج آخری لمحے تک سرگرم ہیں، ایرانی قوم اپنی افواج کی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔
نیتن یاہو ٹرمپ کے جنگ بندی اعلان پر خاموش
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے جنگ بندی پر راضی ہونے کے اعلان پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے خاموشی برقرار ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کی خاموشی ٹرمپ کے اعلان پر سوالیہ نشان ہے جبکہ نیتن یاہو نے آج صبح سکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزراء کو میڈیا پر بیان دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقطر ہمارا بھائی،یہ حملہ قطر پر نہیں امریکی فوجی اڈوں پر کیا گیا ، ایرانی سپریم کونسل قطر ہمارا بھائی،یہ حملہ قطر پر نہیں امریکی فوجی اڈوں پر کیا گیا ، ایرانی سپریم کونسل متحدہ عرب امارات کی ائیر سپیس خالی ہونا شروع، درجنوں پروازیں متبادل روٹس پر منتقل جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،قطر کی جانب سے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت ایران کا امریکی اڈوں پر حملہ، امارات میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانیوں کیلئے ہدایات جاری کردی ایران، اسرائیل کشیدگی، وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کے جائزے کیلئے کمیٹی قائم کردی آپریشن فتح کا اعلان ،ایران کے عراق ، قطر اور شام میں امریکی اڈوں پر میزائل حملےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟
اسرائیل نے چند روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا تختہ الٹنے اور ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے مختلف حملے کیے، ان حملوں کے جواب میں ایران نے بھی اسرائیل پر میزائل داغے۔ کچھ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں امریکا بھی کود پڑا اور ایران کی جوہری صلاحیت ختم کرنے کا دعویٰ کیا۔ ایران نے اس حملے کے جواب میں قطر میں امریکی ایئر بیس کو نشانہ بنایا تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے۔
وی نیوز نے دفاعی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اسرائیل نے اس جنگ کے لیے جو اہداف رکھے تھے وہ حاصل ہوئے یا اسرائیل کو شکست ہوئی؟
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل جنگ بندی سے پاکستان کی معیشت کو کیسے فائدہ پہنچے گا؟
دفاعی تجزیہ کار مسعود اختر نے کہاکہ اس جنگ میں سب سے بڑی کامیابی ایران کو حاصل ہوئی ہے، کیوں کہ اس نے ایسے وقت میں یہ جنگ جیتی جب پوری دنیا اس کے خلاف تھی، اسرائیل کے ساتھ امریکا، یورپ اور کچھ حد تک عرب ممالک بھی تھے۔
انہوں نے کہاکہ ایران کی کوئی نام والی ایئر فورس تو نہیں تھی لیکن انہوں نے بڑی تعداد میں میزائل بنا رکھے تھے جن کی مدد سے اسرائیل کو نشانہ بنایا۔ ابھی بھی ایران کے پاس 2 سے 3 ہزار ایسے میزائل موجود تھے جن سے وہ اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کو مکمل طور پر تباہ کر سکتا تھا لیکن میرے خیال میں ایران اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کا اعلان کرکے عقلمندی کا مظاہرہ کیا۔ اسرائیل کو جو زیادہ نقصان ہو رہا تھا اس لیے ضروری تھا کہ جنگ بندی ہو۔
مسعود اختر نے کہاکہ مستقبل میں میرا خیال ہے کہ ایران کے لیے اب ایٹم بم بنانا تو بہت مشکل ہو جائے گا البتہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کام جاری رکھے گا، اس جنگ میں ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ بے شک اکیلا ہو لیکن وہ ہار نہیں مانے گا اور کسی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔
انہوں نے کہاکہ ایران اسرائیل جنگ سے دنیا کو ایک سبق ملتا ہے کہ اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور وہ کسی بھی ملک پر حملہ کر سکتا ہے تو اسرائیل کی مثال سب کے سامنے ہے، اس وقت دنیا میں بہت سی ایسی چھپی طاقتیں ہیں جو کہ بہت طاقتور ہیں، اس جنگ کے بعد ایران ایک بڑا فاتح بن کے سامنے آیا ہے۔
ماہر بین الاقوامی امور احمد حسن العربی نے کہاکہ اسرائیل نے ایران پر جو حملے کیے تھے اس کا نام ’رائزنگ لائن‘ رکھا یعنی اسرائیل کا مقصد تھا کہ انہوں نے ایران میں رجیم چینج کرنا ہے، اسی لیے انہوں نے ایران کے آرمی چیف، نیوکلیئر چیف اور انٹیلیجنس چیف کو شہید کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ایران نے اسرائیل کا جو دنیا میں ایک تاثر بنا ہے کہ اسرائیل کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اسے ٹارگٹ کیا، اب جنگ کے بعد اگر دیکھا جائے تو ایران نے اپنے کچھ اہداف حاصل کیے ہیں البتہ اسرائیل کو اس جنگ میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
سینیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہاکہ ایران اسرائیل حالیہ جنگ میں ایران کو واضح طور پر فتح ہوئی جبکہ اسرائیل نہ تو ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکا اور نہ ہی ایران میں رجیم چینج کر سکا، ایران کا 400 کلو یورینیئم اس وقت بھی محفوظ ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس وقت ایران پر اسرائیل نے حملوں کا آغاز کیا تو اسرائیل کا خیال تھا کہ نہ تو سعودی عرب کچھ کہے گا، اور نہ پاکستان اعتراض کرے گا۔
حامد میر نے کہاکہ اسرائیل نے شروع میں جو حملے کیے اس سے ایران کو بہت نقصان ہوا لیکن جب ایران نے جوابی حملہ کیا اور حیران کن میزائل اسرائیل میں گرے تو او آئی سی بھی حرکت میں آگئی اور پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔
حامد میر نے کہاکہ اسرائیل کا جو ایران میں رجیم چینج کا پروگرام تھا وہ پلان ناکام ہو گیا ہے، رجیم چینج کے لیے اسرائیل کا امیدوار رضا پہلوی تھا اس نے چونکہ کھل کر اسرائیلی حملوں کی سپورٹ کی تھی تو اس وقت اس کو بھی ایران میں عوام سے نفرت مل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو اس جنگ میں رسوائی حاصل ہوئی ہے، اس وقت ہزاروں اسرائیلی شہری خفیہ راستوں سے فرار ہو چکے ہیں، اسرائیل کی دنیا میں ایک دہشت تھی اور دنیا سمجھتی تھی کہ اسرائیل کی بدمعاشی کو روکنے والا کوئی نہیں ہے تو وہ دہشت اب ختم ہوگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں