(ایران-اسرائیل جنگ ) پاکستان میں پیٹرول مہنگا، مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل ہونے پر پاکستان میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا
100 ڈالر فی بیرل ہونے پر پیٹرول کی قمیت 180 روپے فی لیٹرتکمہنگا کرنا پڑسکتا ہے،ماہرین
ایران اسرائیل جنگ میں خام تیل بڑھتی قیمتوں کے پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے اور پیٹرول کتنا مہنگا ہوسکتا ہے؟ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل ہونے پر پاکستان میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ اور فی بیرل 85 ڈالر ہونے پرپاکستان کو پیٹرول کی قیمت میں 55 روپے فی لیٹر اور 100 ڈالر فی بیرل ہونے پر پیٹرول کی قمیت 180 روپے فی لیٹرتک اضافہ کرنا پڑسکتا ہے۔ امریکی حملوں کے بعد ایرانی پارلیمینٹ نے آبنائے ہُرمز بند کرنیکی منظوری دے دی، اس آبی گزرگاہ کو بند کرنے کے اثرات پوری دنیا پر ہوں گے اور دنیا کی معیشت ہل کررہ جائے گی۔آبنائے ہرمز کی سپلائی بند ہونے سے دنیا میں تیل کا بحران پیدا ہوگا اور بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھ جائیں گی ساتھ ہی دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔اس صورتحال میں پاکستانی معیشت بھی شدید متاثر ہوگی، پاکستان کیکرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ترجمان اوگر کے مطابق ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخائر موجود ہیں، جو موجودہ طلب پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔وفاقی حکومت نے چودہ کروڑ لیٹرز پیٹرول فوری منگوانے کا حکم دیا ہے جبکہ اوگرا نے بھی آئل کمپنیوں کو لکھے گئے خط میں بیس دن کیلئے تیل ذخیرہ رکھنیکی ہدایت کردی ہے۔تینتیس کلومیٹرچوڑی آبنائے ہرمز کے ایک طرف خلیج فارس اوردوسری طرف خلیج عمان واقع ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران اسی راستے سے تیل دنیا کے دیگر ملکوں کو سپلائی کرتے ہیں۔ان تمام ممالک سے مجموعی عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ، یعنی تیل کی مجموعی پیداوار کا تقریبا بیس فیصد سپلائی اس گزرگاہ سے ہوتی ہے۔ جبکہ دنیا کو ایل این جی کی پانچ فیصد ترسیل بھی یہیں سے ہوتی ہے
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ڈالر فی بیرل ہونے پر روپے فی کی قیمت میں تیل تیل کی
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی، خام تیل 5 ماہ کی بلند ترین سطح پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے اثرات بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر نمایاں طور پر مرتب ہونے لگے ہیں،
خام تیل کی قیمتیں پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل منڈلانے اور ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کی بندش کے خدشات کے بعد عالمی سطح پر توانائی کے بحران کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، بین الاقوامی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 2.49 ڈالر کے اضافے کے ساتھ 78.93 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، جبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کی قیمت بھی 2.56 ڈالر بڑھ کر 75.73 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ کر رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگی صورتحال کے باعث مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران، جو اوپیک کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، اگر آبنائے ہرمز کو بند کرتا ہے تو عالمی سطح پر تیل کی ترسیل میں شدید خلل آسکتا ہے۔ یہ آبی گزرگاہ دنیا کی روزانہ تیل کی ضرورت کا تقریباً 20 فیصد فراہم کرتی ہے، جس میں سے 76 فیصد ایشیائی ممالک جیسے چین، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا کو برآمد کیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان سمیت ایشیائی معیشتیں بھی براہِ راست متاثر ہو سکتی ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے گولڈمین سیکس نے اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ اگر صورتحال مزید کشیدہ ہوتی ہے تو برینٹ خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل کی سطح تک پہنچ سکتی ہے، جو عالمی منڈی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز کی بندش پر عمل درآمد کر دیا تو دنیا بھر میں تیل کی رسد متاثر ہو سکتی ہے، جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، مہنگائی کی نئی لہر اور عالمی معیشت پر دباؤ پیدا ہونے کا قوی امکان ہے۔