پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ بندی کے اعلانات، صدر ٹرمپ کے بیانات میں کیا مماثلت رہی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران اسرائیل اور اس سے قبل پاک بھارت کی جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں کئی مماثلتیں دیکھی جا سکتی ہیں جو ان کی سفارتی حکمت عملی، بیانات کے انداز اور مقاصد کی عکاسی کرتی ہیں۔
ٹرمپ نے اس صورتحال میں کون سے ایسے بیانات دیے جو پاک بھارت کشیدگی کے دوران دیے گئے بیانات سے کافی حد تک مماثلت رکھتے ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔
تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کیاٹرمپ نے دونوں تنازعات (پاک بھارت اور ایران اسرائیل) کے حل کے لیے تجارت کو ایک اہم ذریعے کے طور پر پیش کیا۔ پاک بھارت تنازعے میں انہوں نے دونوں ممالک کو تجارتی فوائد کی پیشکش کرکے جنگ بندی کروائی جیسا کہ انہوں نے 10 مئی 2025 کو وائٹ ہاؤس میں کہا کہ انہوں نے ’تجارت اور ٹیرف کے ذریعے تنازعے میں کلیدی کردار ادا کیا‘۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی پر اسرائیل اور ایران دونوں سے خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم نے تجارت اور ٹیرف کے ذریعے اس تنازعے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ میں نے بھارت اور پاکستان دونوں سے کہا کہ اگر آپ لڑنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی مرضی ہے لیکن آپ یہ نہیں کر سکتے اور پھر امریکا کے ساتھ بہترین تجارتی معاہدوں کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے بات سنی اور اب ہمارے پاس جنگ بندی ہے۔ تجارت امن کے لیے ایک طاقتور ذریعہ ہے‘۔
اسی طرح ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے 15 جون 2025 کو سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بھی تجارت کے لالچ سے امن قائم کریں گے۔ یہ دونوں صورتیں ان کی ’ڈیل میکر‘ والی سوچ کو ظاہر کرتی ہیں کہ انہوں نے معاشی فوائد سے جنگ کی صورتحال کو حل کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کو ایک معاہدہ کرنا چاہیے، اور وہ کریں گے بھی، بالکل اسی طرح جیسے میں نے بھارت اور پاکستان کا معاہدہ کرایا۔ تجارت امن کی کنجی ہے، ہر کوئی امریکا کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتا ہے اور میں نے انہیں بتایا کوئی تجارت نہیں، کوئی معاہدہ نہیں، کوئی لڑائی نہیں۔ ہم ایران اور اسرائیل کے درمیان آسانی سے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں اور اس خوں ریز تنازعے کو ختم کر سکتے ہیں۔
جنگ بندی کا کریڈٹ لیناٹرمپ نے دونوں تنازعات میں جنگ بندی کا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کی۔ پاک بھارت تنازعے میں انہوں نے 10 مئی 2025 کو اعلان کیا کہ ان کی ثالثی سے ’فوری اور مکمل سیز فائر‘ ہوا ہے۔ جس سے 2 ایٹمی طاقتوں کے درمیان خطرناک لڑائی ختم ہوئی۔
مزید پڑھیے: ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان
انہوں نے کہا تھا کہ امریکا کی ثالثی میں ایک طویل رات کی بات چیت کے بعد مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت اور پاکستان نے مکمل اور فوری سیز فائر پر اتفاق کر لیا ہے۔ دونوں ممالک کو عقلمندی اور زبردست ذہانت کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد۔ اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے آپ کا شکریہ۔
اسی طرح ایران اسرائیل تنازعے میں انہوں نے 24 جون 2025 کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ جنگ بندی مؤثر ہو چکی ہے اور دونوں ممالک مرحلہ وار حملے روکیں گے۔ سب کو مبارکباد! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اتفاق ہو گیا ہے کہ ایک مکمل اور کلی جنگ بندی ہوگی (تقریباً 6 گھنٹے بعد جب اسرائیل اور ایران اپنے جاری، آخری مشن مکمل کر لیں گے!)، 12 گھنٹوں کے لیے جس کے بعد جنگ کو ختم سمجھا جائے گا! باضابطہ طور پر، ایران جنگ بندی شروع کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل جنگ بندی شروع کرے گا اور 24ویں گھنٹے پر، 12 دن کی جنگ کا سرکاری طور پر اختتام دنیا کی طرف سے سلام کیا جائے گا۔
دونوں معاملات میں انہوں نے خود کو امن کے داعی کے طور پر پیش کیا حالانکہ لیکن اسرائیل اور ایران نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جوہری تنازعات پر توجہدونوں تنازعات میں جوہری ہتھیاروں کا خطرہ ایک اہم نکتہ رہا۔ پاکستان اور بھارت کے تنازعے میں ٹرمپ نے اسے ایک ممکنہ ایٹمی تنازعہ قرار دیا اور اسے روکنے کی بات کی۔ ’پاکستان اور بھارت جوہری جنگ کی طرف بڑھنے والے تھے لیکن میں نے انہیں روکا‘۔
مزید پڑھیں: ہم نے ایران کے ہاتھ سے بم چھین لیا، اگر وہ اسے حاصل کرلیتے تو ضرور استعمال کرتے، ڈونلڈ ٹرمپ
ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو مرکزی نکتہ بناتے ہوئے کہا کہ حملوں کا مقصد ایران کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کا مکمل خاتمہ تھا۔
انہوں نے دونوں صورتوں میں جوہری خطرات کو کم کرنے کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیا۔
غیر روایتی سفارتی اندازٹرمپ کا غیر روایتی اور براہ راست سفارتی انداز دونوں تنازعات میں نمایاں ہے۔ پاک بھارت تنازعے میں انہوں نے سوشل میڈیا اور عوامی بیانات کے ذریعے جنگ بندی کا اعلان کیا جو بھارت کے لیے غیر متوقع اور حساس تھا۔
ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے ٹروتھ سوشل پر جنگ بندی کا یکطرفہ اعلان کیا حالانکہ ایران نے اس کی تردید کی۔ ان کا یہ انداز روایتی سفارتی پروٹوکول سے ہٹ کر ہے جو دونوں معاملات میں یکساں نظر آتا ہے۔
علاقائی استحکام پر زورٹرمپ نے دونوں تنازعات کے حل کو خطے کے استحکام سے جوڑا۔ پاک بھارت کے تنازعے میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے خطے میں تجارت اور تعلقات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی۔ دونوں ممالک سے کہا کہ جب تک جنگ ختم نہیں ہوگی تب تک ان سے تجارت نہیں ہوسکتی‘۔
ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے مشرق وسطیٰ میں ’پائیدار امن‘ کی بات کی اور کہا کہ یہ جنگ پورے خطے کو تباہ کر سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جلد اسرائیل اور ایران کے درمیان بھی امن قائم ہو جائے گا، یہ ایک ایسی جنگ تھی جو برسوں تک چل سکتی تھی اور پورے مشرق وسطیٰ کو تباہ کر دیتی لیکن ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی ہوگا‘۔
دونوں صورتوں میں انہوں نے خود کو خطے کے امن کے لیے ایک اہم کردار کے طور پر پیش کیا۔
پاکستان کے کردار پر زوردونوں تنازعات میں ٹرمپ نے پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا۔ پاک بھارت تنازعے میں انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس شخص (جنرل عاصم منیر) نے پاکستان کی جانب سے (بھارت کے ساتھ) جنگ روکنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا‘۔ یہ ملاقات پاک بھارت تنازعے کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے وائٹ ہاؤس دورے کے موقع پر ہوئی۔
ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کو اچھی طرح جانتا ہے اور وہ اس تنازعے کے حل میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ (پاکستان) ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، شاید سب سے زیادہ اور وہ کسی چیز سے خوش نہیں ہیں۔
یہ مماثلت ان کی سفارتی حکمت عملی میں پاکستان کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھنے کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دینے کے لیے نوبیل کمیٹی کو خط بھیج دیا
ٹرمپ کے بیانات میں مماثلت ان کی سفارتی حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے جو تجارت، جوہری خطرات کو روکنے اور ذاتی کریڈٹ لینے پر مبنی ہے۔ وہ دونوں تنازعات میں خود کو امن کے داعی کے طور پر پیش کرتے ہیں لیکن ان کے دعوؤں کی مکمل تصدیق نہ ہونے سے ان کی تاثیر پر سوالات اٹھتے ہیں۔ ان کی یہ حکمت عملی خطے کے استحکام کے لیے اہم ہو سکتی ہے لیکن اس کے نتائج کا انحصار فریقین کی عملی رضامندی پر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اسرائیل جھڑپیں ایران اسرائیل کشیدگی پاک بھارت تنازع پاک بھارت کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اسرائیل کشیدگی پاک بھارت تنازع پاک بھارت کشیدگی ایران اسرائیل تنازعے میں بھی انہوں نے پاک بھارت تنازعے میں انہوں نے اسرائیل اور ایران دونوں تنازعات میں ایران اور اسرائیل کے طور پر پیش کیا انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جنگ بندی کا کہ انہوں نے نے پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان حکمت عملی اعلان کیا بھارت اور بھارت کے ایران کے ایک اہم امن کے کے لیے
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ بندی، بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے
پاک بھارت جنگ بندی، بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاک بھارت کشیدگی میں جنگ بندی کے دعوے پر بھارتی حکومت اور میڈیا تاحال سیخ پا ہیں، بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے اس بات کو لیکر امریکی صدر کی کردار کشی کی جا ری ہے۔امریکی صدر ٹرمپ کا 10 مئی کو ایکس پوسٹ کے ذریعے پاک بھارت جنگ بندی کا اعلان کرتے ہی بھارتی میڈیا اینکر ارناب گوسوامی نے امریکی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ارناب گوسوامی نے اپنے پروگرام میں کہا کہ ٹرمپ اپنا بیانیہ بیچ رہا ہے، یہ شخص اسرائیل، حماس اور روس یوکرین کے درمیان جنگ بندی نہیں کروا سکا، ٹرمپ کی ریٹنگ گر رہی ہے تو یہ پوائنٹ اسکورننگ کر رہا ہے۔
بھارتی جماعت عام آدمی پارٹی نے بھی سوال اٹھایا کہ امریکی صدرکا کیا کام ہے کہ وہ جنگ بندی کرائے۔ راجھستان کے سابق ڈپٹی وزیراعلی سچن پائلٹ نے ٹرمپ سے یہ سوال بھی کیا کہ وہ دہشتگردی پر خاموش کیوں ہیں؟ بھارتی میڈیا میں ٹرمپ کا یہ بیان بھی چلایا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے جنگ بندی نہیں کرائی بلکہ مدد کی ہے۔ارناب گوسوامی کا کہنا تھا کہ 28 اپریل کے بعد صدر ٹرمپ کی پوزیشن بدلی اور وہ پاکستان کا سپورٹر بن گیا۔بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈا کا مطابق ورلڈ لیبرٹی فنانشنل پاکستان کے ساتھ کرپٹو معاہدے میں شریک ہے، ورلڈ لیبرٹی فنانشل اور پاکستان کرپٹو کونسل کے درمیان یہ معاہدہ 26 اپریل یعنی پہلگام واقعے کے 4 روز بعد ہوا۔بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کی فیملی کے حوالے سے بھی الزام لگایا کہ کیا یہ کرپٹو معاہدے سے فائدہ نہیں اٹھا رہے؟ بھارتی میڈیا نے بغیر شواہد یہ الزام بھی عائد کیا کہ صدر ٹرمپ کے کرپٹو بزنس کو پاکستانی آرمی جنرل نے سنبھال رکھا ہے۔ بھارتی میڈیا کے الزام کے مطابق کور کمانڈر کے بھتیجے کا صدر ٹرمپ کو منانے یا راضی کرنے میں بڑا کردار ہے جبکہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد بھارتی میڈیا مزید بدحواس ہو گیا ہے۔ارناب گوسوامی نے صدر ٹرمپ کی جانب سے I LOVE PAKISTAN کہنے پر انہیں پاک فوج کا کارکن کہہ دیا۔
ارناب گوسوامی نے یہاں تک کہا کہ صدر ٹرمپ اور اس کی فیملی کے کرپٹو معاہدے پر تحقیقات کی جائیں۔بھارتی سوشل میڈیا پر امریکی صدر کو نوبیل پرائز کے حوالے سے بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ بھارتی سوشل میڈیا پر ان کے کارٹون بنا کر دہشتگرد کا ساتھی ظاہر کیا گیا۔ بھارتی میڈیا نے صدر ٹرمپ کو ایک مریض کے طور پر پیش کیا جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ ایک ناکام سیاست دان ہے اور یہ شخص صدر نہیں ہونا چاہیے۔بھارتی سیاست دان نے کہا کہ امریکی صدر نے بھارت کو بہت زیادہ ناراض کر دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ خود لینا چاہتے ہیں مگر یہ ممکن نہیں ہے۔ امریکی صدر کو کچھ بھی پتہ نہیں انہیں زمینی حقائق تک معلوم نہیں اور وہ خود کو گلوبل پیس میکر ثابت کر رہا ہے، یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا اعتبار کیا جائے اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کے مطابق مودی نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا۔بھارتی ایکس اکانٹ پر بھی ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا کہ ایک روز ٹرمپ کہتا ہے اس کا اسرائیل کے ایران حملے سے کوئی تعلق نہیں اور دوسرے روز امریکا کہتا ہے کہ ان کا ایران کی فضا پر مکمل کنٹرول ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی میزبانی کرکے بھارت کے دعوں کی نفی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، اسحاق ڈار خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، اسحاق ڈار آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یورپی یونین، جاپان نے ایرانی جوہری صلاحیت کو دنیا کیلئے خطرہ قرار دیدیا ایران کو غیرملکی جارحیت کیخلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، بیرسٹر گوہر ایران کی جوہری سائٹس پر حملے جنگی جرائم ہیں، مشاہد حسین سید ٹرمپ کی نوبل انعام کیلئے نامزدگی غلامی کی آخری حد ہے، بیرسٹر سیف پاکستان تحریک انصاف کی ایران پر امریکی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم