کرشمہ کپور، بچے، نہ بہن، سنجے کپور کی 30 ہزار کروڑ کی کاروباری سلطنت کا وارث کون؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)سنجے کپور کے اچانک انتقال کے بعد ان کی 30 ہزار کروڑ روپے کی کمپنی سونا کامسٹار کو اب ایک نیا سربراہ مل گیا ہے۔ کمپنی نے 23 جون کو اعلان کیا کہ جیفری مارک اوورلی کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سنجے کپور، جو سونا BLW پریسیژن فورجنگز لمیٹڈ کے چیئرمین تھے، 12 جون کو انگلینڈ میں ایک پولو میچ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر صرف 53 سال تھی۔
جیفری مارک اوورلی 2021 سے کمپنی میں بطور آزاد ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں۔ اب انہیں دوبارہ پانچ سال کے لیے چیئرمین نامزد کیا گیا ہے، جس کی منظوری کمپنی کی اگلی سالانہ میٹنگ میں دی جائے گی۔
سونا کامسٹار 1995 میں بھارت کے شہر گروگرام میں قائم کی گئی تھی۔ آج یہ کمپنی امریکہ، چین، میکسیکو اور سربیا تک اپنے کاروبار کو پھیلا چکی ہے۔
2025 میں اس کی مالیت تقریباً 30,000 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ یہ کمپنی گاڑیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی تیار کرتی ہے اور آٹو انڈسٹری میں ایک بڑی پہچان رکھتی ہے۔
جیفری مارک اوورلی گزشتہ تقریباً پانچ برس سے سونا کامسٹار کے ساتھ بطور آزاد ڈائریکٹر وابستہ ہیں، اور اب انہیں کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔
اگرچہ وہ ایک مختلف ٹائم زون میں کام کر رہے تھے، لیکن اس کے باوجود وہ ہر بورڈ اور کمیٹی میٹنگ میں باقاعدگی سے شریک رہے اور اہم فیصلوں میں بھرپور کردار ادا کرتے رہے۔
جیفری نے یونیورسٹی آف سنسناٹی سے انڈسٹریل مینجمنٹ میں بیچلرز اور سینٹرل مشی گن یونیورسٹی سے بزنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔ 43 سال سے زائد کے آپریشنل تجربے کے حامل جیفری اس سے قبل نیویارک میں واقع کارپوریٹ پرائیویٹ ایکویٹی گروپ میں بطور آپریٹنگ پارٹنر کام کر چکے ہیں۔
سنجے کپور، جو حال ہی میں 12 جون کو انگلینڈ میں 53 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، اپنے پیچھے ایک کامیاب کاروباری ورثہ اور یادوں بھری زندگی چھوڑ گئے۔
ان کے آخری رسومات دہلی کے لودھی روڈ شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں، جہاں اہلِ خانہ اور قریبی رشتہ دار موجود تھے۔
سنجے کپور، بالی وُڈ اداکارہ کرشمہ کپور کے سابق شوہر تھے، جن سے ان کے دو بچے، ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے ماڈل اور بزنس ویمن پریا سچدیو سے شادی کی، جن سے ان کا ایک اور بیٹا بھی ہے۔
ان کی زندگی ذاتی اور پیشہ ورانہ دونوں پہلوؤں سے خبروں میں رہی۔ ان کی اچانک موت نے ان کے چاہنے والوں کو افسردہ کر دیا۔
مزیدپڑھیں:جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی آبی جارحیت، گنگا معاہدہ معطل کر کے بنگلہ دیش کا پانی روکنے کی تیاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
17 ہزار زمینداروں کے پاس 100 ایکڑ سے زیادہ زمین، مویشیوں کی تعداد 25 کروڑ سے متجاوز، زراعت شماری کے نتائج
پاکستان میں پہلی مرتبہ زراعت کے شعبے کی مکمل اور واضح تصویر ڈیجیٹل زرعی شماری کے ذریعے سامنے آ گئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ایسے 17 ہزار بڑے زمیندار موجود ہیں جن کے پاس 100 ایکڑ یا اس سے زیادہ زرعی زمین ہے۔ یہ افراد مجموعی طور پر 36 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زمین کے مالک ہیں، جو کہ ملک کی کل زرعی زمین کا 6 فیصد بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا زراعت میں آگے نکل گئی ہم قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، وزیراعظم شہباز شریف
اسی دوران ملک میں زرعی فارموں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔ سال 2010 میں فارموں کی تعداد 82 لاکھ تھی، جو اب بڑھ کر ایک کروڑ 17 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم ہر فارم کا اوسط رقبہ گھٹ کر 6.4 ایکڑ سے کم ہو کر 5.1 ایکڑ رہ گیا ہے۔
رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ پنجاب اب بھی زرعی پیداوار کے میدان میں سب سے آگے ہے، جہاں 50 لاکھ سے زیادہ فارموں پر مجموعی طور پر 3 کروڑ 10 لاکھ ایکڑ زمین کاشت کی جا رہی ہے۔ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی زرعی سرگرمیاں جاری ہیں، مگر ان علاقوں میں زمین کی پیداواری صلاحیت میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔
زرعی شماری کی ایک اہم جھلک بارانی علاقوں میں ہونے والی کمی ہے۔ 2010 میں بارانی زمین کا رقبہ 84 لاکھ ایکڑ تھا، جو اب کم ہوکر 49 لاکھ ایکڑ رہ گیا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی طرف اشارہ کرتی ہے بلکہ آبپاشی کے ناقص نظام کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
مزید یہ کہ زرعی شعبے میں مویشیوں کی اہمیت بھی نمایاں ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مویشیوں کی مجموعی تعداد 25 کروڑ سے زیادہ ہے، جن میں گائیں، بھینسیں، بکریاں، بھیڑیں، اونٹ، گھوڑے، خچر اور گدھے شامل ہیں۔ پنجاب اس شعبے میں بھی دیگر صوبوں سے آگے ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گائیں 5 کروڑ 58 لاکھ، بھینسیں 4 کروڑ 77 لاکھ، بکریاں 9 کروڑ 58 لاکھ، بھیڑیں 4 کروڑ 45 لاکھ، اونٹ 15 لاکھ، گھوڑے 5 لاکھ 53 ہزار، خچر 2 لاکھ 96 ہزار اور گدھے 49 لاکھ کی تعداد میں موجود ہیں۔ رپورٹ میں زرعی پیداوار میں کمی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ڈیجیٹل زراعت شماری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگر پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانا ہے تو ہمیں زرعی اصلاحات اور کارپوریٹ فارمنگ کی جانب سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈیجیٹل زراعت شماری زمینوں کے مالک مویشی بڑھ گئے نتائج وی نیوز