ممبئی(شوبز ڈیسک)سنجے کپور کے اچانک انتقال کے بعد ان کی 30 ہزار کروڑ روپے کی کمپنی سونا کامسٹار کو اب ایک نیا سربراہ مل گیا ہے۔ کمپنی نے 23 جون کو اعلان کیا کہ جیفری مارک اوورلی کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سنجے کپور، جو سونا BLW پریسیژن فورجنگز لمیٹڈ کے چیئرمین تھے، 12 جون کو انگلینڈ میں ایک پولو میچ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر صرف 53 سال تھی۔

جیفری مارک اوورلی 2021 سے کمپنی میں بطور آزاد ڈائریکٹر کام کر رہے ہیں۔ اب انہیں دوبارہ پانچ سال کے لیے چیئرمین نامزد کیا گیا ہے، جس کی منظوری کمپنی کی اگلی سالانہ میٹنگ میں دی جائے گی۔

سونا کامسٹار 1995 میں بھارت کے شہر گروگرام میں قائم کی گئی تھی۔ آج یہ کمپنی امریکہ، چین، میکسیکو اور سربیا تک اپنے کاروبار کو پھیلا چکی ہے۔

2025 میں اس کی مالیت تقریباً 30,000 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔ یہ کمپنی گاڑیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی تیار کرتی ہے اور آٹو انڈسٹری میں ایک بڑی پہچان رکھتی ہے۔

جیفری مارک اوورلی گزشتہ تقریباً پانچ برس سے سونا کامسٹار کے ساتھ بطور آزاد ڈائریکٹر وابستہ ہیں، اور اب انہیں کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔

اگرچہ وہ ایک مختلف ٹائم زون میں کام کر رہے تھے، لیکن اس کے باوجود وہ ہر بورڈ اور کمیٹی میٹنگ میں باقاعدگی سے شریک رہے اور اہم فیصلوں میں بھرپور کردار ادا کرتے رہے۔

جیفری نے یونیورسٹی آف سنسناٹی سے انڈسٹریل مینجمنٹ میں بیچلرز اور سینٹرل مشی گن یونیورسٹی سے بزنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔ 43 سال سے زائد کے آپریشنل تجربے کے حامل جیفری اس سے قبل نیویارک میں واقع کارپوریٹ پرائیویٹ ایکویٹی گروپ میں بطور آپریٹنگ پارٹنر کام کر چکے ہیں۔

سنجے کپور، جو حال ہی میں 12 جون کو انگلینڈ میں 53 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، اپنے پیچھے ایک کامیاب کاروباری ورثہ اور یادوں بھری زندگی چھوڑ گئے۔

ان کے آخری رسومات دہلی کے لودھی روڈ شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں، جہاں اہلِ خانہ اور قریبی رشتہ دار موجود تھے۔

سنجے کپور، بالی وُڈ اداکارہ کرشمہ کپور کے سابق شوہر تھے، جن سے ان کے دو بچے، ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے ماڈل اور بزنس ویمن پریا سچدیو سے شادی کی، جن سے ان کا ایک اور بیٹا بھی ہے۔

ان کی زندگی ذاتی اور پیشہ ورانہ دونوں پہلوؤں سے خبروں میں رہی۔ ان کی اچانک موت نے ان کے چاہنے والوں کو افسردہ کر دیا۔
مزیدپڑھیں:جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی آبی جارحیت، گنگا معاہدہ معطل کر کے بنگلہ دیش کا پانی روکنے کی تیاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سنجے کپور گیا ہے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کو اپنانے میں غیر معمولی عجلت پسندی پر پچھتاوا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں مصںوعی ذہانت کو اپنانے کی دوڑ سی لگی ہے۔ ہر شعبے میں زیادہ سے زیادہ معاملات مصنوعی ذہانت کی نذر کرنے کا رواج سا چل پڑا ہے۔ کاروباری دنیا اپنے زیادہ سے زیادہ کام مصنوعی ذہانت کی نذر کرکے انسانی وسائل سے جان چھڑانا چاہتی ہے۔ یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ اگر بھرپور کاروباری کامیابی یقینی بنانی ہے تو لازم ہے کہ مصنوعی ذہانت کو زیادہ سے زیادہ اپنایا جائے۔

کیا مصنوعی ذہانت کو اپنانا تمام مسائل کا حل ہے؟ ایسا نہیں ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت بہت سے کام کرسکتی ہے مگر تمام کام نہیں کرسکتی اور دنیا اِس کی طرف کچھ زیادہ ہی لپک رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت میں انسانی ذہن کا عمل دخل تو ہے نہیں اِس لیے معاملات خود کاریت کے تحت طے پاتے ہیں۔ ایسے میں بہت سے غلط فیصلے ہو جاتے ہیں۔ بہت سے دفاتر میں مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں کام الجھ بھی رہے ہیں۔ جہاں انسانی ذہن کا استعمال ناگزیر ہو وہاں محض مصنوعی ذہانت پر اکتفا کرنا انتہائی نوعیت کی صورتِ حال کو جنم دے رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض معاملات میں انسانوں کا موجود ہونا لازم ہے۔ مصنوعی ذہانت تمام فیصلے پوری قطعیت اور درستی کے ساتھ نہیں کرسکتی۔ مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں بہت سے کاروباری اداروں کو شدید نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ ایسا اُس وقت ہوتا ہے جب اُس پر بہت زیادہ اور غیر ضروری انحصار کیا جاتا ہے۔

بہت سے کاروباری اداروں کو اچھی طرح احساس اور اندازہ ہوچکا ہے کہ ہر معاملے میں مصنوعی ذہانت پر منحصر رہنے کی گنجائش نہیں۔ جہاں انسانی عمل دخل ناگزیر ہو وہاں انسان ہی بہترین نتائج دے سکتا ہے۔ بہت سے معاملات میں مصںوعی ذہانت کا استعمال انسانوں کو دی جانے والی اجرت سے کہیں زیادہ مہنگا پڑتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ امریکا اور یورپ کے سیکڑوں کاروباری ادارے مصنوعی ذہانت پر بہت زیادہ انحصار سے گریز کی راہ پر گامزن ہو رہے ہیں۔ بہت سے اداروں نے مصںوعی ذہانت کو اپنانے کے فیصلے کی بنیاد پر انسانوں کو یکسر فارغ کرنے کا جو پروگرام بنایا تھا اُسے بہت حد تک ترک کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی ،وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن سونے کی قیمت میں کمی
  • قومی اسمبلی: 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور
  • مصنوعی ذہانت اور پچھتاوا
  • بینک فراڈ کیس میں نادیہ حسین کے شوہر کی ضمانت کا معاملہ لٹک گیا
  • ایپل کا آئی فون 17 میں اہم فیچر شامل کرنے پر غور!
  • اسرائیل کیساتھ کھڑے ہونے والے ٹرمپ بھارت کیساتھ کیوں کھڑے نہیں ہوئے، سنجے راؤت
  • انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ
  • مصنوعی ذہانت کو اپنانے میں غیر معمولی عجلت پسندی پر پچھتاوا