پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ امریکہ کے نہ چاہتے ہوئے بھی، اسلامی ممالک میں ایران کا رتبہ بہت اوپر چلا گیا ہے اور عالم اسلام کو لیڈرشپ کا رول ماڈل مل گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں ایران کے لوگوں، فوجیوں اور لیڈرشپ کی جرات کو سلام کرتی ہوں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس جذبے سے ایرانیوں نے لڑائی لڑی وہ قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس نہ تو کوئی ہتھیار تھا، نہ کوئی جوہری ہتھیار ہے، ان کا سب سے بڑا ہتھیار ایمان اور شہادت کا جذبہ ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ ایران نے امریکہ جیسے سپرپاور کے دوست اسرائیل کو گھٹنے پر لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے نہ چاہتے ہوئے بھی، اسلامی ممالک میں ایران کا رتبہ بہت اوپر چلا گیا ہے اور عالم اسلام کو لیڈرشپ کا رول ماڈل مل گیا۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ امریکہ نے عراق، افغانستان، لیبیا، شام کو تباہ کیا اور پھر جمہوریت کا نام لیتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ امریکہ کے صدر کی کافی عزت ہوتی تھی لیکن ڈونالڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد اس کی عزت کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی استقامت اور جذبے کو دیکھ کر امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ سیز فائر ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان بھی جنگ کے دہانے پر تھے، اس کے بعد امریکہ نے سیز فائر میں اہم رول ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ہی جنگ شروع کراتا ہے، وہی جنگ بندی کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور روس کا رول مثبت رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے کہا کہ نے کہا کہ امریکہ انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی

اپنی آسٹرین ہم منصب سے ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک میں موجود ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے آج آسٹریا کی وزیر خارجہ "بیٹ مینل رائسینگر" سے ملاقات اور بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایران اور آسٹریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات نیز علاقائی و بین الاقوامی واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں انہوں نے جوہری معاملے کے حوالے سے ایران کے ذمہ دارانہ رویے كی یقین دہانی کرائی، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ و صیہونی حملے کی مذمت کریں۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جرمنی، برطانیہ و فرانس پر مشتمل یورپی مثلث اور سلامتی کونسل کے دیگر رکن ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے کسی بھی غیر قانونی اقدام کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ان ممالک کو چاہئے کہ وہ ایران پر دباؤ ڈالنے کے لئے سلامتی کونسل کے غلط استعمال سے گریز کریں۔ دوسری جانب آسٹریا کی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سفارتی طریقہ کار کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔

متعلقہ مضامین

  • حافظ نعیم الرحمن کا سعودی مفتی اعظم کی وفات پر اظہار افسوس
  • جوہری ہتھیاربنانے کا کوئی ارادہ نہیں،مگر یورینیئم افزودگی پردباؤ میں نہیں آئیں گے:خامنہ ای
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • یورپ سلامتی کونسل کو ایران پر دباؤ ڈالنے کیلئے غلط استعمال نہ کرے، سید عباس عراقچی
  • استعمار اور ایٹم بم کی تاریخ
  • ایران اور پاکستان کے درمیان ہفتہ وار پروازوں کو بڑھا کر 24 کر دیا گیا
  • 7 خوارجیوں کو عبرتناک انجام تک پہنچانے پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتا ہوں؛ محسن  نقوی 
  • ایران کی چا بہار بندرگاہ پر امریکی پابندیاں بھارت کیلئے ایک اور بڑا دھچکا ہے; سردار مسعود خان
  • 12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
  • مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار