پنجاب اسمبلی: بلال یامین کا اپوزیشن رکن اعجاز شفیع پر گھڑی چوری کے الزام کا ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی میں بلال یامین کا اپوزیشن رکن اعجاز شفیع پر گھڑی چوری الزام کا ڈراپ سین ہو گیا۔
اسپیکر کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی نے بلال یامین کے الزام کوغلط قرار دے دیا۔
بجٹ پیش کرنے کے موقع پر ہنگامہ آرائی میں حکومتی رکن بلال یامین کی گھڑی گم ہو گئی تھی، بلال یامین نے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع پر اپنی گھڑی چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اب حکومتی رکن بلال یامین نے ایوان میں میاں اعجاز شفیع سے معذرت کر لی ہے اور کہا ہے کہ اسپیکر کی قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ سے متفق ہوں، مجھے اس وقت یہ محسوس ہوا کہ اعجاز شفیع نے میری گھڑی اتاری ہے۔
بلال یامین کا کہنا ہے کہ الزام کے باعث اعجاز شفیع کی دل آزاری ہوئی ہے تو ان سے معذرت چاہتا ہوں۔
اس موقع پر میاں اعجاز شفیع نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی حکومتی ارکان کو رولز اور تہذیب سکھانے کا بندوبست کریں، اس طرح کے الزامات سے پگڑی اچھالنے کا سلسلہ غلط ہے۔
ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی بلال یامین اعجاز شفیع
پڑھیں:
قومی اسمبلی: کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر منظور
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کردہ کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر کو منظور کرلیا۔
وزیرخزانہ کی پیش کردہ تجاویز کی اپوزیشن کی جانب سے شق وار منظوری کی مخالفت کی گئی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ارکان کی گنتی کے مطالبے کو دوسری بارمسترد کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر قومی اسمبلی میں پیش کئے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیرخزانہ کے اظہار خیال کے دوران بات کرنے کا وقت مانگتے ہوئے کہا کہ جتنے مطالبات زرپیش ہورہے، پولی کلینک سے ٹیم منگوالیں اخراجات سن کر ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن نے ایک بار پھر مطالبات زر کی منظوری کو چیلنج کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گنتی کا حکم دے دیا، مطالبات زر کی منظوری کے حق میں 116 اور مخالفت میں 32 ووٹ آئے۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے مطالبات زر کی منظوری کے دوران ارکان کی گنتی کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا۔
وزارت دفاعی پیداوار کے لئے ایک ارب 9 کروڑ 30 لاکھ کا مطالبات زر منظور کیا گیا، اس کے علاوہ وزارت قانون کے 6، وزارت تعلیم کے 5، اطلاعات و نشریات ڈویژن، وزارت اقتصادی امور اور فارن افیئرز کے لیے 2،2 جب کہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے ایک مطالبات زر منظور کیا گیا۔
میری ٹائم افیئرز، سینیٹ، وزارت صحت، اوورسیز پاکستانیز ڈویژن اور وزارت منصوبہ بندی کے لیے ایک ایک جبکہ ریلوے ڈویژن کے لیے 2 مطالبات زر منظور کیے گئے۔