لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )پنجاب اسمبلی کے اجلاس اس وقت جذباتی منظر دیکھا گیا جب رکن اسمبلی بلال یامین نے اپنی گمشدہ گھڑی کا معاملہ ایک بار پھر ایوان میں اٹھایا بلال یامین نے کہا کہ گھڑی کی قیمت کی نہیں بلکہ اس سے جذباتی وابستگی کی بہت اہمیت ہے، کیونکہ یہ گھڑی ان کے والد نے 1997 میں ان کی شادی کے دن اپنے ہاتھوں سے پہنائی تھی.

(جاری ہے)

بلال یامین نے کہا میرا مقصد اعجاز شفیع پر الزام لگانا نہیں، میں ان کا احترام کرتا ہوں میری گزارش ہے کہ میری اس گھڑی کو تلاش کیا جائے کیونکہ میں اس گھڑی سے اپنی جذباتی وابستگی بیان نہیں کر سکتا معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے رانا آفتاب نے کہا کہ کسی پر ایسے الزام نہیں لگانے چاہئیں، یہاں سب کی عزت ہے. اسپیکر نے بتایا کہ بلال یامین 1997 سے ایک دن بھی اس گھڑی کے بغیر نہیں رہے انہوں نے کہا کہ وہ دن کی ویڈیو بھی دیکھ چکے ہیں اور اب چاہتے ہیں کہ کسی کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کا حل نکالا جائے .

اسپیکر کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شفیع کی غلطی ثابت نہ ہوئی تو بلال یامین کو ایوان میں کھڑے ہو کر معافی مانگنی ہو گی اعجاز شفیع نے بھی کہا کہ جناب اسپیکر آج اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے بلال یامین نے ایوان میں کہا کہ میرا مقصد صرف اس گھڑی کی تلاش ہے، اگر اعجاز شفیع کی غلطی ثابت نہ ہوئی تو معافی مانگنے میں کوئی عار محسوس نہیں کروں گا اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کوشش کریں گے کہ آئندہ اس مسئلے پر ایوان میں دوبارہ بات نہ ہو اور معاملے کا حل باہمی احترام سے نکالا جائے.                                                                                                     

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلال یامین نے اعجاز شفیع ایوان میں اس گھڑی نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

امریکی ایوان نمائندگان کے عملے کے لیے واٹس ایپ پر پابندی کیوں لگائی گئی؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) کے عملے کو اب سرکاری ڈیوائسز پر واٹس ایپ کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

یہ پابندی کانگریس کے چیف ایڈمنسٹریٹیو آفیسر (سی اے او) کی جانب سے 23 جون کو جاری ہدایات کے تحت عائد کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ واٹس ایپ سائبر سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

Axios کی رپورٹ کے مطابق سی اے او کی ای میل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایوان نمائندگان کے لیے مقرر کردہ سائبر سیکیورٹی آفس نے واٹس ایپ کو نا قابل قبول قرار دیا ہے، کیونکہ یہ ایپ صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے حوالے سے واضح مؤقف نہیں رکھتی اور اس میں اسٹور کیے گئے ڈیٹا کی انکرپشن بھی دستیاب نہیں۔ اس کے باعث یہ ایپ سرکاری معلومات اور نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

پابندی کے تحت واٹس ایپ کو نہ صرف موبائل ڈیوائسز پر، بلکہ ڈیسک ٹاپ اور ویب ورژن میں بھی استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ متبادل کے طور پر مائیکروسافٹ ٹیمز، سگنل، آئی میسج اور فیس ٹائم جیسی ایپس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسری جانب واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا نے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ بائی ڈیفالٹ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پیغامات صرف بھیجنے اور موصول کرنے والے افراد ہی پڑھ سکتے ہیں، حتیٰ کہ کمپنی کو بھی ان تک رسائی حاصل نہیں۔

میٹا نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ سی اے او کی جانب سے متبادل کے طور پر تجویز کی گئی ایپس میں بھی ایسی اعلیٰ سطح کی انکرپشن موجود نہیں، اس لیے واٹس ایپ کو نشانہ بنانا غیر منصفانہ اور بے بنیاد ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس کے عملے کے لیے اس سے قبل بھی چند دیگر ایپس پر پابندی عائد کی جا چکی ہے، جن میں ٹک ٹاک، چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک اور مائیکروسافٹ کو پائلٹ شامل ہیں۔ ان پابندیوں کا مقصد سرکاری مواصلاتی نظام کو کسی بھی ممکنہ ڈیجیٹل خطرے سے محفوظ بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ایوان نمائندگان کے عملے کے لیے واٹس ایپ پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
  • قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اراکین میں ہاتھا پائی
  • قومی اسمبلی: جمشید دستی کی ناک سے لکیریں نکالنے کی ویڈیو سامنے آگئی
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتا تو پاکستان جنگ کرے گا: بلاول بھٹو
  • بھارت سے پہلے فنڈنگ لیتے تھے اس لیے آج چیخ رہے ہیں، بلاول بھٹو کی اپوزیشن پر تنقید
  • صہیونی دشمن نے سنگین غلطی کی، سزا دی جائے گی: خامنہ ای
  • آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، مارکو روبیو
  • محرم الحرام میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کا معاملہ،وزیر پاور اویس لغاری کا ڈسکوز کے چئرمین/ سی ای اوز کو خط
  • اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود اسپیکر قومی اسمبلی کا حیران کن اقدام