برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونا ایک المیہ ہے،بلال سلیم
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر)پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری شامی نے برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونے پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے بارشوں کی پیشنگوئی کے باوجود متعلقہ محکموں کی جانب سے کراچی کے ندی نالوں کی صفائی کا کام تعطل کا شکار ہے جس کے باعث شہریوں کو برسات کے موسم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔کراچی میں چھوٹے بڑے تقریبا 557 نالے ہیں، جن میں 41 بڑے اور 516 چھوٹے نالے شامل ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نالوں کی صفائی نہ کے موسم میں
پڑھیں:
پی آئی اے انجینئرز کے خدشات درست ثابت ہونے لگے’کراچی میں اتارے گئے طیارے کے مسائل کی ہسٹری ہے‘
PIA انجینئرز کے خدشات درست ثابت ہونے لگے ہیں جب کہ جہاز AP-BMS کو حفاظتی بنیادوں پر کراچی میں لینڈ کرایا گیا۔
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (SAEP) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ قومی ایئرلائن (PIA) کے انجینئرز کے طیاروں کی سیفٹی اور مینٹیننس کے حوالے سے اٹھائے گئے خدشات ایک بار پھر درست ثابت ہو رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ آج لاہور سے جدہ روانہ ہونے والا PIA کا طیارہ AP-BMS راستے میں ونڈ شیلڈ میں دراڑ (Windshield Crack) آنے کے باعث حفاظتی بنیادوں پر کراچی ایئرپورٹ کی طرف ڈائیورٹ کیا گیا، جہاں جہاز کو محفوظ طور پر لینڈ کرایا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ طیارہ پہلے سے ریلی مینٹیننس اور تکنیکی مسائل کی ہسٹری رکھتا تھا، جس پر انجینئرز کی جانب سے بارہا توجہ دلائی گئی تھی۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے ان خدشات کو نظرانداز کیا گیا۔
آج پیش آنے والا واقعہ واضح ثبوت ہے کہ انجینئرز کے پیشہ ورانہ خدشات حقیقت پر مبنی ہیں اور ان پر فوری توجہ نہ دینے سے ایوی ایشن سیفٹی براہِ راست متاثر ہو سکتی ہے۔
سوسائٹی نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انجینئرز کا مؤقف کبھی بھی ذاتی یا تنظیمی مفاد پر مبنی نہیں رہا، بلکہ صرف اور صرف طیاروں کی حفاظت، مسافروں کے تحفظ، اور بین الاقوامی مینٹیننس معیار کے نفاذ کے لیے ہے۔
سیپ نے حکومتِ پاکستان، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) اور PIA انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کی شفاف انکوائری کریں اور انجینئرز کے پیش کردہ سیفٹی ایشوز کو سنجیدگی سے حل کریں تاکہ مستقبل میں کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔