data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (پ ر) جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر سید وجیہہ حسن نے کہا ہے کہ ملک بھر کے عوام خصوصاً نوجوان انقلاب کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ جماعت اسلامی ہی وہ نظریاتی قوت ہے جو انہیں اس منزل کی طرف لے جا سکتی ہے۔ وہ پیر کو نارتھ ناظم آباد میں جماعت اسلامی علاقہ فاروق اعظم شادمان کے تحت عید ملن پارٹی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ ناظم علاقہ خرم مبین اور محمد علی قدسی نے بھی خطاب کیا۔ سید وجیہہ حسن نے مزید کہا کہ عمر کوٹ کے حالیہ ضمنی انتخاب نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حقیقت کھول دی۔ پی پی حکومت شدید دھاندلی نہ کرتی تو عبرتناک شکست ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگ ایک ارب مسلمانوں کی طرف سے غیرت اور جرات کا قرض اتار رہے ہیں۔ ہم اپنی ہر چھوٹی بڑی خوشی میں غزہ کے لوگوں کو یاد رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف ضلع وسطی کے عوام نے اہل غزہ کے لیے 20 کروڑ روپے سے زائد عوامی عطیات جمع کرکے بھیجے۔ انہوں نے عرب حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکہ کو ساڑھے تین ٹریلین ڈالر دینے کا اعلان کردیا، حالانکہ امریکہ نے طوفان الاقصا کے بعد سے اب تک اسرائیل کی جتنی مدد کی ہے اس کی لاگت زیادہ سے زیادہ 2 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ہمارے حکمران طاغوت کی خدمت کرنے کے لیے اپنے مستقبل کے اثاثے بھی اس کے حوالے کرنے کو تیار ہیں۔ سید وجیہہ حسن نے کہا کہ امریکی جامعات کے اساتذہ اور طلبہ نے اہل غزہ کے لیے آواز بلند کرکے اپنے کیریئر اور تعلیم کی قربانی دی اور وہ اب قید میں ہیں۔ وہ ہم سے زیادہ قربانیاں دے چکے ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وجیہہ حسن انہوں نے کہا کہ غزہ کے کے لیے

پڑھیں:

آئینی ترامیم میں جلد بازی سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی امور میں تیزی سے لائے جانے والے اقدامات خطرناک سمت کی جانب لے جا سکتے ہیں۔

جمعیتِ علما اسلام کے سربراہ  نے حکومت پر تنقید کی کہ حال ہی میں زیرِ بحث لائی جانے والی ترامیم دراصل کہیں اور سے آرہی ہیں۔ اپنے بیان میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے حالیہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل تک وہ خود بھی کہہ رہے تھے کہ 26ویں آئینی ترمیم ہضم نہیں ہو رہی تھی، مگر آج 27ویں ترمیم کی باتیں اٹھ رہی ہیں، جو سوالوں کو جنم دیتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ان کی کسی فرد، عہدے یا بیوروکریسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہے، ان کا مقصد ملک میں تلخی اور کشیدگی کو کم کرنا ہے تاکہ آئندہ سیاسی فیصلے عوامی اعتماد کے ساتھ کیے جائیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دینی مدارس کے معاملات میں پالیسی کس کے نقطۂ نظر سے تشکیل پائی ہے۔

انہوں نے موجودہ حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بعض اقدامات جیسے مساجد کے  اماموں کو مالی مراعات دینا اور مساجد کے انتظام میں مداخلت کے ذریعے مذہبی اداروں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں بطورِ احتجاج قابلِ نوٹس ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ  آئین کو کھیل تماشا بننے نہیں دینا چاہیے۔ اگر ایک سال کے اندر دوسری ترمیم متعارف کروائی جا رہی ہے تو عوام اور سیاستدان آئین پر اعتماد کیسے رکھیں گے؟ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وہ خود 26ویں ترمیم کے دوران حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرانے میں کامیاب رہے تھے۔ اس سلسلے میں اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ انہیں 27ویں ترمیم کا مسودہ ابھی تک وصول نہیں ہوا، تاہم اس پر اپوزیشن یکجا ہو کر متفقہ موقف اپنائے گی۔ ان کا اشارہ تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے میں ماحول کو معتدل رکھنے کی ضرورت ہے، مگر فی الحال شدت کی جانب دھکیلنے کی کوششیں نظر آ رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • 27ویں آئینی ترمیم، اپوزیشن اتحاد نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
  • اسمارٹ فون کا استعمال بچوں کی ذہنی صحت کیلیے خطرناک ہے، تحقیق
  • میں چاہتی تھی چیٹ جی پی ٹی میری مدد کرے،مگر اس نے خودکشی کا طریقہ بتایا
  • ترکیہ میں ریلوے انقلاب: 2026 میں پہلی مقامی ہائی اسپیڈ ٹرین چلانے کا اعلان
  • منظم خواتین ہی اسلامی انقلاب کی ضامن ہیں‘سمیہ اسلم‘ہاجرہ عرفان
  • اجتماع عام عوام کے اندر سے مایوسی کا خاتمہ کرے گا ، احمد
  • سندھ خصوصا کراچی جیسے بڑے شہر میں جدید سفری نظام کی اشد ضرورت ہے، شرجیل میمن
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن، میئر نیویارک ظہران ممدانی کی مدد کرنے کو تیار
  • آئینی ترامیم میں جلد بازی سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن