ٹرمپ کی جنگ بندی کے سنسنی خیز 48 گھنٹے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
صرف 48 گھنٹے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتہائی جذباتی مراحل سے گزرتے ہوئے ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے کو تشکیل دینے، خطرے سے دوچار ہونے اور بالآخر یقینی بنانے میں کامیاب رہے۔
ابتدائی دباؤ اور جذبات کی کشمکشمعاہدے کے دوران ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران دونوں کو کھلے الفاظ میں تنبیہ کی، قطر کے تعاون اور عراقی بلکہ قطری مددگاروں کی شرکت نے بھی دباؤ کو فائدہ مند موقع میں بدلا ۔
نیتن یاہو سے رابطہاتوار کی صبح، امریکی فضائی حملوں کے فوری بعد، ٹرمپ نے اپنی ٹیم سے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فوری رابطہ کریں۔ نیتن یاہو کو واضح طور پر بتایا گیا کہ امریکا مزید فوجی کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا۔
ٹرمپ نے جنگ بندی اور ایران کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی اہمیت زور دیا ۔
ایران کے ساتھ سفارتی گفتگواسی دوران ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی سے بات کی۔ انہوں کہا کہ ہم پہلے سے ہی گفتگو کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں یہ مذاکرات حوصلہ افزا ہیں۔
ٹرمپ کا جنگ بندی کا اعلانتقریباً 48 گھنٹوں کے اندر ہی ٹرمپ نے ٹویٹر پر اعلان کیا:
’ Complete and Total CEASEFIRE has been achieved ‘ ۔ یعنی مکمل جنگ بندی طے ہا گئی ہے۔
یہ اعلان جوہری یا معاشی شرائط کے برخلاف صرف فوجی کارروائیوں کی بندش پر مبنی تھا۔
ایران و اسرائیل کی محتاط خاموشیاگرچہ ٹرمپ نے اعتماد سے اعلان کیا، لیکن ایران اور اسرائیل نے فوری طور اس پر ردعمل نہیں دیا۔ عراقچی نے ایک مختصر پیغام میں کہا:
’ابھی کوئی جنگ بندی کا مکمل معاہدہ نہیں ہوا۔ اگر اسرائیل غیر قانونی آپریشنز رات 4 بجے تک بند رکھے تو ہم مزید جواب نہیں دیں گے‘۔
ایران کے سپریم لیڈر آیتالله خامنہای نے بھی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی، اور نیتن یاہو نے تقریباً 8 گھنٹے بعد ہی جنگ بندی قبول کی ۔
قطر کی ثالثیقطری وزیرِ اعظم نے بتایا کہ جنگ بندی کی کوشش میں سہولت اس وقت ملی جب ایران نے امریکی اڈے پر میزائل حملہ کیا۔ 14 میزائل داغے گئے، جن میں 13 کو امریکی و قطری دفاعی نظام نے روکا ۔ شیخ تمیم بن حمد نے طویل گفتگو کے بعد جنگ بندی کے لیے آمادگی کا اظہار بھی کیا ۔
ٹرمپ کا غصہ اور فوری ردِعملٹرمپ جب نیٹو سمٹ کے لیے روانہ ہوئے، انہیں اس وقت شدید غصہ آیا جب ایران یا اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کے باوجود حملے ہوئے۔ انہوں نے ہنگامی طور پر نیتن یاہو کو ’ڈانٹا‘:
’اسرائیل! یہ بمباری مت کرو… ابھی اپنے پائلٹس واپس بلاؤ!‘۔
ٹرمپ کے اس پیغام کے بعد اسرائیل نے مزید حملے روک دیے اور جنگ بندی اعلان کی گئی ۔
جنگ بندی کی فتح کا جشناپنے جہاز پر ٹرمپ نے جشن منایا اور کہا کہ:
’یہ میری عزت کی بات تھی کہ میں نے تمام جوہری تنصیبات تباہ کیں، پھر جنگ بندی کرائی‘۔
طاقت، فوج، مذاکرات، دباؤ کا امتزاجیہ 48 گھنٹے طاقت، سفارتکاری، دباؤ اور مذاکرات کا مرکب تھے۔ ٹرمپ نے جارحیت کے ساتھ مذاکرات کو جوڑا، قطر نے ثالثی کی، ایران و اسرائیل نے محتاط طور پر جنگ بندی قبول کی، اور ٹرمپ نے اسے ایک ’تاریخی فتح‘ کے طور پر پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
جنگ بندی سے قبل اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے نفاذ سے محض چند گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران پر شدید حملے کیے جن کے نتیجے میں ایک معروف جوہری سائنسدان محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 شہری شہید اور 4 رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے ایران کے شمالی صوبہ گیلان اور تہران کے مختلف علاقوں میں رات کے وقت کیے گئے، جنہیں ماہرین نے اس 12 روزہ جنگ کے دوران سب سے شدید حملے قرار دیا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق گیلان کے ایک اعلیٰ عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں آستانہ اشرفیہ میں واقع ایک گھر میں موجود ایرانی جوہری سائنسدان صدیقی صابر کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ ان کے 17 سالہ بیٹے کو چند دن پہلے تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔
وزارت صحت کے مطابق اب تک اس جنگ میں ایران کے 400 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے اندرونی نقصانات کی تفصیل فوجی سنسر شپ کی وجہ سے محدود کر رکھی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز ایران کی طرف سے ہوگا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی جنگی کارروائیاں روک دے گا۔ اس 24 گھنٹے کی مرحلہ وار جنگ بندی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔