امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام رہے، انٹیلیجنس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی نیوز چینل سی این این اور نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ابتدائی جائزے کے مطابق امریکی فوج کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزا کو تباہ کرنے میں ناکام رہے، اور ان حملوں کے نتیجے میں یہ پروگرام صرف چند ماہ پیچھے چلا گیا۔
اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق: ٹرمپ کا اعلان
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم منگل کو امریکی میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ایران پر امریکی حملوں نے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے روک دیا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا، ’’ایران میں جوہری مقامات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں!‘‘
وائٹ ہاؤس نے بھی گوکہ اس انٹیلیجنس جائزے کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ کہا کہ ’ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔
(جاری ہے)
‘وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ جب آپ 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بم ٹھیک نشانے پر گراتے ہیں، تو اس کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے، نہ کہ جزوی نقصان ہوتا ہے۔
ایران پر امریکی حملے، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟
امریکی فوج کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ آپریشن منصوبے کے مطابق مکمل ہوا اور اسے زبردست کامیابی قرار دیا گیا ہے.
ذرائع کے مطابق یہ ابتدائی جائزہ امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) نے تیار کیا ہے اور یہ رپورٹ امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے حملوں کے بعد کیے گئے (جنگی نقصان کے تجزیے) کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔
تاہم، ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان اور اس کے طویل مدتی اثرات کا جائزہ ابھی جاری ہے، اور مزید معلومات آنے پر یہ نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں۔
ابتدائی نتائج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کی افزودگی کی تنصیبات کو ’مکمل اور پورے طور پر تباہ کر دیا‘ ہے۔
اس سے قبل، امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں ’تباہ کر دی گئی ہیں۔‘
رپورٹ سے واقف دو افراد نے بتایا کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تباہ نہیں ہوا، ایک ذریعے نے کہا کہ سنٹری فیوجز بڑی حد تک ’صحیح سلامت‘ ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈی آئی اے کا اندازہ ہے کہ امریکہ نے ایران کے پروگرام کو شاید زیادہ سے زیادہ چند مہینوں کے لیے پیچھے دھکیلا ہے۔
ذرائع کے مطابق، فردو، نطنز اور اصفہان کی تینوں تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان زیادہ تر زمین سے اوپر کے ڈھانچوں تک محدود رہا، جن میں توانائی کے انفراسٹرکچر اور وہ عمارتیں شامل ہیں جو یورینیم کو دھات میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے عمل کا ایک مرحلہ ہے۔
ایران نے کیا کہا؟ایران کی حکومت نے منگل کو کہا کہ اس نے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے ’’ضروری اقدامات‘‘ کیے ہیں۔
ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلمی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا، "(سہولیات) کو دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے پہلے سے تیار کر لیے گئے ہیں، اور ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ پیداوار اور خدمات میں خلل نہ پڑے۔‘‘
اس دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے اور یہ کہ ’’کھیل ختم نہیں ہوا ہے۔
‘‘ ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش مستردامریکی ایوان نمائندگان نے کانگریس کی اجازت کے بغیر ایران پر فوجی حملے شروع کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش کو مسترد کرنے کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹیکساس کے ڈیموکریٹ آل گرین کی طرف سے ایوان میں لائی گئی تحریک پر بہت کم بحث ہوئی اور ان کی پارٹی بھی اس معاملے پر منقسم تھی۔
مواخذے کی کوشش کو مسترد کرنے میں سے بہت سے ڈیموکریٹس اپنے ریپبلکن ساتھیوں کے ساتھ شامل ہو گئے۔ووٹ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے، گرین نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکہ ’’جمہوریت اور خود مختاری کے دو راہے پر‘‘ ہے۔
گرین نے کہا، "میں نے یہ تحریک اس لیے پیش کی ہے کیونکہ کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکہ کی کانگریس سے مشاورت کے بغیر 300 ملین سے زیادہ لوگوں کو جنگ میں لے جائے۔‘‘
ٹرمپ کے مواخذے کی یہ تحریک 344 کے مقابلے 79 ووٹوں سے ناکام ہو گئی۔
ادارت: صلاح الدین زین
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنصیبات کو مواخذے کی ایران کی کے مطابق ٹرمپ کے کرنے کے کہا کہ تھا کہ نے کہا کے لیے کیا ہے
پڑھیں:
اسرائیل کو 22 ارب ڈالر کی امریکی امداد
بچوں کا قتل ، اسکولوں پر بمباری اور امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی تنقید ، تھنک ٹینک نے بھی رپورٹ جاری کردی
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں 18 ہزار 500 بچوں کو ہلاک کیا ہے اور ان جنگی جرائم کے باوجود امریکہ نے اب تک اسرائیل کو 22 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے بچوں کو بھوکا مارنے، اسکولوں پر بمباری کرنے اور امداد کے انتظار میں کھڑے بھوکے افراد پر گولیاں چلانے میں استعمال ہو رہے ہیں۔دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے مئی 2025 کے درمیان امریکہ نے اسرائیل کو 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فراہم کیے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جزوی اعداد و شمار ہیں جن میں منظور شدہ مگر ابھی تک فراہم نہ کی گئی ترسیلات شامل نہیں، اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ امریکہ نے وہ ہتھیار بھی فراہم کیے جو غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں استعمال ہوئے، جبکہ غزہ کی مکمل ناکہ بندی اور قحط کے باوجود ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہی اور مئی 2025 جنگ کے آغاز کے بعد ہتھیاروں کی ترسیل کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا مہینہ رہا۔