حالیہ بارشوں کے بعد ڈیموں میں پانی کے ذخیرے میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: حالیہ بارشوں کے بعد ڈیموں میں پانی کے ذخیرے میں اضافہ ہوگیا۔
ایم ڈی واسا محمد سلیم کے مطابق حالیہ بارشوں کے بعد راول ڈیم اور خانپور ڈیم میں پانی کا لیول بڑھ گیا ہے جس سے دونوں ڈیموں میں پانی کی سطح ایک ایک فٹ بلند ہوگئی۔
ایم ڈی واسا کے مطابق خانپور ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19 سو 82 فٹ ہے، خانپور ڈیم میں موجود پانی کا ذخیرہ 19 سو 20 فٹ ہے۔
صدر مملکت کا 11 بھارتی پراکسی دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 17 سو 52 فٹ ہے، راول ڈیم میں موجود پانی کا ذخیرہ 17 اشاریہ 36 فٹ ہے۔
محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے جس کے باعث دستیاب ریسورسز میں مزید اضافے کا امکان ہے، اضافی بارشوں سے زیر زمین پانی کی سطح میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میں ہولناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہرِ قائد میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال سے شہریوں میں جلدی، نظامِ انہضام اور آنکھوں کی مختلف بیماریوں اور الرجی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کراچی سمیت پورے سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بن چکی ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اسکن، پیٹ اور آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، جن کے علاج پر کروڑوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق، آلودہ پانی ملک بھر میں ہر سال تقریباً 50 ہزار بچوں اور بڑوں کی موت کی وجہ بنتا ہے، جنہیں اسہال اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں 70 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔ صرف کراچی میں ہر سال تقریباً 20,000 بچے آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی سے زیادہ تر متاثرہ افراد، خصوصاً بچے اور بزرگ، اسہال، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ نہانے کے لیے آلودہ پانی کے استعمال سے جلد پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس پانی میں موجود بیکٹیریا، وائرس اور کیمیکلز سے متعدد جلدی امراض لاحق ہو سکتے ہیں جن میں ڈرماٹائٹس، فنگل انفیکشن، خارش (اسکیبیز)، ایمپیٹیگو، فالیکولائٹس اور ایگزیما شامل ہیں۔
اسی طرح، آلودہ پانی آنکھوں میں بھی جراثیم داخل کرنے کا باعث بن رہا ہے، جس سے آشوبِ چشم، ٹریچوما، کارنیا کے زخم، فنگل آئی انفیکشن، الرجک کنجنکٹیوائٹس اور یووائٹس جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
ماہرِ امراض جلد، ڈاکٹر شمائل ضیا نے بتایا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے جلد پر فنگل انفیکشن میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جسے ٹینیا کورپریس کہا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فالیکولائٹس (بال توڑ) کی شکایات بھی بڑھ رہی ہیں، جو براہِ راست آلودہ پانی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آلودہ پانی میں نمکیات کی زیادتی بھی ایگزیما کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب بن رہی ہے۔