کونمنگ (شِنہوا) نویں چائنہ-جنوبی ایشیا ایکسپو کے جنوبی ایشیائی پویلین میں داخل ہوتے ہی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ایک زبردست بازار میں گھوم رہے ہیں ۔ فضاء میں نایاب مصالحوں اور کندہ شدہ گلاب کی لکڑی کی خوشبو مہک رہی ہے، یہاں برصغیر کے کونے کونے سے لائی گئی مصنوعات سیا حوں کو اپنی جانب متو جہ کرتی ہیں۔
پاکستانی زون میں پہلی بار نمائش کنندہ رمیض سید اپنے بڑے بھائی جاوید سید سعد کے ساتھ اپنی خوشی نہ چھپا سکے، حیرت میں مبتلا کرنے والا اتنا بڑا مقام، اتنے سارے مہمان پا کستان میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ ان کے پیچھے نفاست سے تراشی گئی خوبصورت نقش و نگار والی الماریاں اسپاٹ لائٹس کی روشنی میں جگمگا رہی تھیں۔
بڑی محنت سے دانے دار نقش کی حامل الماری کی گرد صاف کر نے میں مصروف سعد نے اپنی کہانی بیان کر تے ہوئے کہا کہ ہم تین بھائی ہیں۔ ایک بھائی پا کستان میں ورکشاپ سنبھالتا ہے جبکہ رمیض اور میں سفر کرنے والے پرندوں کی طرح ہیں جو ایک نمائش سے دوسری نمائش کی طرف پرواز کرتے رہتے ہیں۔
بلند قامت پاکستانی نے پہلی بار 2013 میں کونمنگ میں ہو نے والی چائنہ-جنوبی ایشیا ایکسپو کے پہلے ایڈیشن میں روز ووڈ فرنیچر کے ساتھ شرکت کی۔ 12 سال گزرنے کے باوجود وہ ایک بھی ایڈیشن چھوڑے بغیر ہر سال یہاں موجود رہے ہیں۔
انہوں نے ایکسپو کی ترقی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے ۔اس میں وسعت پاتے ہوئے مقامات، بڑھتی ہوئی شرکت اور امڈتے ہوئے ہجوم شامل ہیں۔ چین کی انسانی ہمدردی سے وہ بہت متاثر ہوئے جو خدمات کے معیار میں بہتری کے ساتھ نمایاں ہوئی۔ سعد نے جذبات سے بھرپور آواز میں کہاکبھی ہم مترجم اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے ادھر اُدھر بھاگتے تھے۔ اب ون اسٹاپ سہولت اور ہمیشہ مدد کے لیے تیار رضاکار سب کچھ آسان بنا دیتے ہیں۔
سعد نے زور دے کر کہا کہ ترسیل نے ان کی خانہ بدوشی کی نمائش کو ممکن بنایا ۔چین بھر میں ان دیوقامت اشیاء کو بھیجنا مئوثر ترسیلی نظام کے بغیر ایک دیومالائی کہانی سے کم نہ ہوتا۔ انہوں نے ایک الماری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتا یا کہ گاہک صرف اپنا پتہ دیتے ہیں جبکہ باقی کام ایکسپریس ڈیلیوری خود سنبھال لیتی ہے۔
میزبان شہر کونمنگ ان کی تعریفوں کا مرکز بنا رہا۔یہ خوبصورت مناظر والا شہر شاندار موسم کے ساتھ صرف سیاحوں کے لیے جنت نہیں بلکہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کا ایک سنہری دروازہ بھی ہے سیاحوں کی مسلسل آمد نے ان کی بات کو سچ ثابت کیا،یہاں روزانہ کی فروخت 10 ہزار یوآن (تقریباً 1391 امریکی ڈالر) سے تجاوز کر جاتی ہے جو ہمارے آبائی شہر کی کمائی سے کہیں زیادہ ہے۔
سعد کے بوتھ کے ساتھ ان کے آبائی علاقے سے تعلق رکھنے والے اور روانی سے چینی زبان مینڈرن بولنےوالےتانبے کے ہنر مند طلحہ نے اپنی کہانی سنائی۔ چین میں ایک سال کے کالج ایکسچینج پروگرام کے بعد وہ واپس جانے کا شدید خواہشمند تھے۔ 3 بار نمائش میں حصہ لینے والے طلحہ نے کہا کہ گزشتہ ایکسپو میں سعد کی کامیابی نے مجھے متاثر کیا۔ اس نے مزید کہامنافع اور چین کا دوبارہ دورہ ایک تیر سے دو شکار کرنے کے برابر ہے ۔ہال کے اندرونی حصے میں سعد کے دوست اظہر عباس ایک ہجوم میں بہترین چینی زبان بو لتے ہوئے پاکستانی چپلیں فروخت کر رہے تھے۔ یونیورسٹی کے بعد مقامی خاتون سے شادی کر نے والے کونمنگ کے پرانے رہائشی عباس نے ایکسپو کو اپنی فروخت کے لئے زبردست مقام قرار دیا۔
سعد نے کہاکہ چینی صارفین کی مارکیٹ میں بے پناہ صلاحیت ہے اور رین منبی(چینی کرنسی) کی شرح تبادلہ مستحکم ہے،یہاں کاروبار کرنا مجھے بہت محفوظ محسوس ہوتا ہے۔
ایکسپو سے اپنی توقعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعد نے اپنے بوتھ پر موجود ” مجھے چین سے پیار ہے” کے نشان پر انگلی رکھتے ہوئے کہا کہ منافع نہ بھی ہو تو میں پھر بھی واپس آؤں گا، یہاں کے دوست بھائیوں کی طرح ہیں، مجھے یہ ملک اپنا دوسرا گھر محسوس ہوتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے ساتھ نے والے کہا کہ

پڑھیں:

ایشیا کپ؛ قومی اسکواڈ میں بابر اعظم کی واپسی کا مطالبہ

کراچی:

وسیم اکرم نے ایشیا کپ کے لیے اسکواڈ میں قومی ٹیم کے تجربہ کار بلے باز بابر اعظم کی واپسی کا مطالبہ کر دیا، سابق کپتان نے انھیں نمبر 3 پر بیٹنگ کروانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ میگا ایونٹ میں پاکستان کو سینیئر بیٹر کی ضرورت پڑے گی۔

تفصیلات کے مطابق گرین شرٹس کی جانب سے بابر اعظم نے آخری بار دسمبر 2024 میں جنوبی افریقا کیخلاف ٹی 20 میچ میں حصہ لیا تھا، اس کے بعد کمتر اسٹرائیک ریٹ کو جواز قرار دیتے ہوئے انھیں باہر کر دیا گیا، اب فخر زمان کی انجری پر سینیئر بیٹر کی واپسی کے لیے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور سابق کپتان وسیم اکرم بھی یہی چاہتے ہیں۔

نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر میرے پاس اختیار ہو تو میں بابر اعظم کو لازمی طور پر قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں رکھوں گا، ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ آنے والا ہے، ایسے میں ہمیں سینیئر بیٹر کی ضرورت پڑے گی۔

وسیم اکرم نے کہا شائقین کو یاد ہوگا کہ 2019 میں جب انہوں نے سمر سٹ کاؤنٹی کی نمائندگی کی تو تقریباً 150 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے تھے، وہ صورتحال کے مطابق بیٹنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ہم جب 140 یا 160 رنز کا تعاقب کر رہے ہوں تو خصوصاً بڑی ٹیموں کے خلاف کوئی ایسا کھلاڑی ہونا چاہیے جو ذمہ داری سنبھالے، ساتھ دیگر 10 پلیئرز کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلے، بابر دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بابراعظم فارمیٹ اور میچ کی صورتحال کے مطابق اپنا کھیل تبدیل کر لیتے ہیں، انہوں نے ماضی میں ایسا کیا اور مستقبل میں بھی یہ کر سکتے ہیں، بابر کی ابھی بہت کرکٹ باقی ہے اور وہ پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنے کے اہل ہیں، ہم سب کو انھیں سپورٹ کرنا چاہیے۔

ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ کوچ بابر کو جس نمبر پر کھلانا چاہیں انھیں کھیلنا چاہیے، میری رائے کے مطابق تیسری پوزیشن ان کے لیے آئیڈیل ہے مگر یہ صورتحال پر منحصر ہوگا، اگر زیادہ اوورز ہوگئے ہوں تو کوئی اور بھی بیٹنگ کے لیے جا سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں یوم آزادی کی رنگا رنگ تقریبات، ایکسپو سینٹر میں معرکہ حق مشاعرہ
  • مریم نواز کے نام اور تصویر والا پرفیوم سوشل میڈیا پر وائرل
  • ’’ مجھے بھی یہ والا پرفیوم چاہیے ‘‘وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر والا پرفیوم دیکھ کر مطالبہ کر دیا
  • انسانی حقوق کے وکیل نے اپنی لندن یونیورسٹی کی ڈگری کیوں جلا دی؟
  • چین وسطی ایشیا میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے پودوں کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا
  • چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، اسلام آباد چیمبر کے اشتراک سے شکرپڑیاں گراونڈ میں انٹرنیشنل انڈسٹریل ایکسپو کے انعقاد کا فیصلہ
  • معروف امریکی اداکارہ کیلی میک33 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں
  • ایشیا ہاکی کپ میں پاکستان کی جگہ بنگلا دیش کو شامل کرلیا گیا
  • ایشیا کپ؛ قومی اسکواڈ میں بابر اعظم کی واپسی کا مطالبہ
  • وادی نیلم کا ہنر: لکڑی کی تراشی ہوئی مصنوعات جو دنیا بھر میں مقبول ہیں