بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت میں مذہبی تعصب اور سماجی اقدار کے نام پر انتہاپسندی کی ایک اور چونکا دینے والی مثال سامنے آگئی۔

مغربی بنگال کے ضلع ندیا کے قصبے کرشنا گنج میں ایک ہندو خاندان نے اپنی زندہ بیٹی کی محض اس وجہ سے آخری رسومات ادا کردیں کہ اُس نے ایک مسلمان نوجوان سے محبت کی شادی کرلی۔

یہ افسوسناک واقعہ کھتورا اُترپارہ علاقے میں پیش آیا ہے، جہاں ایک لڑکی نے خاندان کی مرضی کے خلاف جا کر ایک مسلمان نوجوان سے شادی کرلی۔

مذکورہ لڑکی کرشنا گنج سدھیر رنجن لہری کالج میں فرسٹ ایئر کی طالبہ ہے اور پہلے بھی ایک بار اپنے اسی مسلمان محبوب کے ساتھ گھر سے بھاگ چکی تھی، لیکن تب گھر والے اُسے واپس لے آئے تھے اور انہوں نے جلد از جلد اس کی شادی اپنی مرضی کے لڑکے سے کروانے کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔

تاہم لڑکی ایک بار پھر اپنے اسی محبوب کے ساتھ فرار ہوگئی اور اس بار باقاعدہ شادی بھی کرلی۔

لڑکی کے اس قدم سے اسکے خاندان میں شدید غصہ پھیل گیا، اور اس کے والد کو جب اپنی بیٹی کے اِس فیصلے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنی زندہ بیٹی کو ‘مردہ’ قرار دے دیا۔

لیکن معاملہ صرف یہیں نہیں رکا بلکہ لڑکی کی شادی کے 12 دن بعد اس کے خاندان نے مکمل طور پر اُسے اپنی زندگی سے نکال باہر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ہندو روایات کے مطابق اس کی آخری رسومات بھی ادا کردیں۔

ان رسومات میں مرد اہل خانہ کے سر منڈوائے گئے، پنڈتوں سے باقاعدہ تمام رسومات ادا کروائی گئیں اور آخری رسومات کے بعد پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے لیے کھانے کا بھی اہتمام کیا گیا۔

اس موقع پر لڑکی کا سارا سامان، کپڑے، کتابیں، تعلیمی اسناد، سب کچھ نذرِ آتش کر دیا گیا۔

لڑکی کی والدہ نے ‘ٹائمز آف انڈیا’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری بیٹی نے مسلمان لڑکے سے شادی کرکے ہمیں ذلیل و رسوا کردیا ہے، ہم نے جو اسکی آخری رسومات ادا کی ہیں وہ ہمارے احتجاج کا طریقہ ہے’۔

لڑکی کے چچا نے بھی میڈیا سے گفتگو کے دوران جذباتی انداز میں کہا کہ ‘اس نے ہمارے لیے کوئی چارہ نہیں چھوڑا تھا، اس نے خاندان کی عزت خاک میں ملا دی، اس لیے اب ہم نے اپنے لیے اُسے مردہ سمجھ لیا ہے’۔

یہ واقعہ نہ صرف سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے بلکہ مقامی افراد بھی خاندان کے اس اقدام پر ششدر ہیں۔

تاحال دونوں خاندانوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کوئی قانونی شکایت درج نہیں کی گئی، تاہم انسانی حقوق کیلئے سرگرم سماجی کارکنان اور باشعور حلقے اس واقعے کو انتہائی خطرناک سماجی رجحان قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ لڑکی اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ خوش و خرم اور محفوظ زندگی گزار رہی ہے۔

کراچی: ملیر سے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے 4 ایجنٹس گرفتار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آخری رسومات رسومات ادا

پڑھیں:

’فلسطینی پیلے‘ امید زندہ ہے

غزہ کی تنگ و تاریک گلیوں میں ایک بچہ کبھی گیند کے پیچھے دوڑتا تھا جس کے خواب سمندر جتنے وسیع تھے۔ 24 مارچ 1984 کو غزہ شہر میں پیدا ہونے والے سلیمان احمد زاید العبید کو کون جانتا تھا کہ ایک دن وہ فلسطینی فٹبال کی تاریخ میں امر ہو جائیں گے اور دنیا انہیں محبت سے ’پیلے فلسطین‘ کہے گی۔

غربت، محاصرہ اور جنگی دھماکوں کے بیچ کھیلنا آسان نہیں تھا، مگر سلیمان کے پاؤں میں وہ جادو تھا جو ہر رکاوٹ کو شکست دیتا تھا۔ اپنے کلب کیریئر کا آغاز ’خدمات الشاطی‘ سے کیا، پھر ’مرکز شباب الامعری‘ اور ’غزہ اسپورٹ‘ کے لیے کھیلے۔ کھیل کا انداز ایسا تھا کہ لوگ انہیں ہرن، بلیک پرل، فلسطین کا ہنری اور سب سے بڑھ کر ’پیلے فلسطین‘ کہنے لگے۔

Former footballer Suleiman Al-Obeid, who played for the Palestinian national team was shot dead by Israeli occupation froces whilst he was waiting for humanitarian aid in Gaza.

The 41 year-old footballer was nicknamed the “Palestinian Pelé,” scored over 100 goals in his career. pic.twitter.com/l7cdW1wGUB

— • (@Alhamdhulillaah) August 9, 2025

2007 میں فلسطینی قومی ٹیم میں جگہ پانے والے سلیمان کے لیے یہ صرف کھیل نہیں، وطن کی عزت کا سوال تھا۔ 24 بین الاقوامی میچز میں 2 گول کیے، لیکن سب سے یادگار لمحہ 2010 ویسٹ ایشین چیمپیئن شپ میں یمن کے خلاف ان کا شاندار ’سکیسر کک‘ رہا۔ کلب کی سطح پر 100 سے زائد گولز کے ساتھ وہ 16-2015 اور 17-2016 کےGaza Strip Premier League کے ٹاپ اسکورر بھی بنے۔

6 اگست 2025 کا دن غزہ کے لیے ایک اور زخم بن گیا۔ جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر لوگوں کی قطار میں سلیمان بھی کھڑے تھے، اپنے اہلِ خانہ کے لیے کھانے کا سامان لینے۔ بے رحم اور سفاک دشمن نے ایک لمحے میں ان کی زندگی کا چراغ بجھا دیا۔ 41 سالہ سلیمان اپنی اہلیہ اور 5 ننھے بچوں کو چھوڑ گئے۔

یوئیفا (Union of European Football Associations) نے انہیں تاریک دنوں میں بھی امید کا چراغ کہا مگر ان کی موت کے پس منظر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لیور پول اسٹار محمد صلاح نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے، کہاں اور کیوں شہید ہوئے؟

Can you tell us how he died, where, and why? https://t.co/W7HCyVVtBE

— Mohamed Salah (@MoSalah) August 9, 2025

فلسطین فٹبال ایوسی ایشن کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کھیلوں سے وابستہ کم از کم 662 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 421 فٹبال سے جڑے لوگ شامل ہیں، یہ صرف ایک کھیل کا نقصان نہیں، بلکہ ایک ثقافتی اور انسانی المیہ ہے۔

سلیمان العبید صرف ایک فٹبالر نہیں تھے؛ وہ ایک علامت تھے، اس فلسطینی روح کی علامت جو بربادی کے سائے میں بھی دوڑتی ہے، گول کرتی ہے اور خواب دیکھتی ہے۔ ان کے پاؤں کی جنبش، گیند پر گرفت، اور گول کے بعد آسمان کی طرف اٹھتے ہاتھ آج بھی غزہ کے بچوں کے دلوں میں امید جگاتے ہیں۔

فلسطینی پیلے کی ناگہانی موت دنیا کے سامنے مجسم سوال ہے کہ جنگ کب تک کھیل، محبت اور امن کی سرحدوں کو روندتی رہے گی؟ سلیمان العبید ہمارے درمیان نہیں، مگر ان کا نام، ان کی یاد، اور ان کا کھیل ہمیشہ زندہ رہے گا۔

غزہ کی گلیوں میں آج بھی کوئی لڑکا فٹبال کو ٹھوکر مارتے ہوئے اپنے آپ سے کہتا ہے ’میں بھی سلیمان العبید بنوں گا ۔ ۔ ۔ اور شاید، میں وہ گول کروں جو آزادی کا ہو۔‘

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

Suleiman al-Obeid سلیمان احمد زاید العبید غزہ فٹبال فٹبالر فلسطین فلسطینی پیلے

متعلقہ مضامین

  • شادی کا جھانسہ دیکر ملازم نے اپنی کمپنی کی ایچ آر منیجر کا ریپ کردیا، ملزم گرفتار
  • غریب ہک زندہ لاش اے
  • بھارتی ایئر چیف کا بیان مودی کی شمشان گھاٹ میں جلی اور راکھ ہوئی  سیاست کو زندہ کرنے کی ناکام کوشش ہے، خواجہ آصف
  • ’فلسطینی پیلے‘ امید زندہ ہے
  • راولپنڈی: جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل، مقدمے میں مزید دفعات شامل
  • اوور ٹائم نہیں کروں گی، چاہے نوکری چلی جائے ، بھارتی لڑکی کا موقف وائرل
  • علی رضا ساتھی اداکارہ انمول بلوچ سے شادی کرنے والے ہیں؟
  • ویرات کوہلی کی نئی لُک نے مداحوں کو حیران کردیا
  • مسلم سیاستدان سے شادی کرنے والی اداکارہ ہندو انتہا پسندوں سے پریشان
  • فرح باقی بیویوں سے دُور کیوں رہتی ہیں؟ اقرار الحسن اپنی تینوں بیویوں سے متعلق اہم باتیں بتادیں