امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فیلڈ مارشل کی تعریفوں کے گن گانے لگے ہیں اور انہوں نے سید عاصم منیر کو بہترین و انتہائی متاثر کن شخصیت قرار دیا ہے۔

دی ہیگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتوں کے حامل ممالک ہیں اور ان کے درمیان جنگ کو امریکا نے رکوایا۔

انہوں نے کہا کہ میری موجودہ دور کی بڑی کامیابی پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوانا ہے، میں نے دونوں ممالک کو فون کر کے کہا تھا کہ جنگ ختم کرو ورنہ امریکا آپ کے ساتھ تجارت نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملوں کو ہیروشیما پر ایٹمی بمباری سے تشبیہ دیدی

ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے گزشتہ ہفتے میری ملاقات ہوئی، فیلڈ مارشل بہترین اور انتہائی متاثر کن شخصیت ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اپنی زندگی میں امن معاہدے کروں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل نے کہا کہ

پڑھیں:

پوپ لیو کی ٹرمپ پر تنقید: تارکین وطن کے غیرانسانی سلوک کو ناقابل قبول قرار دیدیا

کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ لیو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دوران مہاجرین سے روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ زیرِ حراست تارکینِ وطن کی مذہبی اور روحانی ضروریات کا احترام ضروری ہے۔ پوپ کے بیان کے بعد امریکی کیتھولک رہنماؤں میں مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرنے کا نیا جذبہ پیدا ہوا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ویٹیکن سٹی کے قریب کاسٹیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ لیو نے کہا کہ امریکا میں زیرِ حراست مہاجرین کے ساتھ رویہ “گہرے غور و فکر” کا متقاضی ہے۔ان سے شکاگو کے قریب براڈ ویو نامی وفاقی حراستی مرکز میں قید ان مہاجرین کے بارے میں سوال کیا گیا جنہیں مذہبی فریضہ، مقدس کمیونین، ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔”رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے.جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔پوپ لیو، جو خود بھی شکاگو سے تعلق رکھتے ہیں، نے بائبل کے انجیلِ متی کے باب 25 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، یسوع مسیح نے واضح طور پر فرمایا کہ آخرت میں یہ پوچھا جائے گا کہ تم نے اجنبیوں کا استقبال کیسے کیا؟ انہیں اپنایا یا انکار کیا؟ ہمیں آج اسی پہلو پر گہرے غور کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ “بہت سے ایسے لوگ جو برسوں سے امن سے رہ رہے تھے، موجودہ پالیسیوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔”پوپ لیو، جو امریکہ سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ ہیں، ماضی میں بھی امریکی حکومت کے سخت گیر امیگریشن اقدامات پر تنقید کر چکے ہیں۔انہوں نے براڈ ویو حراستی مرکز کے حوالے سے کہا کہ “زیرِ حراست افراد کی روحانی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ میں حکام کو دعوت دیتا ہوں کہ مذہبی عملے کو ان قیدیوں کی خدمت کی اجازت دی جائے۔شکاگو میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق وہاں تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے۔پوپ لیو، جنہیں رواں سال مئی میں مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ منتخب کیا گیا، اپنے پیشرو کے مقابلے میں نسبتاً محتاط انداز رکھتے ہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے ٹرمپ حکومت پر کھل کر تنقید شروع کی ہے، جس پر بعض قدامت پسند امریکی کیتھولک رہنماؤں نے شدید ردعمل دیا ہے۔انہوں نے اپنی پہلی بڑی دستاویز، جو 9 اکتوبر کو جاری کی گئی، میں دنیا سے مہاجرین کی مدد کرنے کی اپیل کی اور پوپ فرانسس کی سابقہ تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ پالیسیوں پر نرمی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو میں پوپ لیو نے امریکا کی جانب سے وینزویلا کے قریب جنگی بحری جہاز بھیجنے پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ، فوج کا مقصد امن کا دفاع ہونا چاہیے، نہ کہ کشیدگی بڑھانا۔ تشدد سے کبھی جیت حاصل نہیں ہوتی، اصل راستہ مکالمہ اور باہمی حل تلاش کرنا ہے۔رپورٹس کے مطابق، یکم نومبر (آل سینٹس ڈے) کے موقع پر ایک بشپ سمیت چرچ کے وفد نے زیرِ حراست افراد کو مقدس کمیونین دینے کی کوشش کی. تاہم حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم
  • فیلڈ مارشل کا عہدہ موجود تھا جسے ختم کیا گیا ہے، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رہے گا: وفاقی وزیر قانون
  • ججز ٹرانسفر پر ایگزیکٹو  کے اختیارات میں کمی، فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات ہوگا، وفاقی وزیر قانون
  • آذربائیجان کے صدر الہام علییف سے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات
  • وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی صدر آذربائیجان سے ملاقات، یوم فتح پر مبارکباد دی
  • پوپ لیو کی ٹرمپ پر تنقید: تارکین وطن کے غیرانسانی سلوک کو ناقابل قبول قرار دیدیا
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بہترین قیادت فراہم کی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • برطانوی چیف آف جنرل سٹاف کی جی ایچ کیو آمد، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات
  • برطانوی چیف آف جنرل اسٹاف کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات
  • صدر آذربائیجان کا شہباز شریف کو فون، وزیراعظم، فیلڈ مارشل کو یوم فتح تقریبات کی دعوت