data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے یورینیئم کی افزودگی کا پروگرام دوبارہ شروع کیا تو امریکا ایک بار پھر اس پر حملہ کرے گا۔

دی ہیگ میں جاری نیٹو سمٹ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی کی کچھ معمولی خلاف ورزیاں ہوئیں، لیکن اب اسرائیل اور ایران کے درمیان سیزفائر مؤثر طریقے سے نافذ ہو رہا ہے۔ ان کے بقول جنگ بندی کے بعد ان کی ہدایت پر اسرائیلی طیارے واپس لوٹ آئے تھے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران میں امریکا کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جن کا اثر سب پر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فردو کی جوہری تنصیب مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے اور اب وہاں کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو یورینیئم کی افزودگی کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی، اور اب ایران کے لیے جوہری مواد تیار کرنا یا ایٹمی ہتھیار بنانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے حملے نے ایران کے ساتھ جنگ کا خاتمہ کیا، اور اگر ایران دوبارہ افزودگی شروع کرتا ہے تو امریکا دوبارہ کارروائی کرے گا۔

غزہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے میں بھی اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔

اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکی کارروائی کے بعد ایران اب ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے بہت دور ہو چکا ہے، اور صدر کے فیصلے سے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ایران کے

پڑھیں:

روس JCPOA نامی جوہری معاہدے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، رافائل گروسی

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں نے اس موقع پر روس کے اہم کردار کا شکریہ ادا کیا جو وہ ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں کے جوہری معاہدے JCPOA میں شامل ایک کلیدی ملک کے طور پر ادا کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ IAEA کے ڈائریکٹر جنرل "رافائل گروسی" نے عالمی یوم جوہری توانائی کے موقع پر تقریب کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" کے ساتھ ملاقات میں ایران کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس موقع پر روس کے اہم کردار کا شکریہ ادا کیا جو وہ ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں کے جوہری معاہدے JCPOA میں شامل ایک کلیدی ملک کے طور پر ادا کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ JCPOA کے نام سے یہ معروف جامع معاہدہ، 2015ء میں طے پایا۔ یہ معاہدہ 1+5 کے تناسب سے ایران اور امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ و جرمنی کے درمیان طے پایا تھا۔

روس اس معاہدے میں ایک اہم دستخط کنندہ ملک تھا جس نے مذاکرات میں تکنیکی اور سفارتی کردار ادا کیا۔ 2018ء میں امریکہ کے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے نکلنے کے بعد، روس نے مسلسل زور دیا کہ یہ معاہدہ ایران کے بین الاقوامی فریقین کے ساتھ آئندہ مذاکرات کی بنیاد ہے اور اس میں واپسی ممکن ہونی چاہئے۔ روس نے یہ بھی تنقید کی کہ مغربی ممالک نے زیادہ سے زیادہ دباؤ اور پابندیوں جیسا راستہ اپنا کر JCPOA کے نفاذ کو مشکل بنا دیا۔ روس کے مطابق، ان اقدامات نے سفارتی مواقع کی راہ میں حقیقی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’یورینیم کسی صورت حوالے نہیں کریں گے‘: ایرانی صدر نے امریکا کا مطالبہ ٹھکرا دیا
  • یورینیئم افزودگی کے معاملے پر شفاف طریقہ اختیار کرنے کو تیار ہیں، ایرانی صدر
  • ایران نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • سلامتی کونسل میں ایران پرپابندیاں دوبارہ لاگو ، چین اورروس کی قرارداد ناکام
  • ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیاں دوبارہ لاگو، چین اور روس کی قرارداد ناکام
  • ایران اور روس کا نئے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کا 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ضرروی، نیتن یاہو
  • روس JCPOA نامی جوہری معاہدے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، رافائل گروسی
  • ایران نے اسرائیل کے جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں کی خفیہ معلومات تک رسائی حاصل کرلی