ایران یورینیئم افزودگی دوبارہ شروع کریگا تو اس پر پھر حملہ کریں گے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے یورینیئم کی افزودگی کا پروگرام دوبارہ شروع کیا تو امریکا ایک بار پھر اس پر حملہ کرے گا۔
دی ہیگ میں جاری نیٹو سمٹ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگ بندی کی کچھ معمولی خلاف ورزیاں ہوئیں، لیکن اب اسرائیل اور ایران کے درمیان سیزفائر مؤثر طریقے سے نافذ ہو رہا ہے۔ ان کے بقول جنگ بندی کے بعد ان کی ہدایت پر اسرائیلی طیارے واپس لوٹ آئے تھے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران میں امریکا کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، جن کا اثر سب پر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فردو کی جوہری تنصیب مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے اور اب وہاں کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو یورینیئم کی افزودگی کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی، اور اب ایران کے لیے جوہری مواد تیار کرنا یا ایٹمی ہتھیار بنانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے حملے نے ایران کے ساتھ جنگ کا خاتمہ کیا، اور اگر ایران دوبارہ افزودگی شروع کرتا ہے تو امریکا دوبارہ کارروائی کرے گا۔
غزہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاملے میں بھی اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔
اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکی کارروائی کے بعد ایران اب ایٹمی ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے بہت دور ہو چکا ہے، اور صدر کے فیصلے سے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور ٹرمپ حکومت کی بڑھتی قربت پر بھارت میں تشویش بڑھ گئی، فنانشل ٹائمز
اسلام آباد: عالمی شہرت یافتہ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں غیر متوقع بہتری آئی ہے، جس نے بھارت کو سخت پریشان کر دیا ہے۔
یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سفارتی رابطوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس سال موسم گرما میں دو بار امریکا کے اعلیٰ سطحی دورے کیے۔ سب سے حالیہ دورہ فلوریڈا کا تھا، جہاں انہوں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کی۔
اس سے قبل جون میں جنرل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے کا نجی دوپہر کا کھانا کھایا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے خونریز جھڑپ کے صرف ایک ماہ بعد ہوا تھا۔
یہ ملاقات اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ تاہم، اب منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔
ایشیا پیسیفک فاؤنڈیشن کے سینیئر تجزیہ کار مائیکل کوگل مین نے فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا: "امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں یہ پیشرفت حیران کن ہے۔ میں اسے ایک غیر متوقع دوبارہ آغاز بلکہ ایک نیا دور کہوں گا۔ پاکستان نے اس غیر روایتی صدر سے تعلقات بڑھانے کا فن خوب سمجھ لیا ہے۔"
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یہ کامیابی ایک جامع حکمتِ عملی کے ذریعے حاصل کی ہے، جس میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، صدر ٹرمپ کے بزنس نیٹ ورک میں موجود اہم شخصیات تک رسائی، توانائی، معدنی وسائل اور کرپٹو کرنسی سے متعلق معاہدے شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے لیے مثبت پیغام رسانی پر بھی زور دیا گیا۔
فنانشل ٹائمز نے ایک بڑی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ میں پاکستان نے داعش-خراسان کے ایک اہم ملزم کو گرفتار کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا، جو 2021 کے کابل ایئرپورٹ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس گرفتاری کو اپنے "اسٹیٹ آف دی یونین" خطاب میں پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے سراہا۔
مزید برآں، اپریل میں ٹرمپ کی حمایت یافتہ کرپٹو کرنسی منصوبہ ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کے کرپٹو کونسل کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس منصوبے کے بانیوں میں سے ایک نے پاکستان کے دورے کے دوران ملک کے وسیع معدنی وسائل کی تعریف کی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت اس تیزی سے بدلتے تعلقات پر سخت برہم ہے، خاص طور پر اس وقت جب امریکا نے بھارت پر درآمدی ٹیرف 50 فیصد کر دیا جبکہ پاکستان کے لیے یہ شرح صرف 19 فیصد رکھی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے اس بیان کی بھی تردید کی کہ امریکا نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر میں ثالثی کی تھی۔ بھارت کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج نے براہ راست بات چیت کے ذریعے طے کیا۔