دنیا سمجھتی ہے پاکستان میں ایجنسیاں لوگوں کو غائب کر دیتی ہیں، سندھ ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا نرس کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔ بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں تھانہ اقبال مارکیٹ کی حدود سے لاپتا نرس کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بسمہ
نامی نرس 11 فروری کو ایک مریض کو چیک کرنے کے لیے گئی تھی اور اسی رات سے لاپتا ہے جس کی گمشدگی کا مقدمہ تھانہ اقبال مارکیٹ میں درج ہے تاہم تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ جسٹس عمر سیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی تحقیقات پولیس کر رہی ہے اس کے باوجود آپ لوگ سیدھا ہائیکورٹ آ جاتے ہیں، دنیا سمجھتی ہے کہ پاکستان میں ایجنسیاں لوگوں کو غائب کر دیتی ہیں، آپ لوگ ہائیکورٹ سے زیادتی کررہے ہیں اور اسے تباہ کر رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اغواء کا مقدمہ ہوتا ہے اور آپ لوگ اسے مسنگ پرسن کی درخواست بنا کر پیش کر دیتے ہیں جس سے جیلوں میں قیدیوں کی اپیلیں التواء کا شکار ہو جاتی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے اگر یہ ریگولر بینچ کا کیس نہ ہوتا تو ہم درخواست مسترد کر دیتے، اب یہ کیس متعلقہ بینچ ہی سنے گا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھاری جرمانے امتیازی سلوک، ای چالان کے خلاف جماعتِ اسلامی کا عدالت سے رجوع، سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر اور دیگر کی جانب سے ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت کے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزیوں پر ای چالان بھیجے جا رہے ہیں، مگر کراچی کی سڑکوں پر نہ زیبرا کراسنگ موجود ہے اور نہ ہی اسپیڈ لمٹ کے واضح سائن بورڈ نصب ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ شہر کی خستہ حال سڑکیں اور ترقیاتی منصوبوں کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات شہریوں کو متبادل یا غلط راستے اپنانے پر مجبور کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جماعتِ اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کر دیا
وکیل نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس برسوں سے کھدا ہوا ہے، جہانگیر روڈ، نیو کراچی روڈ سمیت کئی سڑکیں مخدوش حالت میں ہیں، مگر شہریوں کو بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق، چالان کی رقم میں ہزار گنا اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کرنا غیر قانونی اقدامات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ای چالان کا مقصد صرف ریونیو جمع کرنا ہے، نہ کہ ٹریفک نظام میں بہتری لانا۔
وکیل نے مزید کہا کہ وفاق کو 50 فیصد اور سندھ حکومت کو 95 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے شہریوں پر ایسے بھاری جرمانے امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔
مزید پڑھیں: عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کم آمدنی والے شہری، جو 30 سے 40 ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں، اس نظام سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ ان کے لیے بھاری جرمانے ادا کرنا ممکن نہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ای چالان اور بھاری جرمانوں کے نفاذ کو معطل کیا جائے، انفراسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت پر مبنی چالان کے نظام کو غیر قانونی قرار دیا جائے، اور شہریوں پر بھاری جرمانوں کو امتیازی سلوک قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر ای چالان سندھ ہائیکورٹ