کینیا: حکومت مخالف مظاہروں میں 8 افراد ہلاک، 400 سے زائد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
کینیا میں حکومت مخالف ملک گیر مظاہروں کے دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ مظاہرے پچھلے سال 60 سے زیادہ افراد کی ہلاکت والے ٹیکس بل کے خلاف احتجاج کی برسی کے موقع پر کیے گئے۔
کینیا کے سرکاری انسانی حقوق کمیشن (KNCHR) کے مطابق ہلاک شدگان میں سے تمام کو مبینہ طور پر گولی مار کر قتل کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ زخمیوں میں مظاہرین، پولیس اہلکار اور صحافی بھی شامل ہیں۔
مقامی میڈیا اور رائٹرز کے عینی شاہد کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ بعض مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
کینیا کے مرکزی اسپتال کینیاٹا نیشنل ہسپتال میں 100 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے اکثریت کو گولیاں یا ربر کی گولیاں لگنے کے زخم تھے۔ اسپتال انتظامیہ نے البتہ ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔
مظاہرین کا ایک بڑا گروہ صدر کی سرکاری رہائش گاہ اسٹیٹ ہاؤس کی جانب بڑھا، جسے ٹی وی چینل NTV نے لائیو نشر کیا۔ تاہم کینیا کے نشریاتی ادارے نے ان چینلز کو براہِ راست کوریج سے روک دیا، جس پر عدالت نے پابندی کو معطل کر دیا۔
حالیہ مظاہرے ایک بلاگر البرٹ اوجوانگ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد شدت اختیار کر گئے، جن کی موت نے سیکیورٹی اداروں کے خلاف عوامی غم و غصے کو مزید بھڑکا دیا۔
پولیس پر زیادتی، گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں۔ البرٹ اوجوانگ کے قتل پر 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد پر قتل کا مقدمہ درج ہے، تاہم وہ قصوروار نہ ہونے کی استدعا کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بنگلادیش: انتخابی جلسے پر فائرنگ، 1شخص ہلاک، اپوزیشن امیدوار زخمی
بنگلادیش(نیوز ڈیسک) شہر چٹوگرام میں انتخابی جلسے کے دوران موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
زخمیوں میں اپوزیشن جماعت بی این پی کے امیدوار ارشاد اللہ بھی شامل ہیں، پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے ہجوم پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔
بی این پی رہنما امیر خسرو محمود چوہدری نے واقعے کو سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور انتخابات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش قرار دیا۔
بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا اور تمام سیاسی جماعتوں سے پرامن اور شفاف انتخابات کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی گزشتہ سال اگست میں حکومت کے خاتمے کے بعد فروری 2026 میں عام انتخابات ہونے والے ہیں، جس کے لیے بنگلادیش کی بڑی سیاسی جماعتوں نے گزشتہ روز انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے۔