پشاور:

ہائی کورٹ نے نیب کو تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی نیب نوٹس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے نیب کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے روک دیا۔

عدالت نے کہا کہ آپ انکوائری جوائن کریں، نیب آپ کو گرفتار نہیں کرے گی۔

دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر وقار نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے نوٹس جاری کیا اور 23 جون کو طلب کیا تھا۔ درخواست گزار کے خلاف ملک کے مختلف تھانوں میں ایف آئی آرز درج ہیں جس کا پتا بھی ہے۔

وکیل نے بتایا کہ نیب نے کال آف نوٹس جاری کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ آپ اس کیس میں گواہ ہیں یا کیا ہیں۔ قانون کے مطابق جب نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو اس میں یہ بتانا ضروری ہے کہ کس حیثیت میں طلب کیا گیا ہے۔

عدالت کی ہدایت پر وکیل نے جواب دیا کہ بالکل انکوائری جوائن کریں گے، نیب درخواست گزار کےخلاف کوئی ایکشن نہ ہے۔

اس موقع پر قائم مقام ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب  محمد علی نے کہا کہ ہم اس میں جواب جمع کروائیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب کو اعظم سواتی کی گرفتاری سے روک دیا اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک نیب درخواست گزار کو گرفتار نہ کرے۔ عدالت نے سماعت 16 جولائی تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست گزار اعظم سواتی سے روک دیا نے نیب کو عدالت نے

پڑھیں:

کسی افسر کا مخصوص عہدے یا ایس ایچ او کا مخصوص تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں، سندھ ہائیکورٹ

کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کسی افسر کا مخصوص عہدے یا ایس ایچ او کا مخصوص تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں ہے، یہ انتظامی معاملہ ہے۔

احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں سابق ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن کی تبادلے کیخلاف درخواست سندھ ہائیکورٹ نے مسترد کردی۔

احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں سابق ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن علن عباسی کی تبادلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہائیکورٹ میں  ہوئی، جہاں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل صفدر نے موقف دیا کہ محکمے میں تقرریاں و تبادلے متعلقہ حکام کا حق ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقررہ وقت سے قبل تبادلے کے لیے جائز وجوہات کا ہونا ضروری ہے۔ ریکارڈ کے مطابق درخواستگزار کو 2 شوکاز نوٹس جاری ہوئے۔ درخواستگزار کیخلاف محکمانہ کارروائی بھی زیر التوا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی سندھ کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھے برتاؤ کے حامل ایس ایچ او تعینات کریں۔ ایسے افسر کو تعینات کیا جائے جس کا ریکارڈ شفاف ہو۔ آئی جی سندھ عدالت کی ہدایات کو نظر انداز نہ کریں۔

عدالت نے قرار دیا کہ پولیس افسران کے تبادلے اور تقرریاں محکمے کا اندرونی انتظامی معاملہ ہے۔ کسی افسر کا مخصوص عہدے یا تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں۔ حکام افادیت اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے تبادلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ صرف قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔

عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ درخواست گزار تبادلے سے متعلق کسی غیر قانونی اقدامات کو ثابت نہیں کرسکے۔ عدالت نے پولیس افسر کی تبادلے کیخلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے کی نقول آئی جی سندھ کو عملدرآمد کے لیے ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  •  بیوی کے لباس،کھاناپکانے پرتنقیدکامقدمہ، ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا
  • زرتاج گل کی 9 مئی کیسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں11آگست کو سماعت کے لئے مقرر
  • مونس علوی کی سزا کیخلاف درخواست پر متاثرہ خاتون کے اعتراضات سامنے آگئے
  • سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا
  • سندھ ہائی کورٹ نے مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کے حکم امتناع میں 12 ستمبر تک توسیع کردی
  • کسی افسر کا مخصوص عہدے یا ایس ایچ او کا مخصوص تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں، سندھ ہائیکورٹ
  • کے الیکٹرک کے سی ای او کو سندھ ہائی کورٹ سے مزید ریلیف مل گیا
  • سپریم کورٹ؛بحریہ ٹاؤن کی حکم امتناع کی درخواست مسترد، وکیل کو ریفرنسز کی نقول جمع کرانے کا حکم 
  • سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی نیلامی رکوانے کی درخواست مسترد کر دی
  • بری ملزم کا نام ایف آئی آر ریکارڈ میں ظاہر کرنا غیرقانونی ہے، عدالت کا اہم فیصلہ