تحریک بیداری کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام ایک عالمی منشور ہے جو ہر دور کے ظلم کیخلاف حریت و بیداری کا پیغام دیتا ہے۔ آج کی کربلا غزہ و کشمیر کی صورت میں ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، اور ضروری ہے کہ ہم اس محرم میں ان مظلوم خطوں کو کربلا کے تسلسل کے طور پر دنیا کے ضمیر کے سامنے رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہِ محرم الحرام کی آمد کے موقع پر تحریک بیداری اُمتِ مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے حرمتِ محرم کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ امام حسینؑ صرف شیعہ یا مسلمانوں کے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا سرمایہ اور مظلوموں کیلئے اُمید کے روشن چراغ ہیں۔ ان کا قیام ایک عالمی منشور ہے جو ہر دور کے ظلم کیخلاف حریت و بیداری کا پیغام دیتا ہے۔ آج کی کربلا غزہ و کشمیر کی صورت میں ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، اور ضروری ہے کہ ہم اس محرم میں ان مظلوم خطوں کو کربلا کے تسلسل کے طور پر دنیا کے ضمیر کے سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم شعور، قربانی، قیام اور بیداری کا مہینہ ہے، لیکن افسوس کہ حکومتِ پاکستان نے اسے صرف "امن و امان اور سکیورٹی" کے مسئلے تک محدود کرکے اس کی اصل روح کو مجروح کر دیا ہے۔ اس افسوسناک انحراف کے پیچھے تین بڑے ذمہ دار عناصر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تکفیری ناصبی (خوارج) جو نفرت، فتنہ اور شدت پسندی کے ذریعے محرم کو خود ناامن بناتے ہیں، ذکرِ حسینؑ کو تجارت بنانے والے پیشہ ور ذاکرین و خطبا، جنہوں نے اس مقدس ذکر کو ذاتی مفاد اور شہرت کا ذریعہ بنا کر اس کی تطہیر و معنویت کو پامال کیا، حکومتی ذہنیت و مشینری، جو مسئلے کی جڑ ختم کرنے کے بجائے محرم اور عزاداری کو مشکوک بنا کر اسے بوجھ سمجھتی ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ وہ ذاکرین اور خطبا جو تفرقہ انگیز بیانیہ پھیلاتے ہیں، درحقیقت عالمی ایجنڈوں اور ایم آئی 6 جیسے بیرونی اداروں کے آلۂ کار ہیں۔ ایسے افراد کو قانوناً ممنوع قرار دینا اب ریاستی، دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یزید جیسے فاسق و فاجر کو "امیر المؤمنین" کہنا نہ صرف دینِ اسلام، قرآنِ مجید، رسولِ خدا ﷺ، اہلِ بیتؑ اور صحابہ کرامؓ کی صریح توہین ہے، بلکہ آئینِ پاکستان کی روح کے بھی خلاف ہے۔ اگر اصحابؓ و اہلِ بیتؑ کی توہین پر ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے، تو یزید کی مدح سرائی پر قانونی خاموشی کیوں؟

انہوں نے واضح کیا کہ جس طرح اہلِسنت کے مقدسات کی توہین ناقابلِ معافی جرم ہے، اسی طرح اہلِ بیتِ اطہارؑ کے دشمنوں کی تطہیر اور تعریف بھی دین، وحدتِ امت، اور آئینِ پاکستان کیخلاف سنگین جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمین آئینِ پاکستان میں موجود مذہبی آزادی کی شق کا مطالعہ ضرور کریں، کیونکہ آئین ہر شہری کو ایسی مذہبی آزادی دیتا ہے جس سے ریاست کی سالمیت کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے دوٹوک کہا کہ عزاداری پر قدغن لگانے والے دراصل آئینِ پاکستان کیخلاف اقدام کرنیوالے مجرم ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج کی انسانیت کو سب سے زیادہ ضرورت سرمشقِ حسینی کو اپنانے کی ہے، کیونکہ یہی راستہ ظلم، ذلت اور گمراہی سے نجات دلا سکتا ہے۔ یہی جذبۂ حسینیت تھا جس نے ایران کو سربلندی، خودمختاری اور عزت عطا کی، اور یہی جذبہ پاکستان کی نجات کا واحد راستہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان کی نے کہا کہ کے سامنے انہوں نے

پڑھیں:

شہید عارف حسینیؒ امام زمانہؑ کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی سوچ رکھتے تھے، علامہ باقر زیدی

مجلس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ شہید عارف الحسینی کا انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں امام خمینی سے گہرا رشتہ رہا، آپ پاکستان میں امام خمینی کے نمائندے تھے، پاکستان میں مکتب تشیع کا سیاسی موقف شہید عارف نے پیش کیا، ہر مسئلہ میں ان کے پاس نظریہ موجود تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دعا کمیٹی پاکستان صوبائی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے زیر اہتمام ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعائے توسل، کلام پاک، حدیث کساء و مجلس عزا بسلسلہ 37 ویں برسی قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کا انعقاد محفل شاہ خراسان روڈ سولجر بازار پر کیا گیا۔ قرآن مجید و حدیث کساء کی تلاوت حیدر رضا زیدی نے جبکہ دعائے توسل کی تلاوت کی سعادت مولانا مہدی رضا منتظری نے نوحہ خوانی محمد منور حسین نے کی۔ سلام سید ناصر آغا نے پیش کیا۔ ہفتہ وار مرکزی اجتماعی دعا میں مومنین و مومنات نے شرکت کی۔ مجلس عزا سے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی نے خطاب کرتے ہوئے شہید علامہ عارف الحسینی کی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امام زمانہؑ کی راہ قیام کرنے کا آغاز عملی طور پر امام خمینی نے کیا، امام خمینی نے عالم کفر سے جنگ کی، دنیا میں مکتب تشیع میں فکر مہدویت انقلاب اسلامی کے بعد اجاگر ہوئی، ایک جانب یہ فکر ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کرنا، دین کے لئے خون دینے کی باری آئے گی تو وہ امامؑ آکر کریں گے، یہ سب وہی لوگ ہیں جو عافیت طلب ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ ایسا دین ہو جو امریکہ و اسرائیل کے ساتھ چل سکے جبکہ دوسری فکر یہ ہے کہ ہمیں امام زمانہؑ کے راستے کے لئے زمین ہموار کرنی ہے۔

علامہ باقر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ دین وہ ہے جو باطل سے مقابلہ کی بات کرتا ہے، جو حق کو غلبہ فراہم کرنے کی بات کرتا ہے، شہید عارف حسین الحسینی دوسری فکر کے حامل تھے، شہید عارف الحسینی کا انقلاب اسلامی سے پہلے اور بعد میں امام خمینی سے گہرا رشتہ رہا، آپ پاکستان میں امام خمینی کے نمائندے تھے، پاکستان میں مکتب تشیع کا سیاسی موقف شہید عارف نے پیش کیا، ہر مسئلہ میں ان کے پاس نظریہ موجود تھا، ضیاء الحق کے جابرانہ دور کے ماحول میں شہید قائد آواز بلند کرتے تھے، دشمن ان کی فکر کا مقابلہ نہیں کرسکی، اس لئے جسمانی طور پر انھیں معاشرے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا لیکن شہادت سے نظریہ پروان چڑھتا ہے۔ اس موقع پر تبرک بھی تقسیم کیا گیا۔ دعا کے اختتام پر قائد شہید علامہ عارف الحسینی، شہدائے اسلام و تمام مرحومین و مومنات کے درجات کی بلندی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس موقع پر شہید فاونڈیشن کی جانب سے شہدائے ملت جعفریہ کی تصویری نمائش پیش کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ہمدردی کے بیانات کافی نہیں دنیا کو اب حرکت میں آنا ہو گا، فلسطینی مندوب
  • آئین مساوی حقوق کا ضامن: صدر زرداری‘ یوم اقلیت پر پیغام
  • پاکستان میں آئین و قانون نام کی چیز نہیں رہی، علی امین
  • سندھ حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات کامیاب، احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا حکومت پر آئین شکنی اور معیشت تباہ کرنے کا الزام
  • پاکستان میں آئین وقانون نام کی چیز نہیں رہی، عوامی نمائندوں کو نااہل کرکےحقوق چھینےجارہےہیں،علی امین
  • عربوں کی خیانت نے فلسطینیوں کو گہرے زخم دیئے ہیں، علامہ جواد نقوی
  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو آبادکاری میں عالمی توجہ کی ضرورت
  • شہید عارف حسینیؒ امام زمانہؑ کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی سوچ رکھتے تھے، علامہ باقر زیدی
  • پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لئے عالمی ماحولیاتی معاہدوں میں رسائی، استطاعت اور پائیداری کو یقینی بنانا ناگزیر ہے، ڈاکٹر مصدق ملک