تفرقہ پھیلانے والے خطبا و ذاکرین، عالمی ایجنسیوں کے آلۂ کار ہیں، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
تحریک بیداری کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام ایک عالمی منشور ہے جو ہر دور کے ظلم کیخلاف حریت و بیداری کا پیغام دیتا ہے۔ آج کی کربلا غزہ و کشمیر کی صورت میں ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، اور ضروری ہے کہ ہم اس محرم میں ان مظلوم خطوں کو کربلا کے تسلسل کے طور پر دنیا کے ضمیر کے سامنے رکھیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہِ محرم الحرام کی آمد کے موقع پر تحریک بیداری اُمتِ مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے حرمتِ محرم کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ امام حسینؑ صرف شیعہ یا مسلمانوں کے نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا سرمایہ اور مظلوموں کیلئے اُمید کے روشن چراغ ہیں۔ ان کا قیام ایک عالمی منشور ہے جو ہر دور کے ظلم کیخلاف حریت و بیداری کا پیغام دیتا ہے۔ آج کی کربلا غزہ و کشمیر کی صورت میں ہماری آنکھوں کے سامنے ہے، اور ضروری ہے کہ ہم اس محرم میں ان مظلوم خطوں کو کربلا کے تسلسل کے طور پر دنیا کے ضمیر کے سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم شعور، قربانی، قیام اور بیداری کا مہینہ ہے، لیکن افسوس کہ حکومتِ پاکستان نے اسے صرف "امن و امان اور سکیورٹی" کے مسئلے تک محدود کرکے اس کی اصل روح کو مجروح کر دیا ہے۔ اس افسوسناک انحراف کے پیچھے تین بڑے ذمہ دار عناصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تکفیری ناصبی (خوارج) جو نفرت، فتنہ اور شدت پسندی کے ذریعے محرم کو خود ناامن بناتے ہیں، ذکرِ حسینؑ کو تجارت بنانے والے پیشہ ور ذاکرین و خطبا، جنہوں نے اس مقدس ذکر کو ذاتی مفاد اور شہرت کا ذریعہ بنا کر اس کی تطہیر و معنویت کو پامال کیا، حکومتی ذہنیت و مشینری، جو مسئلے کی جڑ ختم کرنے کے بجائے محرم اور عزاداری کو مشکوک بنا کر اسے بوجھ سمجھتی ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ وہ ذاکرین اور خطبا جو تفرقہ انگیز بیانیہ پھیلاتے ہیں، درحقیقت عالمی ایجنڈوں اور ایم آئی 6 جیسے بیرونی اداروں کے آلۂ کار ہیں۔ ایسے افراد کو قانوناً ممنوع قرار دینا اب ریاستی، دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یزید جیسے فاسق و فاجر کو "امیر المؤمنین" کہنا نہ صرف دینِ اسلام، قرآنِ مجید، رسولِ خدا ﷺ، اہلِ بیتؑ اور صحابہ کرامؓ کی صریح توہین ہے، بلکہ آئینِ پاکستان کی روح کے بھی خلاف ہے۔ اگر اصحابؓ و اہلِ بیتؑ کی توہین پر ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے، تو یزید کی مدح سرائی پر قانونی خاموشی کیوں؟
انہوں نے واضح کیا کہ جس طرح اہلِسنت کے مقدسات کی توہین ناقابلِ معافی جرم ہے، اسی طرح اہلِ بیتِ اطہارؑ کے دشمنوں کی تطہیر اور تعریف بھی دین، وحدتِ امت، اور آئینِ پاکستان کیخلاف سنگین جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمین آئینِ پاکستان میں موجود مذہبی آزادی کی شق کا مطالعہ ضرور کریں، کیونکہ آئین ہر شہری کو ایسی مذہبی آزادی دیتا ہے جس سے ریاست کی سالمیت کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے دوٹوک کہا کہ عزاداری پر قدغن لگانے والے دراصل آئینِ پاکستان کیخلاف اقدام کرنیوالے مجرم ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج کی انسانیت کو سب سے زیادہ ضرورت سرمشقِ حسینی کو اپنانے کی ہے، کیونکہ یہی راستہ ظلم، ذلت اور گمراہی سے نجات دلا سکتا ہے۔ یہی جذبۂ حسینیت تھا جس نے ایران کو سربلندی، خودمختاری اور عزت عطا کی، اور یہی جذبہ پاکستان کی نجات کا واحد راستہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کی نے کہا کہ کے سامنے انہوں نے
پڑھیں:
محرم الحرام: پشاور، ڈی آئی خان، ٹانک، کوہاٹ اور ہنگو حساس ترین قرار
---فائل فوٹومحرم الحرام کے دوران صوبۂ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور، ڈی آئی خان، ٹانک، کوہاٹ اور ہنگو کو حساس ترین قرار دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے فوج بھی اسٹینڈ بائی ہوگی، صوبے بھر میں 70 ہزار پولیس اہلکار سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی زیرِ صدارت محرم الحرام کی سیکیورٹی اور دیگر انتظامات سے متعلق اجلاس ہوا۔
اجلاس میں ہدایت جاری کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے لیے فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔
محسن نقوی نے کہا کہ اشتعال انگیز مواد کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے، سوشل میڈیا کی کڑی مانیٹرنگ ہوگی، جلوسوں اور مجالس کی نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔