قسمت کی دیوی نے ایک لمحے میں زندگی بدل دی جب پامیلا ہاورڈ-تھارٹن نامی خاتون نے کوڑے دان سے نکالے گئے ایک لاٹری ٹکٹ سے 80,000 ڈالر جیت لیے۔

پامیلا ہاورڈ-تھارٹن نے کینٹکی لاٹری حکام کو بتایا کہ انہیں فلیمنگو بِنگو نامی اسکرَیچ آف ٹکٹ ایک عرصے سے پسند تھی، لیکن انہوں نے کبھی خریدا نہیں تھا۔ لبنان جنکشن کے ایک اسپیڈ وے اسٹور پر ان کے دل میں اچانک خیال آیا کہ یہ ٹکٹ ضرور خریدنا چاہیے۔

انہوں نے ایک اور ٹکٹ سے جیتے گئے 200 ڈالر سے چار فلیمنگو بِنگوٹکٹ خریدے۔

پامیلا نے کہا کہ میں نے وہ ٹکٹ دن بھر کاؤنٹر پر رکھے رکھے بھلا دیے۔ رات 11:30 بجے یاد آیا اور میں نے کھیلنا شروع کیا۔

پہلے تین ٹکٹ خالی نکلے تو میں نے مایوس ہو کر انہیں کچرے میں پھینک دیا، اور یہ بھی ذہن میں نہیں آیا کہ چوتھا ٹکٹ بھی انہی کے ساتھ کچرے میں پھینک دیا ہے۔

کچھ دیر کے بعد پامیلا کو یاد آیا کہ لاٹری کا ایک ٹکٹ تو ابھی دیکھنا باقی ہے، انہوں نے لاٹری کا چوتھا ٹکٹ دیکھا مگر وہ نہیں ملا۔

انہوں نے ازراہ تسلی کوڑے دان کی طرف دیکھا تو انہیں تینوں خالی ٹکٹ کے ساتھ چوتھا ٹکٹ بھی نظر آیا۔

پامیلا کے مطابق میں نے جیسے ہی اس ٹکٹ کو اسکین کیا تو پتہ چلا کہ میں 80 ہزار ڈالر جیت چکی ہوں، میں نے رونا شروع کر دیا اور خوشی کے مارے چیخنا چلانا شروع کر دیا۔

پامیلا نے فوراً اپنی بیٹی اور ماں کو فون کیا۔ کیوں کہ ان ماں ہمیشہ کہتی تھیں کہ وہ مرنے سے پہلے چاہتی ہیں مجھے ایک بڑا انعام جیتتے دیکھیں۔

یہ واقعہ اس بات کی حیرت انگیز مثال ہے کہ قسمت کب اور کہاں کروٹ لے لے، کچھ کہا نہیں جا سکتا، کوڑے دان میں ایک پھینکی ہوئی ٹکٹ نے پوری زندگی بدل دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

برطانیہ میں پاکستانی کرکٹرز کے تنازعات، حیدر علی تک کی طویل کہانی

پاکستانی کرکٹ تاریخ میں کئی نشیب و فراز آئے، مگر جب بات ہو بیرونِ ملک تنازعات، خاص طور پر برطانیہ میں ہونے والے قانونی یا اخلاقی مسائل کی، تو یہ کہانی خاصی طویل، پیچیدہ اور بعض اوقات شرمناک بھی رہی ہے۔ حالیہ واقعہ کرکٹر حیدر علی کا ہے، جنہیں گریٹر مانچسٹر پولیس کے ایک مبینہ مجرمانہ واقعے میں تحقیقات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں عارضی طور پر معطل کردیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں۔ یہاں ہم ان پاکستانی کرکٹرز کا جائزہ لیتے ہیں جنہیں برطانیہ میں ماضی میں تنازعات، قانونی کارروائی یا اخلاقی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا:

دانش کنیریا

لیگ اسپنر دانش کنیریا کا نام پہلی بار 2009 میں انگلینڈ میں ہونے والی ایک کاؤنٹی میچ کے دوران سامنے آیا، جب ان کے ساتھی کھلاڑی ماروین ویسٹ فیلڈ کو فکسنگ پر گرفتار کیا گیا۔ انگلش اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کے بعد دانش کنیریا پر 2012 میں تاحیات پابندی لگا دی۔ کنیریا نے برسوں بعد فکسنگ کا اعتراف کیا، مگر پی سی بی نے ان کی معافی کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا۔

محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ: لارڈز اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل

اگست 2010 میں لارڈز ٹیسٹ کے دوران برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے انکشاف کیا کہ پاکستانی بولرز جان بوجھ کر نو بالز کروا رہے ہیں۔ تحقیقات کے بعد سلمان بٹ کو 30 ماہ قید، محمد آصف کو ایک سال اور محمد عامر کو 6 ماہ قید کی سزا ہوئی۔


آئی سی سی نے تینوں پر طویل المدتی پابندیاں لگائیں۔ محمد عامر نے خوش قسمتی واپسی کی اور پاکستان کے لیے دوبارہ کھیلا، مگر دیگر دونوں کھلاڑی اپنا کیرئیر ختم کر بیٹھے۔

عمر اکمل

2015 میں عمر اکمل کو برمنگھم میں ایک میوزک پارٹی کے دوران شور شرابے پر پولیس نے حراست میں لیا، بعد ازاں چھوڑ دیا گیا۔ ان پر سوشل کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات لگے، جو پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے منافی تھے۔

شعیب اختر

اگرچہ شعیب اختر پر براہِ راست برطانیہ میں مقدمہ نہیں چلا، مگر دورۂ انگلینڈ کے دوران ان پر ٹیم قوانین کی خلاف ورزی، غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اور میڈیا سے تلخ کلامی جیسے الزامات لگے، جس کے باعث انہیں ٹیم سے باہر کیا گیا۔

حارث رؤف

2022 میں ایک نجی پارٹی کی ویڈیو لیک ہوئی، جس میں حارث رؤف کے موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔ پی سی بی نے معاملے کا نوٹس لیا، اگرچہ باقاعدہ تحقیقات یا کارروائی کی تصدیق نہ ہو سکی، مگر یہ واقعہ کرکٹرز کے عوامی رویے پر سوالات اٹھا گیا۔

مزید پڑھیں: ’آپ کی ٹی20 میں جگہ نہیں بنتی‘، بابراعظم کے خلاف شائقین کے نازیبا نعرے، ویڈیو وائرل

حیدرعلی

رواں ماہ اگست 2025 میں گریٹر مانچسٹر پولیس ایک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں پاکستان شاہینز کے دورہ انگلینڈ کے دوران حیدر علی شامل بتائے جا رہے ہیں۔ انہیں عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے تاہم انہیں قانونی معاونت دی جا رہی ہے، اور فیصلہ تحقیقات مکمل ہونے تک مؤخر رکھا گیا ہے۔

یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم یا اس کے جونیئر یونٹس کے کھلاڑیوں کو جب بین الاقوامی سطح پر بھیجا جاتا ہے، تو بعض اوقات ان کی اخلاقی یا پیشہ ورانہ تربیت ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف قومی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ انفرادی کرئیرز کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ بیرون ملک دوروں سے پہلے سائیکو ایجوکیشن سیشنز، قانونی آگاہی ورکشاپس اور ڈسپلن کوڈ آف کنڈکٹ کی واضح بریفنگز لازمی کرے تاکہ آنے والے وقت میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے کا متنازع منصوبہ، وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی
  • جارجیا: گھر پر گرنے والا خلائی پتھر زمین سے 2 کروڑ سال پرانا نکلا، سائنسدان حیران
  • سڑکوں پر گھونسلے فروخت کرتے نوجوان کی کہانی
  • ایک انوکھی کہانی
  • انسٹاگرام کا نیا ری پوسٹنگ فیچر، جانیں کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟
  • میری کہانی: غزہ کے کھنڈروں میں آس و یاس کی داستان
  • ملک کی سلامتی کیلئے جانیں قربان کرنے والے عظیم ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں،وزیر اعظم
  • ملکی سلامتی کیلئے جانیں قربان کرنیوالے ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں،وزیر اعظم 
  • سرگودھا: 2 روز کے نوزائیدہ بچے کو شاپنگ بیگ میں بند کر کے کوڑے میں پھینک دیا گیا
  • برطانیہ میں پاکستانی کرکٹرز کے تنازعات، حیدر علی تک کی طویل کہانی