امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام امن ایوارڈ کے لیے پاکستان کی جانب سے تجویز کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس تجویز کو واپس لینے پر زور دیا گیا۔ کانفرنس سے مرکزی خطاب بزرگ عالم دین اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق رکن علامہ سید افتخار حسین نقوی نے کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعۃ الشہید سید عارف حسین الحسینی پشاور میں ’’عظمت شہداء و استقبال محرم‘‘ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں صوبہ بھر سے آئے علماء نے شرکت اور خطاب کئے۔ علماء نے محرم الحرام کی مجالس میں ایسی تقاریر پر زور دیا جو مطابق قرآن و فرامین محمد و آل محمد ہوں، ساتھ ہی امت میں اتحاد بڑھانے اور وطن عزیز کی سلامتی کے لیے مفید ہوں۔ مقررین نے محرم الحرام سے پہلے دو اسلامی اور ہمسایہ ممالک (پاکستان اور ایران) کے کفار یعنی گجرات کے قصاب مودی سرکار اور غاصب اسرائیل اور امریکہ کے مقابلے میں پاکستان اور ایران کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے محرم الحرام میں اس حوالے سے گفتگو کی ضرورت پر زور دیا۔ آخر میں ضلع کرم کی مشکلات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام امن ایوارڈ کے لیے پاکستان کی جانب سے تجویز کرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس تجویز کو واپس لینے پر زور دیا گیا۔ کانفرنس سے مرکزی خطاب بزرگ عالم دین اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق رکن علامہ سید افتخار حسین نقوی نے کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پر زور دیا

پڑھیں:

امریکا میں شہباز شریف کا ریڈ کارپٹ استقبال ،ٹرمپ سے اہم ملاقات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-01-3
نیویارک: وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر خصوصی موسمیاتی تقریب سے خطاب ، چھوٹی تصاویر میں بل گیٹس اور بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے ملاقات کررہے ہیں

نیویارک/واشنگٹن (ما نیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاوس میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ دو طرفہ رابطہ ہے، یہ ملاقات سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جولائی 2019 ء میں ٹرمپ سے پہلی مدت کے 6 سال بعد ہو ئی ہے۔واشنگٹن کے اینڈریو ائر بیس پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا، امریکی ائر فورس کے اعلیٰ عہدیدار نے وزیراعظم کا ائربیس پر
استقبال کیا۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔وزیراعظم کا موٹر کیڈ امریکی سیکورٹی کے حصار میں ائر بیس سے وائٹ ہاؤس پہنچا۔اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ اور مسئلہ کشمیر سمیت عالمی و علاقائی معاملات اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر بہترین شخصیت کے مالک ہیں، پاکستانی وزیراعظم بھی شاندار شخص ہیں۔اس سے پہلے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق صدر ٹرمپ سے مسلم رہنماؤں کی ملاقات مفید رہی، اب اگلا مرحلہ طے کیے گئے نکات پر عمل درآمد کا ہے۔انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں پاکستانی افواج نے بھارت کو شکست فاش دی ، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح جنگیں لڑی جاتی ہیں۔قبل ازیں نیویارک میں وزیراعظم شہباز شریف سے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی بل گیٹس نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی 80 اجلاس کی سائیڈ لائن پر ملاقات کی۔ جس میں صحت، معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثناء شہباز شریف سے بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی بھی ملاقات ہوئی، اس دوران وزیراعظم نے باہمی اعتماد اور علاقائی تعاون و ترقی پر مبنی تعلقات مزید مضبوط کرنے کا عزم دْہرایا۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میں ان کی تعریفوں کے پْل باندھ دیے۔ترک صدر رجب طیب اردوان کے وائٹ ہاؤس پہنچنے پر صدر ٹرمپ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔بعد ازاں ون آن ون ملاقات سے قبل ترک صدر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے انہیں بہترین آدمی قرار دیا اور کہاکہ صدر اردوان قابل احترام شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں اور اپنی ایک مضبوط رائے رکھتے ہیں، مجھے عام طور پر ایسے لوگ پسند نہیں ہوتے لیکن انہیں میں پسند کرتا ہوں،اردوان نے ترکیہ کی ایک طاقتور فوج بنائی ہے اور امریکی ساختہ آلات کا وسیع استعمال کرتے ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر اردوان نے اپنے ملک میں بہترین کام کیا ہے اور ہمارے تعلقات بہترین رہے ہیں چاہے ان کا تعلق جنگ سے ہو یا تجارت سے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی دونوں صدر اردوان کی عزت کرتے ہیں، سب ہی ان کی عزت کرتے ہیں، میں بھی ان کی عزت کرتا ہوں اور اگر یہ چاہیں تو اس معاملے پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ صدر اردوان نیوٹرل رہنا پسند کرتے ہیں اور میں بھی نیوٹرل رہنا پسند کرتا ہوں،یوکرین جنگ کے معاملے پر جو بہترین کام یہ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ روس سے تیل اور گیس خریدنا چھوڑ دیں تو ترکیہ سے پابندیاں فوراً ہٹا سکتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ شام کو اس کے سابق حکمران سے چھٹکارا دلوانے کے ذمے دار صدر اردوان ہیں، یہ اس کی ذمے داری نہیں لیتے جبکہ یہ ان کی بڑی کامیابی ہے،صدر اردوان کو اس کا کریڈٹ لینا چاہیے، میں نے ان سے کہا بھی کہ یہ آپ کی کامیابی ہے، اس کا کریڈٹ لیں، آپ ہزار سال سے شام حاصل کرنا چاہتے تھے اور آپ اس میں کامیاب رہے۔قبل ازیںیمن کے نگراں صدر رشاد العلیمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ثابت کرے کہ بین الاقوامی قانون صرف ایک ’’افسانہ‘‘ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ اوریمن کی صورتحال آج عالمی ضمیر کے لیے ایک اخلاقی کسوٹی بن چکی ہے، فلسطینی مسئلہ عرب عوام کا مرکزی مسئلہ ہے اور ایک ایسا زخم ہے جو مسلسل رس رہا ہے۔علاوہ ازیں چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945ء کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین “سب سے بڑھ کر انسان ہیں،تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمے داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں۔علاوہ ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیلی درندگی پر عالمی خاموشی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ جارحیت نہیں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔اقوام متحدہ سے وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے غزہ جنگ بندی کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قبضہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، دنیا صرف دیکھ رہی ہے، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں مکمل ناکام رہا۔محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کو جوابدہ بنانا ہوگا ورنہ امن ممکن نہیں۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرے، عالمی برادری کے دہرے معیار نے ہمیں مایوس کیا، ہم پر جنگ مسلط ہے ، اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں اپنے ناپاک منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے ،غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، اسرائیل کی پشت پناہی میں یہودی آبادکار دن دیہاڑے فلسطینیوں کا قتل کر رہے ہیں،مزاحمت کرنا ہمارا حق ہے۔
دورہ امریکا

راصب خان

متعلقہ مضامین