اسرائیل کو ایران سے بچایا، نیتن یاہو کو مقدمات سے بچاؤں گا؛ ٹرمپ میدان میں آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگجو اور ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاید ہی اسرائیل کی تایخ میں ایسا لیڈر گزرا ہو۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے نزدیک ناقابلِ یقین ہے کہ اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کرنے والے وزیراعظم کو سیاسی انتقامی مہم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول میں نے ابھی سنا کہ اسرائیلی وزیراعظم پیر کو عدالت میں پیش ہونا ہے تاکہ اس طویل مقدمے کی پیروی جاری رکھی جائے جسے وہ مئی 2020 سے جھیل رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکا نے جس طرح سے اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں بچایا بالکل ویسے ہی نیتن یاہو کو بھی ان مشکلات سے بچائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے "ٹروتھ سوشل" پر کیا۔ جس میں نیتن یاہو سے اپنی دوستی اور تعلق کا دم بھرا اور کرپشن مقدمات پر افسوس کا اظہار کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ سب جانتے ہیں، اسرائیل حال ہی میں تاریخ کے بدترین ترین دور سے گزرا ہے جس میں نیتن یاہو نے ملک و قوم کی مضبوطی سے قیادت کی۔
امریکی صدر نے لکھا کہ اب جب کہ اسرائیل سے دور سے باہر آگیا تو نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کیسز کے نام پر احمقانہ اور پاگل پن پر مبنی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جنگِ عظیم کے وقت کے وزیرِ اعظم ہیں! وہ اور میں ایک چالاک، خطرناک اور دیرینہ دشمن ایران کے خلاف جنگ میں ایک جہنم سے گزرے ہیں۔
امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی تعریف میں آسمان اور زمین قلابیں ملاتے ہوئے کہا کہ اس وقت نیتن یاہو سے زیادہ اپنی سرزمین سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو جنگجو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نیتن یاہو کے بجائے کوئی اور ملک کی سربراہی کر رہا ہوتا تو اسرائیل کو شدی نقصان، شرمندگی اور ابتری کا سامنا کرنا پڑتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شاید اسرائیل کی تاریخ میں نیتن یاہو کا کوئی ثانی نہیں اور نتیجہ ایسا نکلا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ دنیا کا خطرناک ترین اور طاقتور جوہری ہتھیاروں کے منصوبے کا مکمل خاتمہ ہوا جو جلد تکمیل کے آخری لمحات میں تھا۔
امریکی صدر کے بقول یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اسرائیلی وزیرِ اعظم پر اس وقت مقدمہ چلایا جا رہا ہے جب کہ وہ عہدے پر موجود ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مطلابہ کیا کہ نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو فوراً ختم کیا جائے یا پھر انھیں معافی دیدی جائے، ایک ایسے قومی ہیرو کی حیثیت سے جس نے اپنی ریاست کے لیے غیرمعمولی خدمات انجام دی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو 2020 سے کرپشن، فراڈ اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے تین مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ اسرائیل کے پہلے حاضر سروس وزیرِاعظم ہیں جو باقاعدہ ملزم کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔
نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کارروائیاں طویل عرصے سے جاری ہیں تاہم 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے بعد شروع ہونے والی غزہ جنگ کی وجہ سے ان مقدمات میں بارہا تاخیر ہوئی ہے۔
بعض ناقدین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو جنگ کو طول دے کر انتخابات اور عدالتی فیصلوں سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان قریبی تعلقات ماضی میں بھی کئی بار خبروں کی زینت بن چکے ہیں، اور یہ تازہ بیان ان تعلقات کا تسلسل معلوم ہوتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے، نیتن یاہو
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے تل ابیب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ غزہ کا کنٹرول حماس یا فلسطینی اتھارٹی کو نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اگر حماس ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ غزہ کا کنٹرول حماس یا فلسطینی اتھارٹی کو نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ غزہ کا سیکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پُرامن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنائی جائے گی۔ نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کا تیز اور بہترین راستہ یہی ہے۔ اور فوج کو غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو لانے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک و تنظیمات پر مشتمل وزارتی کمیٹی نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اعلان کی شدید مذمت اور سخت مخالفت کی ہے۔ وزارتی کمیٹی نے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضے کو طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی مجرمانہ کوشش قرار دیا، جو متعلقہ عالمی قراردادوں کے منافی ہے۔