واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این کی معروف صحافی نتاشہ برٹرینڈ پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری طور پر چینل سے برطرف کیا جائے۔ صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ نتاشہ برٹرینڈ گزشتہ تین دن سے جھوٹی اور گمراہ کن خبریں نشر کر رہی ہیں، جن سے امریکی افواج، خصوصا پائلٹس کی کارکردگی کو نیچا دکھایا جا رہا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ برٹرینڈ کو کتا سمجھ کر نکال دینا چاہیے۔ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ناتاشا برٹرینڈ کو سی این این سے نکال دینا چاہیی! میں نے تین دن تک اس کی جعلی خبریں سنیں۔ اسے فورا سزا دی جانی چاہیے اور کتے کی طرح باہر پھینک دیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا اس نے لیپ ٹاپ فرام ہیل کی کہانی پر جھوٹ بولا، اور اب ایٹمی تنصیبات سے متعلق جھوٹ بولا، جس کا مقصد ہمارے محب وطن پائلٹس کی توہین کرنا تھا، جبکہ انہوں نے زبردست کارکردگی دکھائی اور ٹارگٹ کو مکمل طور پر تباہ کیا۔

ناتاشا برٹرینڈ نے اپنی رپورٹ جو کہ کیٹی بو لیلس اور زکری کوہن کے ساتھ لکھی گئی، میں دعوی کیا تھا کہ امریکی دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیلا، نہ کہ مکمل طور پر تباہ کیا۔رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلیجنس اندازہ کم اعتماد کے ساتھ پیش کیا گیا تھا، اور مزید تحقیق جاری ہے کہ حملے کتنے موثر رہے۔

تاہم، ٹرمپ اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ آپریشن نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ انہوں نے سی این این اور نیو یارک ٹائمز پر بھی سخت تنقید کی، اور الزام لگایا کہ یہ میڈیا ادارے امریکی کامیابی کو کم تر دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی ایک اور پوسٹ میں کہا ہم نے فیل ہونے والے نیو یارک ٹائمز اور فیک نیوز سی این این کو ایک بار پھر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑ لیا! یہ رپورٹرز صرف برے اور بیمار لوگ ہیں۔ انہیں اپنے ملک کی کامیابی پر فخر ہونا چاہیے، مگر یہ ہمیشہ امریکہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ٹرمپ کو مودی کی 35 منٹ کی فون کال؟ جس نے بھارت کا سفارتی غرور خاک میں ملادیا

رواں برس مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ جھڑپوں کے بعد جنگ بندی کے اعلان پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس کا کریڈٹ لینے کے دعوؤں نے نئی دہلی میں ہلچل مچا دی۔ بھارتی حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ معاہدہ دونوں ممالک نے براہ راست بات چیت کے ذریعے کیا، جس پر ٹرمپ کے ساتھ نریندر مودی کی 17 جون کی کشیدہ ٹیلیفونک گفتگو نے امریکا بھارت تعلقات میں تاریخی موڑ پیدا کردیا۔

ٹرمپ کی جانب سے بار بار یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاک بھارت جنگ کو روک کر ممکنہ ایٹمی تصادم سے دنیا کو بچایا۔ اس پر برہم نریندر مودی نے جی سیون اجلاس کے بعد ہونے والی 35 منٹ طویل فون کال میں صدر ٹرمپ کو واضح پیغام دیا کہ بھارت کسی ثالثی کو تسلیم نہیں کرتا، نہ ماضی میں کیا اور نہ آئندہ کرے گا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق مودی نے کہا کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر دونوں ممالک کی براہ راست بات چیت کا نتیجہ تھی۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ تو ’ِبہاری‘ نکلے، بھارت میں برتھ سرٹیفکیٹ جاری

بھارتی حکام کے مطابق مودی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ٹرمپ اگلے ہی دن پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ دے رہے ہیں، جو بھارتی حکومت کے لیے نہایت حساس معاملہ تھا۔ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سول رہنماؤں سے ملاقات قابلِ قبول ہو سکتی ہے، مگر فوجی سربراہ کی امریکی صدر سے ملاقات ایسے ادارے کو عالمی سطح پر جواز بخشنے کے مترادف تھی جس پر بھارت دہشتگردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتا ہے۔

اسی خدشے کے پیشِ نظر مودی نے واپسی پر واشنگٹن رکنے کی دعوت کو مسترد کر دیا اور کروشیا کے دورے کو ترجیح دی۔

فون کال کے بعد وائٹ ہاؤس کے رویے میں تبدیلی دیکھی گئی۔ امریکی صدر نے بھارت پر 50 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا، جس کا جواز بھارت کی روسی تیل کی خریداری اور غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹوں کو قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے بھارت کو مردہ معیشت اور گھٹیا تجارتی پالیسیوں والا ملک قرار دے کر سفارتی فضا مزید تلخ کر دی۔

مزید پڑھیں: مائیکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟

ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر پابندی کی دھمکی نے بھارت کو مشکل میں ڈال دیا۔ اگرچہ مودی حکومت نے امریکی اقدامات کو غیر منصفانہ قرار دیا، مگر فی الحال جوابی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق بھارت زرعی اور ڈیری سیکٹر میں کچھ رعایتیں دے کر تجارتی معاہدہ بحال کرنے پر غور کر رہا ہے۔

ادھر چین کی جانب بھارت کے لیے غیر معمولی نرم لہجہ اختیار کیا گیا ہے۔ چینی سفیر نے سوشل میڈیا پر مودی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ظالم کو انچ دو گے تو وہ میل لے گا۔ اطلاعات کے مطابق مودی رواں ماہ 7 سال بعد چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کی سابق اہلکار لنڈسے فورڈ نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کے جارحانہ اقدامات بھارت کو روسی اسلحہ سے دستبردار ہونے کے بجائے چین سے قربت پر مجبور کرسکتے ہیں۔ ان کے بقول ٹرمپ کو وقتی فائدہ ہو سکتا ہے، مگر طویل المدتی نقصان امریکا کو ہوگا، اور اس تنازع کا سب سے بڑا فائدہ چین اٹھائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایٹمی تصادم بھارت پاک بھارت جنگ پاکستان ٹرمپ جی سیون فون کال کشمیر مودی

متعلقہ مضامین

  • جرمنی میں چاقو حملے کے دو مختلف واقعات، دو ہلاک دو زخمی
  • ناگاساکی برسی: دنیا سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • کریملن کی پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کی تصدیق
  • ’’ مجھے بھی یہ والا پرفیوم چاہیے ‘‘وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر والا پرفیوم دیکھ کر مطالبہ کر دیا
  • پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدر
  • ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟
  • ’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے  خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟
  • ٹرمپ کو مودی کی 35 منٹ کی فون کال؟ جس نے بھارت کا سفارتی غرور خاک میں ملادیا
  • ٹرمپ کا تمام مشرقِ وسطیٰ کے ممالک پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے پر زور