وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مکمل یا جزوی اعداد و شمارکسی شخص یا ادارے سے شائع کرنے پرپابندی ہوگی، عوام، میڈیا یا کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ اعداد شمار شیئر نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ محصولات جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی پیشگی اور واضح منظوری لازمی قرار دی گئی ہے، بغیر اجازت کے عبوری اعداد و شمار کا اجرا پروگرام کی رازداری کی خلاف ورزی تصور ہوگا، قبل از وقت عبوری اعداد و شمار کا اجرا آئی ایم ایف کے جائزہ عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل مجموعی طور پر پروگرام کے نتائج کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، تمام محصولات کے اعداد و شمار پہلے جائزے کی تکمیل تک خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق منظور شدہ اعداد و شمار باضابطہ ذرائع سے عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا وزیر داخلہ سے امریکی سفیر کی ملاقات، خطے میں قیام امن کیلئے پاکستانی کوششوں کی تعریف رونالڈو کا النصر سے مہنگا ترین معاہدہ، یومیہ کتنی تنخواہ و مراعات لیں گے؟،تفصیلات سب نیوز پر فوج کو سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں، برائے مہربانی فوج کو سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس.

.. ایس سی او اجلاس: خواجہ آصف کے بعد بولنے کی بھارتی وزیر دفاع کی درخواست مسترد بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: محصولات کے اعداد و شمار

پڑھیں:

2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی، وفاقی وزیر توانائی

اسلام آباد:

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر توانائی کے شعبہ میں عملی اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے تیار ہیں، 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی اور 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کا ہدف حاصل کریں گے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق "توانائی کے مستقبل کے لیے جدت کو اپنانا” کے موضوع پر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے توانائی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کے دوران وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ دنیا بھر کو توانائی کے بڑھتے ہوئے تقاضوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور پرانے نظاموں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے صرف قومی نہیں بلکہ اجتماعی علاقائی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے پاکستان میں جاری توانائی اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعدد نئے ادارے قائم کیے ہیں اور یہ ادارے بجلی کی ترسیل کے نظام کو شفاف، جدید اور موثر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اویس لغاری نے پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی اور 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کا ہدف حاصل کریں گے۔

انہوں نے اس ضمن میں اسمارٹ میٹرز کی تنصیب، ڈیٹا پر مبنی مؤثر نظام اور ایک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سیکریٹریٹ کے قیام کی منصوبہ بندی کی تفصیلات بھی بیان کیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا ملک وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور خلیجی ممالک کو جوڑنے والا قدرتی توانائی راہداری کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے خطے میں بجلی کی تجارت کو فروغ دینے، مشترکہ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور توانائی کے نظاموں کے لیے مشترکہ سکیورٹی فریم ورک تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل کی اہمیت کو اجاگر کیا اور افغانستان کی مکمل شمولیت پر زور دیا تاکہ منصوبے کی کامیابی اور علاقائی انضمام کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایس سی او کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے سردار اویس لغاری نے پانچ تجاویز پیش کیں جن میں مشترکہ ریسرچ اور انوویشن سیکریٹریٹ، نوجوان محققین کے لیے فیلوشپ پروگرام، جوائنٹ ڈیمانسٹریشن سائٹس، انٹیگریٹڈ انرجی کوآپریشن ڈیش بورڈ اور پراجیکٹ پرائرٹائزیشن کمیٹی شامل ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی نے جلد شروع ہونے والے توانائی سرمایہ کاری پروگرام کا اعلان کیا جس میں عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے قابل منافع منصوبے، شفاف پالیسیاں اور منافع کی ضمانت دی جائے گی۔

انہوں نے خاص طور پر اسمارٹ میٹرنگ (اے ایم آئی) سسٹم کی ملک بھر میں تنصیب کے لیے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دی جس سے 3 کروڑ صارفین مستفید ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان صرف سرمایہ کاری کا خواہاں نہیں بلکہ ایسا شراکت دار بننا چاہتا ہے جو اعتماد، جدت اور پائیدار ترقی پر مبنی عملی تعاون کو فروغ دے، ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر توانائی کے شعبے میں عملی اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • محرم الحرام میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ
  • فیصلہ سازی کا فقدان، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی ختم کرنے کی تجویز،صرف کور کمیٹی کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو گا
  • وفاقی حکومت نے عبوری محصولات کے اعداد و شمار کی اشاعت پر پابندی لگا دی
  • کراچی میں سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی اعداد و شمار جاری
  • کراچی میں سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟ اعداد و شمار جاری
  • 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی، وفاقی وزیر توانائی
  • بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بڑا یوٹرن
  • بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر، مزید اہم فیصلے بھی کر لیے گئے
  • قومی اسمبلی میں بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری