سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے حق میں مخصوص نشستوں کا فیصلہ سنایا۔
7 ججز کی اکثریتی رائے سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کر لی گئیں، جب کہ 6 ججز نے مخالفت کی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں اب پی ٹی آئی کو نہیں دی جائیں گی، بلکہ یہ دیگر پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔ اس کیس میں سپریم کورٹ کی 17 سماعتیں ہوئیں، اور معاملہ سیاسی و قانونی لحاظ سے نہایت اہمیت اختیار کر چکا تھا۔
عدالت کے اندر کی کارروائی کے دوران جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جب جسٹس جمال نے کہا کہ “مائنڈ یور لینگویج”۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے فیصل صدیقی اور حامد خان پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنی تحریری معروضات بھی جمع کرائی تھیں۔
یہ فیصلہ 12 جولائی 2024 کے اُس فیصلے کے برخلاف آیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔ نئی عدالتی رائے کے مطابق اب یہ نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو دی جائیں گی، جس سے ملک کی سیاسی صف بندی میں اہم تبدیلی متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستیں سپریم کورٹ
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے
اسلام آباد(صغیر چوہدری ) 27 آئینی ترمیم کی روشنی میں وفاقی آئینی عدالت (FCC) کے ججز کے نام سامنے آگئے ہیں ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس ہوں گے ساتھ رکنی آئینی عدالت کے دیگر چار ججز بھی سپریم کورٹ سے لئے گئے ہئں جن میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی جسٹس مسرت ہلالی جسٹس عامر فاروق جسٹس علی باقر نجفی جبکہ سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان کے نام سامنے آئے ہیں ۔وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کی بجائے الگ بلڈنگ میں منتقل کی جائے گی جسکے لئے وفاقی شرعی عدالت کی عمارت کا انتخاب کیا گیا ہے اور شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تھرڈ فلور پر منتقل کردیا گیا ہے