اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرِ سماعت 1594 سول اپیلیں ڈسٹرکٹ ججز کو بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو
سول کورٹس ایکٹ 2025ء میں سول ججز فیصلوں کے خلاف اپیلیں ڈسٹرکٹ ججز کے سامنے دائر کرنے کی ترمیم کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت 1594 سول اپیلیں ڈسٹرکٹ ججز کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
فیصلے کے مطابق سول کورٹس ترمیمی ایکٹ کے بعد سول اپیلیں ہائی کورٹ کی بجائے ڈسٹرکٹ ججز سُنیں گے، سول کورٹس ایکٹ کا اطلاق پہلے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر تمام سول اپیلوں پر بھی ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس نے فیصلہ جاری کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سول ججز کے فیصلوں کے خلاف تمام اپیلیں ڈسٹرکٹ ججز کو بھیجی جائیں گی۔
عدالتِ عالیہ کے فیصلے مطابق ڈسٹرکٹ ججز اپیلوں کو ایڈیشنل سیشن ججز کے سپرد کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ اپیلیں 2013ء سے زیرِ التواء ہیں، ان اپیلوں پر ترجیحی بنیادوں پر کارروائی اور جلد فیصلہ کیا جائے۔
عدالتِ عالیہ کے فیصلے مطابق ہائی کورٹ کے پاس مقدمہ خود سے یا کسی فریق کی درخواست پر ایک سے دوسری عدالت منتقل کرنے کا اختیار ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ : نظر بندی قانون کی بحال کا تحریری فیصلہ جاری، غلط استعمال پر سزا اور جرمانے کی تجویز
لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی سے متعلق اہم آئینی و قانونی معاملے پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے نظر بندی کے قانون کو بحال کر دیا۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، جو مجموعی طور پر تین صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے درخواست کو واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کرتے ہوئے نظر بندی کے قانون کو بحال کیا۔ عدالت کے مطابق درخواست گزار زینب عمیر نے نظر بندی سے متعلق متعدد قانونی تجاویز پیش کیں اور بعد ازاں ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہوکر درخواست واپس لے لی۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ نظر بندی کے قانون کو شفاف، منصفانہ اور قابلِ احتساب بنایا جانا چاہیے۔ مزید کہا گیا کہ ایسے قانون میں اپیل کا واضح حق موجود ہونا چاہیے تاکہ متاثرہ فریق عدالت سے رجوع کر سکے۔
عدالت نے فیصلے میں اس اہم تجویز کا بھی ذکر کیا کہ نظر بندی کے قانون کے غلط استعمال پر سخت سزائیں اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں تاکہ اس قانون کو سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک سنگل بینچ نے اس سے قبل نظر بندی کے قانون کو معطل کر دیا تھا، جس کے بعد اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔
Post Views: 4