آئینی بینچ کے فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما کنول شوذب نے کہاہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے آئینی بینچ نے آئین کو ہرا دیا ہے، جس دن یہ بینچ تشکیل دیا گیا، اسی دن سے اس پر شکوک و شبہات پیدا ہو چکے تھے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما کنول شوذب نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کی تھیں اور آج بھی ہیں، لیکن آج یہ سیٹیں ان سے چھین لی گئی ہیں، جو آئین و قانون کے خلاف ہے۔
کنول شوذب نےکا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے آئینی بینچ نے آئین کو ہرا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس دن یہ بینچ تشکیل دیا گیا، اسی دن سے اس پر شکوک و شبہات پیدا ہو چکے تھے۔
اس موقع پر درخواست گزار لال چند ملہی نے بھی سپریم کورٹ کی کارروائی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ کہااپنے وکلا کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے دباؤ کے باوجود آئینی اور قانونی مؤقف پیش کیا۔
لال چند ملہی کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سینئر وکیل حامد خان کے دلائل پر قدغن لگائی گئی، جو عدالتی آزادی اور شفاف سماعت پر سوالیہ نشان ہے۔ ہم نےبار بار درخواست کی گئی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو پہلے سنا جائے، لیکن اس مطالبے کو نظر انداز کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وکلا کے ساتھ عدالتی ماحول میں نامناسب رویہ اپنایا گیا، جو قابل افسوس ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
اختر مینگل کا ستائیسویں آئینی ترمیم پر ردعمل
اپنے پیغام میں اختر مینگل نے کہا کہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل انکے سیاسی جانشینوں اور آئین کے خالقوں کے لواحقین کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے سینیٹ سے پاس ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک کی جمہوریت ووٹ کے بجائے نوٹ اور بوٹ کی محتاج ہوجائے تو وہ سیاست نہیں، بلکہ جبری بیگاری کاروبار کہلاتا ہے۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے مختلف پیغامات میں سربراہ بی این پی نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل "انہی کے سیاسی جانشینوں اور 1973 کے مرحوم آئین کے خالقوں کے لواحقین" کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اختر مینگل نے کہا کہ انہوں نے صرف ایک شخص کی سیاست ختم کرنے کے لیے اپنی پوری سیاست اور جدوجہد راکھ بنا دی۔ اس وقت عدلیہ اور آئین کا ہونا ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔ اس دھوکے کو فوراً ختم کریں، ورنہ تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ نام نہاد جمہوریوں نے ایک شخص کے خوف میں کیا کچھ کر ڈالا۔ ایک اور پیغام میں اختر مینگل نے ایوان بالا میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والی رکن نسیمہ احسان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسیوں کی مخالفت کرنے پر انہیں اور قاسم رونجو کو پارٹی سے نکالا گیا۔