روس نے بھارت کو ہنگامی بنیاد پر جدید ترین لڑاکا طیارے دینے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی مسلح افواج پر دباؤ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان سے حالیہ معرکہ آرائی میں فرانس کے تیار کردہ رافیل طیاروں کی تباہی نے بھارتی فضائیہ کی اپنی اہلیت پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے اور دوسری طرف دیگر طاقتوں سے جدید ترین طیارے خریدنے کی ضرورت بھی شدید تر کردی ہے۔
روس بھی جدید ترین لڑاکا طیارے بنانے والے ملکوں میں بہت نمایاں ہے۔ اُس کی اپنی فضائیہ بہت مضبوط ہے اور وہ اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ لڑاکا طیارے، میزائل اور ڈرونز تیار کر رہا ہے۔ بھارت نے حال ہی میں روس سے Tu-160 طیارے خریدنے کی بات کی تھی۔ اس حوالے سے مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے اور روس نے یہ طیارے دینے پر آمادگی بھی ظاہر کی مگر اب معاملات رُل سے گئے ہیں۔
بھارتی قیادت چاہتی ہے کہ روس یہ طیارے جلد از جلد فراہم کرے مگر روسی حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ میں استعمال کے لیے اُسے زیادہ طیاروں کی ضرورت ہے اس لیے فی الحال بھارت کو ترجیحی بنیاد پر طیارے فراہم نہیں کیے جاسکتے۔
بھارتی فضائیہ کی ہدف پذیری نمایاں ہوچکی ہے۔ پاکستان کے مقابل اُس کی کمزوری اِس قدر کُھل کر سامنے آئی ہے کہ اب وہ کئی ممالک سے جدید ترین ٹیکنالوجیز پر مشتمل طیارے اور ڈرونز حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ مودی سرکار پر دفاعی سَودے جلد از جلد نپٹانے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے۔ سیاسی عزم کی کمی کے باعث بھارت کی مسلح افواج کو جدید رجحانات اور ٹیکنالوجیز کا حامل بنانا بہت بڑے دردِ سر میں تبدیل ہوچکا ہے۔
بھارت کی مسلح افواج کو بہت کچھ بہت تیزی سے چاہیے۔ ایسا ممکن ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ دنیا بھر میں خانہ جنگیاں چل رہی ہیں۔ جدید ترین اسلحہ، طیارے، ڈرونز، ہیلی کاپٹرز، میزائل، آبدوزوں اور دیگر ساز و سامان کے حصول کی دوڑ سی شروع ہوگئی ہے۔ اِس کے نتیجے میں قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں اپریل تک انفلوئنزا وائرس پھیلنےکا خطرہ، ہنگامی ایڈوائزری جاری
خیبرپختونخوا میں اپریل تک انفلوئنزا وائرس پھیلنےکا خطرہ ہے۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں اپریل تک انفلوئنزا وائرس پھیلنےکا خطرہ ہے جس کے پیشِ نظر ہنگامی ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔ محکمہ صحت کا بتانا ہےکہ ایڈوائزری نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کی سفارشات پرتیارکی گئی جس میں فلو سے بچاؤ، کنٹرول اور علاج سے متعلق جامع ہدایات ہیں جب کہ فلو سے بچاؤ کی ویکسین مؤثر حفاظتی اقدام قرار دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کا کہنا ہےکہ فلو کےکیسز میں نومبر سے اپریل تک اضافےکا امکان ہے، بزرگ، 5 سال سےکم عمر بچے اور حاملہ خواتین محتاط رہیں جب کہ دائمی امراض کےمریض خصوصی طور پر احتیاطی تدابیر اختیارکریں۔ محکمہ صحت کے مطابق ہاتھوں کی صفائی اور ماسک کے استعمال سے وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ممکن ہے