فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی(ترجمان پاک فوج کی عمران خان سے مذاکرات یاپس پردہ رابطوں کی تردید)
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سیاسی مقاصد کیلئے فوج کیخلاف بہت سی افواہیں اور مفروضے پھیلائے جاتے ہیں بغیر کسی ثبوت سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے
مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ احمد شریف چوہدری کا بی بی سی کو انٹرویو
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردیدکردی۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی،یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں بات کریں،مسلح افواج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہناتھا کہ ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں،جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے،افواج پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کاکہنا تھا کہ ہم اندرونی و قومی سطح پر چٹان کی طرح متحد ہیں،فوج وفاقی، صوبائی حکومت کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہناتھا کہ حکومت کسی بھی جماعت کی ہو، فوج عوامی تحفظ کیلئے آتی ہے،فوج خیبرپختونخوااوربلوچستان میں صوبائی احکامات پر تعینات ہے،فوج کی تعیناتی کا فیصلہ سیاسی قیادت کرتی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہناتھا کہ بھارتی پروپیگنڈا ہے کہ بلوچستان کے عوام فوج کے ساتھ نہیں ہیں،سٹرٹیجک غلط فہمی رکھنے والے اپنا ذہن صاف کریں،یہ تصور غلط ہے کہ بلوچ فوج کے ساتھ نہیں ہیں،بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر
پڑھیں:
آئینی ترمیم ، حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی
آئینی ترمیم ، حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)حکومت نے آئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی۔حکومت کا دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کا فیصلہ ،،مجوزہ آئینی ترامیم پر کل حکومت اتحادی جماعتوں کو جواب دیگی۔
ستائیسویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ پر مشاورت،آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظور،صدر مملکت ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ٹرانسفر کرنے کے مجاز ہوں گے۔اسی طرح ججز کے تبادلے کا اختیار سپریم جوڈیشل کمیشن کے پاس ہوگا، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، ایسے کسی جج کا تبادلہ نہیں کیا جائیگا جو کسی دوسری عدالتی کی سنیارٹی پر اثر انداز ہوکر چیف جسٹس سے سینئر ہو۔ٹرانسفر ہونے والا جج دوسری عدالت کے چیف جسٹس سے سینئر نہیں ہوگا، ٹرانسفر سے انکار پر جج کو ریٹائر کر دیا جائے گا، ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقرر مدت تک کی پنشن اور مراعات دی جائینگی۔دوسری جانب وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار پر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا متعلقہ جج ریٹائر تصور ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعدلیہ کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں،انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، سینیٹر پرویز رشید عدلیہ کی آزادی کیلئے قربانیاں دیں،انتقام کے بجائے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، سینیٹر پرویز رشید پی ٹی آئی جتنا پارلیمنٹ سے دور جائیگی اتنا سیاست سے دور جائیگی،طلال چودھری موجودہ صورتحال میں عسکری ادارے کا مضبوط ومنظم ہونا قومی مفاد میں ہے، ملک احمد خان اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور ستائیسویں ترمیم ،آئینی توازن بگڑنے سے پورا نظام متاثر ہو سکتا ہے،پی ٹی آئی استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائعCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم