ایس ایس پی حیدرآباد کا امامیہ ٹرسٹ ودیگر علاقوں کا اچانک دورہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو نے محرم الحرام کے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے امامیہ ٹرسٹ لطیف آباد، ہزارہ امام بارگاہ حسین آباد، امام بارگاہ بھٹائی نگر اور محفل حسینی اسٹیشن روڈ حیدرآباد کا دورہ کیااس موقع پر متعلقہ ڈی ایس پیز و ایس ایچ اوز بھی موجود تھے ایس ایس پی حیدرآباد نے تمام مقامات پر موجود سیکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا اور وہاں موجود پولیس افسران سے سیکیورٹی کے حوالے سے بریفنگ لیایس ایس پی حیدرآباد نے نے منتظمین سے بھی ملاقات کی اور سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے معلومات لی، منتظمین نے سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا، بعض نے اپنی چند گذارشات پیش کی جس پر ایس ایس پی حیدرآباد نے فوری احکامات جاری کردیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی حیدرا باد سیکیورٹی انتظامات
پڑھیں:
آخر کوٹ کی آستینوں میں یہ اضافی بٹن کیوں موجود ہوتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یقیناً آپ نے کبھی نہ کبھی سوچا ہوگا کہ جینز کی ہر پینٹ میں ایک چھوٹی سی جیب کیوں موجود ہوتی ہے۔
یہ جیب بظاہر بےکار لگتی ہے کیونکہ اس میں زیادہ چیزیں نہیں آ سکتیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ 19ویں صدی میں یہ جیب خاص طور پر جیبی گھڑی رکھنے کے لیے شامل کی گئی تھی۔
اس زمانے میں جیبی گھڑیاں عام طور پر کوٹ یا جیکٹ کی جیب میں رکھی جاتی تھیں، لیکن چونکہ جینز زیادہ تر کسانوں اور مزدوروں کے استعمال میں آتی تھی، جو کام کے دوران کوٹ نہیں پہنتے تھے، اس لیے جینز میں چھوٹی جیب متعارف کروائی گئی تاکہ وہ اپنی گھڑیاں محفوظ رکھ سکیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف جینز ہی نہیں بلکہ کوٹ کے ڈیزائن میں بھی کچھ چھپے راز موجود ہیں۔ اگر آپ کوٹ کی آستینوں کو غور سے دیکھیں تو عموماً وہاں چند بٹن لگے نظر آئیں گے جنہیں زیادہ تر لوگ محض فیشن یا ڈیزائن کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اصل میں ان بٹنوں کو “سرجنز کف” کہا جاتا ہے، اور ان کا تعلق طب سے جڑا ہے۔ ماضی میں جب ڈاکٹر میڈیکل اسکرَبز کے بجائے سوٹ پہنتے تھے تو انہیں کوٹ کی آستینیں اوپر چڑھانے کی ضرورت پیش آتی تھی تاکہ ہاتھ دھو سکیں۔ یہی سہولت فراہم کرنے کے لیے کوٹ کی آستینوں پر یہ بٹن لگائے گئے۔
ماہرین کے مطابق کوٹ میں یہ بٹن 19ویں صدی میں شامل کیے گئے اور تب سے یہ روایت کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔