مصور کاکڑ کو کاسی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
مصور کاکڑ—فائل فوٹو
کوئٹہ سے تاوان کیلئے اغوا کرنے کے بعد قتل کئے گئے دس سالہ مصور خان کاکڑ کو کاسی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مصور کاکڑ کی نماز جنازہ میں صوبائی وزرا، آئی جی پولیس بلوچستان، رشتہ داروں، شہریوں اور تاجروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے گزشتہ برس اغوا ہوئے بچے مصور کاکڑ کو اغواء کاروں نے قتل کر دیا: ڈی آئی جی کوئٹہواضح رے کہ مصور کاکڑ کو گزشتہ سال نومبر میں اغواء کیا گیا تھا، 2 روز قبل اس کی لاش ملی تھی۔
گزشتہ روز ڈی آئی جی کوئٹہ نے مصور کاکڑ کو قتل کیے جانے کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ بچے مصور کاکڑ کو اغواء و قتل کرنے والے کچھ دہشتگرد واصلِ جہنم ہو چکے ہیں جبکہ کچھ کے گرد گھیرا تنگ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مصور کاکڑ کو
پڑھیں:
حکومت نے مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دگنا قرض لے لیا
وفاقی حکومت کی جانب سے رواں مالی سال 2025-26 کے پہلے دو ماہ (جولائی ،اگست) کے دوران 391 ارب روپے قرضہ لیا گیا جو کہ گزشتہ مالی سال 25-2024 کے پہلے 2 ماہ میں لئے گئے 199 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں دگنا ہے۔
اس حوالے سے اقتصادی امور ڈویژن نے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ( جولائی) میں 198 ارب روپے جبکہ دوسرے ماہ (اگست) میں 192 روپے سے زائد قرضہ لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 5 ہزار 777 ارب روپے قرض لیا جائے گا، اقتصادی امور ڈویژن حکام کے مطابق باہمی اور کثیرالجہتی معاہدوں سے 6 ارب 40 کروڑ ڈالر قرض حاصل ہوگا۔
رواں مالی سال صرف 40 کروڑ ڈالر مالیت کے بانڈز کے اجرا کا فیصلہ ہوا ہے، ابھی تک 16 کروڑ 83 لاکھ ڈالر کے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس جاری کیے۔
اگست میں سعودی آئل فیسیلیٹی کے تحت 10 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران 3 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی گرانٹس موصول ہوئی۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو ملکی قرضوں کے حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی تھی جس میں ترجمان وزارت خزانہ نے موقف اپنایا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار 2600ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا۔
ملکی قرضوں کی صورتحال پہلے سے زیادہ پائیدار ہے، قرض منیجمنٹ اورشرح سود میں کمی سے سودکی لاگت کم ہوئی۔
جی ڈی پی کے تناسب سے قرض کم، ریفنانسنگ اور رول اوورخطرات میں کمی آئی،سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے رواں سال سود کی ادائیگی کیلیے 8.2 ٹریلین رکھے گئے، گزشتہ سال سود ادائیگیوں کے لیے رقم 9.8 ٹریلین روپے مختص تھی۔
قرض حکمت عملی کا مقصد پائیدار مالی استحکام ہے، پاکستان کیذمے قرضوں کی شرح 2022 میں 74 فیصد تھی،2025 میں یہ شرح کم ہوکر 70 فیصد پر آگئی، وفاقی خسارہ 7.7 ٹریلین سے کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہ گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر4.5 سال ہوگئی، ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہوگئی،14 سال کے بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاوٴنٹ سرپلس رہا۔
بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ آئی ایم ایف اور سعودی آئل فنڈ سہولیات سے ہوا،800 ارب روپے اضافہ نئے قرض سے نہیں،روپے کی قدر میں کمی سے ہوا۔