24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 81 فلسطینی شہید اور 400 سے زائد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 81 فلسطینی شہید اور 400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دوران قطر، امریکہ اور مصر کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی رفتار میں بھی تیزی آگئی ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں بھی جنگ بندی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ ان کے مطابق دوحہ، قاہرہ اور واشنگٹن غزہ میں ثالثی عمل کے اہم فریق ہیں اور اب اس موقع کو ضائع ہونے نہیں دینا چاہتے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ اگلے ہفتے تک اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
ادھر غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ شہر کے ایک سٹیڈیم کے قریب اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت 11 افراد شہید ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق یہ اسٹیڈیم بے گھر افراد کے خیمہ بستی میں تبدیل ہو چکا تھا۔
اس کے علاوہ المواسی علاقے میں ایک اپارٹمنٹ اور خیمے پر بمباری کے نتیجے میں مزید 14 افراد شہید ہوئے جبکہ جافا اسکول کے قریب ایک فضائی حملے میں 5 بچوں سمیت 8 فلسطینی جان سے گئے۔
شہری، خوراک اور تحفظ کے لیے بے یار و مددگار ہیں۔ لوگ ’موت کی شاہراہ‘ پر شیلنگ، اسنائپرز اور ڈرون حملوں کے سائے میں محفوظ مقام کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو کے منصوبے کے خلاف اسرائیل میں بھی احتجاج، ایک لاکھ سے زائد افراد کا مظاہرہ
TEL AVIV:اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے کے خلاف تل ابیب میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ جنگ فوری طور پر بند کرکے گرفتار افراد کو رہا کروایا جائے اور ٹرمپ سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کے فیصلے خلاف تل ابیب میں نکالی گئی ریلی میں قیدیوں کے اہل خانہ بھی شامل تھے اور غزہ میں قید اومری میران کی اہلیہ لیشے میران لیوی نے کہا کہ یہ صرف فوجی فیصلہ نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے موت کی سزا بھی ہوسکتی ہے، جن سے ہم پیار کرتے ہیں۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر مداخلت کریں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عوامی سروے میں اسرائیل کے عوام کی بڑی تعداد نے واضح طور پر جنگ فوری ختم کرنے کے حق میں فیصلہ سنایا تاکہ غزہ میں قید رہ جانے والے 50 افراد کی بحفاظت رہائی ممکن ہوسکے۔
اسرائیلی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر اپنے عوام اور دنیا بھر میں مخالفت کا سامنا ہے، جس میں قریبی یورپی اتحادی بھی شامل ہیں۔
احتجاج میں شامل 69 سالہ رامی ڈار نے کہا کہ حکومت جنونی ہے اور وہ ملک کے مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تل ابیب میں عوام کی جانب سے مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے اور حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ حماس کے ساتھ جلد جنگ بندی کرکے قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
مظاہرے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ آج کی ریلی میں شامل افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی منظوری ان کی ہنگامی کابینہ نے بھی دے دی تھی۔