ایف آئی اے کی کارروائی، انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ کا اہم کارندہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کراچی:
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل تفتان نےکارروائی کے دوران انسانی اسمگلنگ میں ملوث گینگ کے اہم کارندے کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل تفتان نے مختلف کارروائیاں کیں اور اس دوران انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف دو مقدمات درج کیے اور 1 ایجنٹ کو گرفتار کرلیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ گرفتارایجنٹ کی شناخت محمد ناظم کے نام سے ہوئی ہے، جسےچھاپہ مار کارروائی میں کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس ایجنٹ کا تعلق سرگودھا سے ہے جو کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث منظم گینگ کا اہم کارندہ ہے۔
کارروائی کے حوالے سے ایف آئی اے کے ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزم غیرقانونی راستوں سے شہریوں کو بیرون ملک منتقل کرنے میں ملوث ہے اور ملزم نے متعدد شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوایا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزم شہریوں کو پاکستان سے ایران اسمگل کرتا رہا، جہاں سے وہ انہیں غیر قانونی طور پر ترکی بھجوانے کا بندوبست کرتا تھا، ملزم نے تہران میں ایک سیف ہاؤس قائم کر رکھا تھا جہاں وہ متاثرہ افراد کو قید رکھتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم اس سیف ہاؤس میں قید متاثر شہریوں پر تشدد کرکے ان کے اہل خانہ سے پاکستان میں تاوان وصول کرتا تھا اور مبینہ طور اپنی بیوی کے بینک اکاؤنٹ کو غیر قانونی ٹرانزیکشن اور لین دین کے لیے استعمال کرنے میں بھی ملوث رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم سے انسانی اسمگلرز سے روابط کے شواہد اور تہران میں موجود متاثرہ افراد کی تصاویر بھی برآمد کر لی گئیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزم کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پر عمل میں لائی گئی اور گرفتار ملزم کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث نے بتایا کہ ایف آئی اے کہ ملزم
پڑھیں:
کرپشن کیس کا ملزم راولپنڈی پولیس کی حراست سے فرار، اے ایس آئی ملوث
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ملزم چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس حراست سے فرار ہوگیا۔کرپشن کیس لاہور میں گرفتار ملزم اقبال سنگھیڑا راولپنڈی پولیس کی حراست سے چکری موٹروے ریسٹ ایریا پر فرار ہوگیا۔ واقعے کے بعد تھانہ چکری میں فرار کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں اے ایس آئی ظفر اقبال، کانسٹیبل یاسر، احمد بلال اور محرم شہزاد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اہلکاروں کے خلاف پولیس آرڈر 2002 کی سیکشن 155-سی کے تحت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ مقدمے میں تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 224 اور 225 بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق اقبال سنگھیڑا کو لاہور سے راولپنڈی اینٹی کرپشن عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں پیشی کے بعد ملزم کو دوبارہ لاہور منتقل کیا جا رہا تھا کہ راستے میں چکری ریسٹ ایریا پر واش روم استعمال کرنے گیا اور وہیں سے پولیس کی حراست سے فرار ہوگیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم کے بھائی اور چھ نامعلوم افراد پہلے سے ریسٹ ایریا میں موجود تھے جو اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر لے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ اے ایس آئی ظفر اقبال کا ملزم کے بھائی سے رابطہ تھا۔
بیان کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے طور پر ملزم کی تلاش کی مگر ناکامی پر شرمندگی کے باعث واقعے کی فوری اطلاع نہیں دی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس آئی ظفر اقبال سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔