پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا
اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولائی میں پیپلزپارٹی وفاق کا حصہ بن جائے گی، اگلے مرحلے میں پیپلزپارٹی پنجاب حکومت کا بھی حصہ بنے گی
پاکستان پیپلزپارٹی پیپلزپارٹی وفاق میں وزارتیں لینے پر ضامند ہوگئی ہے اور جولائی میں مرکزی حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا بھی امکان ہے ۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مقتدر حلقوں نے پیپلزپارٹی کو راضی کرلیا اور پیغام دیا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں اور ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا۔مقتدر حلقوں نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس حوالے سے مقتدر حلقوں نے دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا ہے جبکہ دیگر سیاسی قوتوں کو بھی ایک پیج پر لایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جس کے بعد جولائی میں پیپلزپارٹی وفاق کا حصہ بن جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں پیپلزپارٹی پنجاب حکومت کا بھی حصہ بنے گی اور اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان بیک ڈور بات چیت شروع ہوگئی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔