جیکب آباد: محبت موڑ سے خانکی پل تک روڈ اورپل دونوں تباہی کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد محبت موڑ سے خانکی پل تک روڈ اور پل کی ناقص تعمیر کی شکایات ،دیہاتیوں کا ٹھیکیدار کے خلاف احتجاج تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کی علاقے محبت موڑ سے لیکر خانکی پل تل روڈ کی تعمیر کے ناقص کام پر دیہاتیوں وڈیرو احمد علی بروہی ،خادم سیانچ،مقیم لہڑی ،فقیر امام الدین اور سوشل ورکر سید عبدالرزاق شاہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ محبت موڑ سے لیکر خانکی پل تک 27کلو میٹر روڈ کی تعمیر کا منصوبہ کروڑ کا ہے جس میں سے زائد پلیں بھی آتی ہیں فروری میں روڈ کی تعمیر شروع ہو ئی جو تاحال مکمل نہیں ہوئی تین چار کلو میٹر تک پتھر ڈال کر راستے کو خراب کیا گیا ہے آنے جانے میں شدید تکلیف ہے کوریجا شاخ پر پل نئی تعمیر کرنے کے بجائے اسے پلستر کرکے دیورا تعمیر کی جا رہی ہے جو کہ غلط ہے ٹھیکیدار جاوید کی طرف سے معیاری کام کرنے کے بجائے خانہ پوری کی جارہی ہے جو کہ غلط ہے پل کو 50سال سے بھی زائد کا عرصہ ہوا ہے کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محبت موڑ سے خانکی پل
پڑھیں:
وادی ہنزہ کے گلمت گاؤں میں گلیشیئر پھٹنے سے تباہی، 50 افراد معجزانہ طور پر بچ گئے
گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کی خوبصورت وادی گلمت گوجال میں قدرتی آفت نے اچانک حملہ کر دیا، جب گلیشیئر پھٹنے اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث نالے میں شدید طغیانی آگئی۔ سیلابی صورتحال اتنی تیز اور اچانک تھی کہ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، لیکن خوش قسمتی سے پچاس سے زائد افراد موت کے منہ میں جانے سے بال بال بچ گئے۔
یہ تمام افراد گوچال نالے کے قریب واٹر چینل پر کام کر رہے تھے، جب اچانک زور دار ریلہ آیا۔ مزدوروں نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ کر پناہ لی۔ ہر طرف چیخ و پکار، پانی کا شور اور بہتے ملبے کا منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ چشم دید گواہوں کا کہنا ہے کہ چند لمحوں کی تاخیر جان لیوا ثابت ہو سکتی تھی۔
قراقرم ہائی وے بند، سیاح پھنس گئے
شدید بارش اور گلیشیئر پھٹنے سے پہاڑوں سے پتھر گرنے لگے، جس کے باعث شاہراہ قراقرم پر ٹریفک کی آمدورفت عارضی طور پر معطل ہوگئی۔ کئی سیاح اور مقامی افراد سڑک پر ہی پھنس گئے۔ فیض اللّٰہ فراق ، ترجمان حکومت گلگت بلتستان کے مطابق، انتظامیہ نے فوری امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
گھروں، درختوں اور ہوٹل کو نقصان
سیلابی ریلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ کئی گھر بہہ گئے، درجنوں درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور ایک ہوٹل مکمل طور پر دریا برد ہو گیا۔ علاقے کا بجلی اور مواصلاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، جس کے باعث مقامی لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ **شاہراہ ریشم** بھی کئی مقامات پر پتھروں کے گرنے کی وجہ سے بند ہو گئی ہے۔
حکومت کی اپیل
فیض اللّٰہ فراق نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور انتظامیہ سے تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام جاری ہے، مگر صورتحال تاحال نازک ہے۔
Post Views: 6