بلوچستان ہائیکورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس کامران ملا خیل نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو ایک تحریری خط ارسال کرتے ہوئے ایک سابق جج کی مسلسل نامزدگی پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس کون ہوگا؟ فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا

یہ خط جسٹس کامران ملا خیل کی جانب سے باضابطہ طور پر چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کام کرنے والے جوڈیشل کمیشن کو لکھا گیا، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ جسٹس نذیر احمد لانگو کو جو پہلے ایک اجلاس کے لیے نامزد کیا گیا تھا، ان کی نامزدگی کا مقصد اب پورا ہو چکا ہے۔

خط کے مندرجات کے مطابق جسٹس نذیر لانگو کو اس وقت نامزد کیا گیا تھا جب بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری زیر غور تھی، اور اس وقت جسٹس اعجاز سواتی کو چیف جسٹس تعینات کرنے کا عمل جاری تھا۔ اب جبکہ جسٹس اعجاز سواتی کو مستقل چیف جسٹس مقرر کیا جا چکا ہے، تو جس اجلاس کے لیے سابق جج کو نامزد کیا گیا تھا، وہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔

جسٹس کامران ملاخیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ اب بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مستقل تقرری عمل میں آ چکی ہے، لہٰذا عدالت کی موجودہ صورتحال میں اگر چیف جسٹس کسی وجہ سے دستیاب نہیں تو ایسی صورت میں دوبارہ کسی دوسرے موزوں جج کو جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب

انہوں نے زور دیا ہے کہ آئندہ اجلاسوں کے لیے نئی نامزدگی موجودہ عدالتی ڈھانچے اور ضروریات کے مطابق کی جائے، تاکہ جوڈیشل کمیشن میں تمام نامزدگیوں کا عمل شفاف، غیر جانبدار اور آئینی تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اعتراض بلوچستان ہائیکورٹ سابق جج نامزدگی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ نامزدگی وی نیوز بلوچستان ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن نامزد کیا کے لیے

پڑھیں:

سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی معاملہ، آئی بی اے کا وضاحتی اعلامیہ

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی کے معاملے پر وضاحتی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی محتسب اعلیٰ کے حکم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے نئی نامزد اتھارٹی کو فیصلہ آنے سے پہلے ہی ایکشن سے روکا، آئی بی اے نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجاز اتھارٹی کے اختیارات کی تشریح نہیں کی۔

ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ایچ ای سی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

ضیاء القیوم نے کہا کہ کسی کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتی احکامات کی بے توقیری کرے۔

آئی بی اے کا کہنا ہے کہ 2023 میں ایک سابق خاتون پروفیسر نے رجسٹرار کے خلاف ہراسانی کی شکایت درج کروائی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی، انکوائری کمیٹی نے رجسٹرار کو کیس سے بری کیا، چند سفارشات پیش کیں، کمیٹی نے سابق پروفیسر کو ایک معافی کے خط کے ساتھ 3 لاکھ روپے دینے کی سفارش کی، تاہم آئی بی اے کی مجاز اتھارٹی نے کمیٹی کی سفارشات قبول نہیں کیں۔

اعلامیہ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے حتمی فیصلہ آنے تک شکایت کنندہ کو معافی نامہ اور 3 لاکھ کا چیک دینے سے روک دیا، سندھ ہائی کورٹ نے یہ حکم نامہ نئی مجاز اتھارٹی کو دیا ہے، آرڈر میں کہا گیا کہ نئی مجاز کمیٹی بنا کر سفارشات پر عمل کروایا جائے۔

آئی بی اے نے محتسب اعلیٰ سندھ کے آرڈر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، سندھ ہائیکورٹ نے آئی بی اے کو عدالتی فیصلہ آنے تک روک دیا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • سابق خاتون پروفیسر کے ساتھ مبینہ ہراسانی معاملہ، آئی بی اے کا وضاحتی اعلامیہ
  • جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج قرار
  • صدر نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینیئر ترین جج ڈیکلیئر کر دیا
  • عدالتی فیصلہ الیکشن کمیشن کو موصول، کل تک مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ بحال ہونے کا امکان
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقل چیف جسٹس کون ہوگا؟ فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا
  • جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج بن گئے
  • صدرِ مملکت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی طے کردی
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ، کچھ دیر میں سنایا جائے گا