سندھ ایمپلائزالائنس کا صوبائی حکومت کیخلاف احتجاج: کراچی میں ٹریفک نظام درہم برہم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی : کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیےکراچی پریس کلب کے قریب احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ سڑکوں پر میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ جبکہ کراچی پریس کلب میں صحافی حضرات بھی محصور ہوگئے۔
کراچی پریس کلب پر سندھ امپلائز الائنس نے احتجاجی مظاہرے اور مارچ کی کال دی جس پر بڑی تعداد میں مظاہرین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 70 فیصد اضافہ، 50 فیصد ڈی آر اے اور ہاؤس رینٹ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں اضافہ اور گروپ انشورنس کیا جائے۔
پولیس اور انتظامیہ نے کمشنر ہاؤس میں مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش تو پولیس حرکت میں آگئی۔ شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو روکا گیا۔
اس دوران ریڈ زور میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شیلنگ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔
مظاہرین نے پریس کلب کے بعد ایوان صدر روڈ پر دوبارہ دھر نا دیا مگر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں دوبارہ منتشر کردیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پریس کلب
پڑھیں:
سندھ حکومت کا کراچی والوں کو سستی بجلی کی فراہمی سے متعلق بڑا اعلان
صوبائی وزیرِ توانائی سید ناصر حسین شاہ نے اعلان کیا کہ بجلی ہم خود بنائیں گے اور ایس ٹی ڈی سی کے تحت خود ترسیل کریں گے، بجلی کے نرخ بھی اب ہم خود طے کر سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے شہریوں کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے سندھ کے صوبائی وزیرِ توانائی سید ناصر حسین شاہ نے بڑا اعلان کر دیا۔ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے اعلان کیا کہ کراچی کی صنعت اور رہائشیوں کو سیپرا کے تحت سستی بجلی فراہم کی جائے گی، سستی بجلی کے نرخ کے الیکٹرک کی نسبت بہت کم ہوں گے۔ وزیرِ توانائی سندھ نے کہا کہ بجلی ہم خود بنائیں گے اور ایس ٹی ڈی سی کے تحت خود ترسیل کریں گے، بجلی کے نرخ بھی اب ہم خود طے کر سکیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایس ٹی ڈی سی کی ترسیل شدہ بجلی کا نیپرا کے نرخوں سے تعلق نہیں ہوگا اور ایس ٹی ڈی سی سے ترسیل کی گئی بجلی کا نرخ نیپرا سے بہت کم ہوگا، سیپرا میں لوگوں کو بھرتی کر لیا گیا ہے اور رواں ماہ اگست ہی نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہماری بنیادی توجہ کا مرکز اکنامک زونز ہیں، ہماری کوشش ہے کہ سیپرا کے تحت بجلی کی پہلی ترسیل کے فور کے گرڈ کو فراہم کی جائے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سے سیپرا کو آئینی طور پر منظور کروا لیا ہے، اب کراچی کے شہری بھی سستی بجلی حاصل کر سکیں گے، تاہم ترسیلی نظام ایس ٹی ڈی سی کے پاس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں سندھ کی نمائندگی نہیں ہے، وفاق کے 3 ڈائریکٹر ہیں، وفاق سے کہا ہے کہ 1 نمائندہ وفاق کا ہو اور باقی 2 سندھ سے ہوں۔ وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کا کے الیکٹرک کو سولر پارکس کے ذریعے سستی بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا ہے، کے الیکٹرک سے کہا ہے کہ سولر سے جب بجلی بن رہی ہے تو مہنگے ایندھن والی بجلی نہ خریدیں۔