کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ سڑکوں پر میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ 

کراچی پریس کلب پر سندھ امپلائز الائنس نے احتجاجی مظاہرے اور مارچ کی کال دی جس پر بڑی تعداد میں مظاہرین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 70 فیصد اضافہ، 50 فیصد ڈی آر اے اور ہاؤس رینٹ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں اضافہ اور گروپ انشورنس کیا جائے۔

کراچی: اساتذہ کا احتجاج، 23 گرفتار، شیلنگ سے خاتون پولیس اہلکار بے ہوش

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ پی آئی ڈی سی سگنل سے ضیاء الدین احمد روڈ آنے اور جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے، ٹریفک کو پی آئی ڈی سی چوک سے کلب روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔

پولیس اور انتظامیہ نے کمشنر ہاؤس میں مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش تو پولیس حرکت میں آگئی۔ شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو روکا گیا۔

 اس دوران ریڈ زور میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شیلنگ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔

مظاہرین نے پریس کلب کے بعد ایوان صدر روڈ پر دوبارہ دھر نا دیا مگر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں دوبارہ منتشر کردیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج

تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک شروع  کردیا مظاہرین کے بینرز  پر درج نعرے  ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مستردٗ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپوزیشن اتحاد، تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے 27 ویں ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کے سلسلے میں منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔

27ویں ترمیم کو 13 نومبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد قانون کا درجہ دیا گیا، جس پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی،

اس قانون نے عدلیہ اور فوج میں بڑی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں متعارف کرائیں، جبکہ قانونی حلقوں، سابق اور موجودہ ججوں نے اسے عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔

جمعہ کو ایک اجلاس میں تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان نے عہد کیا تھا کہ وہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھرپور احتجاج کرے گی، اسی منصوبے کے تحت آج اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔

مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ ’آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد‘، ’27ویں ترمیم مسترد‘، اور ’عدلیہ کی غلامی عوام کی غلامی ہے‘۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک بھی احتجاجی مارچ کریں گے تاکہ 27ویں ترمیم کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے۔

احتجاج میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ اور ٹی ٹی اے پی کے وائس چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا، اور سابق قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر شامل تھے۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی نے پنجاب اسمبلی سے چیئرنگ کراس تک مارچ کیا تاکہ 27 ویں ترمیم کی منظوری کے خلاف احتجاج درج کرایا جا سکے۔

گزشتہ ہفتے، تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں 27 ویں ترمیم کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی۔

گزشتہ سال اپریل میں قائم ہونے والی تحریک تحفظ آئین پاکستان، 6 اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہے، جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، جولائی میں اس نے اپنی تنظیمی ساخت کو باضابطہ شکل دی تھی اور حکومت مخالف تمام احتجاجی تحریکوں کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ہیوی ٹریفک گردی کا سلسلہ جاری، 2 موٹرسائیکل سوار کچلے گئے
  • کراچی میں ہیوی ٹریفک گردی کا سلسلہ جاری، واٹر ٹینکر اور ٹرک نے 2 موٹرسائیکل سواروں کو کچل دیا
  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
  • پی پی نے بلدیاتی نظام پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی ‘سندھ میں صوبہ بھی بنے گا‘ایم کیو ایم
  • کوئٹہ، حکومت کیجانب سے سڑکیں بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم
  • حیدرآباد: سندھیانی تحریک کی جانب سے سندھ بچاؤ ریلی کے شرکاء پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف جین زی کا احتجاج‘ جھڑپیں‘ 120 افراد زخمی
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف ‘جین زی’ کا احتجاج، پولیس کیساتھ شدید جھڑپیں
  • میکسیکو، بدعنوانی پر جین زی گروپ کا حکومت کے خلاف احتجاج
  • میکسیکو میں جین زی کا ملک گیر احتجاج، بدامنی اور بدعنوانی کیخلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر