کراچی: اساتذہ کا احتجاج، 23 گرفتار، شیلنگ سے خاتون پولیس اہلکار بے ہوش
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کے ملازمین کے احتجاج کرنے پر پولیس نے مظاہرین کو منشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا استعمال کیا، آنسو گیس کی شیلنگ سے خاتون پولیس اہلکار بےہوش ہوگئیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ احتجاج کرنے والے 23 اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا۔
سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین پر پریس کلب کے باہر شیلنگ کی گئی، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔
مظاہرین پریس کلب اور پریس کلب چورنگی کے اطراف موجود ہیں، مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے کی کوشش کی، پولیس نے مظاہرین کو پولو گراؤنڈ کے سامنے روک دیا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ پی آئی ڈی سی سگنل سے ضیاء الدین احمد روڈ آنے اور جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے، ٹریفک کو پی آئی ڈی سی چوک سے کلب روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
پی آئی ڈی سی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے والا راستہ پی آئی ڈی سی چوک پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، راستے بند ہونے سے سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا، مظاہرین نے بلاول ہاؤس کراچی جانے کا بھی اعلان کردیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، تنخواہوں اور پنشن میں 70 فیصد تک اضافہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ملتان، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پولیس گردی کیخلاف صحافی سراپا احتجاج، نعرے بازی
رہنمائوں کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات عالمی سطح پر ملکی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، اس لیے اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے غیرقانونی دھاوے اور صحافیوں پر تشدد کے خلاف پریس کلب ملتان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مختلف صحافتی تنظیموں اور پریس کلب کے عہدیداران نے بھی شرکت کی، مظاہرے کی قیادت صدر ایم یو جے ملک شہادت حسین اور جنرل سیکرٹری ایم یو جے مظہر خان نے کی، مظاہرے میں اسسٹنٹ سیکرٹری پی ایف یو جے جمشید رضوانی سمیت خالد چوہدری، مہر عمران، انجم پتافی، سید ماذن یوسف، جان شیر خان، سلمان قریشی، حفیظ اللہ بھنگو، رفاقت انجم، ندیم حیدر، محبوب ملک، چوہدری اشرف جاوید، فرقان بھٹی، نعمان بھٹہ، راشد مشتاق، محبوب چغتائی، سہیل قریشی، ظفر الاسلام ، یاسر بھٹی، خواجہ اشرف صدیقی، فیاض بھٹی، محمد صدیق انجم، دلزیب آکاش، شکیل جاوید، محمد سلطان، احمد نواز سومرو سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین نے نعرے بازی کی اور ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پریس کلب پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے واقعات عالمی سطح پر ملکی بدنامی کا باعث بنتے ہیں، اس لیے اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک میں مسلسل آزادی صحافت کو زک پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت کو صورتحال کا نوٹس لینا چاہئیے، مظاہرین نے کہا کہ خیبر سے کراچی تک صحافی برادری نے آج یوم سیاہ منایا ہے جو کہ آزادی اظہار رائے کی بگڑتی صورتحال پر منایا جا رہا ہے، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر حملے جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔