اسد قیصر نے بیرونِ ملک جانے کا کہہ کر عدالت سے لمبی تاریخ مانگ لی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے بیرونِ ملک جانے کا کہہ کر عدالت سے لمبی تاریخ مانگ لی۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف سنگجانی جلسہ توڑ پھوڑ کیس کی سماعت کی۔
اس دوران جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اسد قیصر شامل تفتیش ہوگئے ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسد قیصر کا بذریعہ ڈاک بیان آیا تھا، پیش نہیں ہوئے۔
اس موقع پر اسد قیصر نے کہا کہ میں 2 بار تھانے گیا مگر تفتیشی افسر دستیاب نہیں تھا۔
بعدازاں جج نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ کوآرڈینیشن کریں اور اگلی تاریخ پر تفتیش مکمل کریں۔
اس موقع پر اسد قیصر نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے استدعا کی کہ بیرونِ ملک جانا ہے لمبی تاریخ دے دیں جس کے بعد عدالت نے اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 6 اگست تک توسیع کردی۔
واضح رہے کہ اسد قیصر پر پولیس اہلکاروں پر گاڑی چڑھانے کے الزام میں تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تفتیشی افسر
پڑھیں:
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!
ریاض احمدچودھری
بھارت کی ہندو انتہاپسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ عالمی سطح پر ہندو انتہا پسندی کی تشہیر کررہی ہے جس سے بھارت کا نام نہاد سیکولر چہرہ بین الاقوامی سطح پربے نقاب ہورہا ہے۔ فسطائی مودی کی سرپرستی میں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس )عالمی سطح پر انتہا پسندہندوتوا نظریے کے فروغ کیلئے سرگرم ہے۔فسطائی مودی اور آر ایس ایس ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال سے اقلیتوں کے حقوق پامال کرنے میں مصروف عمل ہے۔ امریکی جریدے” پریزم” کی تحقیقات کے مطابق آر ایس ایس نے ایک امریکی لا ء فرم کے ذریعے امریکی کانگریس پر اثر ڈالنے کیلئے لابنگ شروع کر دی ہے۔ آرایس ایس بیرون ممالک بالخصوص امریکہ میں لابنگ کیلئے خطیر رقم خرچ کر چکی ہے۔ آر ایس ایس امریکہ میں فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے بغیر لابنگ کرا رہی ہے۔ ایک امریکی صحافی نے انکشاف کیا کہ آر ایس ایس نے خلاف ورزی کرتے ہوئے خود کو غیر ملکی ادارے کے طور پر درج کیے بغیر لابنگ کی۔ معروف امریکی صحافی ڈاکٹر آڈری ٹرشکے کے مطابق آر ایس ایس کی لابنگ امریکہ کے لیے بری خبر اور امریکی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔ماہرین کے مطابق آر ایس ایس کی امریکہ میں سرگرمیاں عالمی سطح پر فسطائی تشخص کو بدلنے کی کوشش ہیں۔انتہا پسند مودی حکومت مسلسل ہندو توا ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جوبھارت میں مذہبی آزادی کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔پریزم کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کی سرپرستی میں یہ تنظیم نہ صرف بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد کی تاریخ رکھتی ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی فاشسٹ شناخت کو تبدیل کرنے کے لیے بھی سرگرم ہے۔ آر ایس ایس کی بیرون ملک سرگرمیاں ہندوتوا ایجنڈے کو عالمی سطح پر مضبوط کرنے اور بھارت کے اندر مذہبی آزادی کے لیے مزید سنگین خطرات پیدا کرنے کی کوشش ہیں۔
عالمی سطح پر ہندو انتہا پسندی کے فروغ نے بھارت کے نام نہاد سیکولر تشخص کو بری طرح بے نقاب کر دیا۔سفاک مودی حکومت کی سرپرستی میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (RSS) دنیا بھر میں ہندوتوا نظریے کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنے میں مصروف ہے۔چند ماہ قبل برطانوی شہر لیسٹرمیں ہونیوالے فسادات نے ثابت کر دیا ہے کہ ہندوتوا انتہا پسندی بیرون ممالک بھی اپنے زہریلے پنجے گاڑرہی ہے۔ہندو توا والوں کی کھلی غنڈہ گردی ،، تشدد، مار دھاڑ پر برطانیہ نے اب تک کوئی ٹھوس ردعمل ظاہر نہیںکیاہے۔ برطانیہ نے دنیا بھر میں انتہا پسندی کی مذمت کی لیکن بی جے پیـآر ایس ایس کی طرف سے پھیلانے جانے والے تشدد پر وہ خاموش ہے۔ برطانیہ نے پہلے ہندو انتہا پسندو کو پناہ دی جنہوں نے بعد میں لیسٹر میں تباہی مچا دی۔ برطانیہ نے خطرے کو نظر انداز کیا۔لیسٹر فسادات ہندو توا جارحیت کا نمونہ تھا۔ برطانیہ کو یاد رکھنا چاہیے کہ انتہا پسندی پروان چڑھتی ہے تو جمہوریت کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
بھارت دہشت گردی کا واویلا کرتے نہیںتھکتالیکن اس نے لیسٹر میںکھلی دہشت گردی کرائی ، کینیڈا میں آزادی پسند سکھ رہنما کا قتل بھارتی دہشت گردی کا ایک واضح ثبوت ہے۔ بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے یہاں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کرا رہا ہے۔بی جے پی آرایس ایس جس طرح ملک میں اقلیتوں خاص طورپرمسلمانوں کونشانہ بنارہی ہیںاب وہ بیروں ممالک بھی مسلمانوں، سکھوںکو نشانہ بنارہی ہیں۔ لیسٹرمیں دوڈھائی برس قبل جوکچھ ہوا اورہند و تواغنڈوں نے جس وحشیانہ طریقے سے مسلمانوں کونشانہ بنایاوہ بی جے پی اور آرایس ایس کی نفرت انگیز پالیسیوں کاشاخسانہ ہے۔ اگر برطانوی حکومت نے ہندو تواغنڈہ کو نظر اندازکیاتو مستقبل میں اسکے بھیانک نتائج نکلیں گے۔اس وقت ہندوتوا صرف بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکاہے۔ بیرون ممالک بی جے پیـآر ایس ایس کی غنڈہ گردی کو برداشت کرنے کا مطلب ایک بڑی تباہی کو دعوت دینا ہے۔
برطانوی پولیس کی ایک رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ برطانیہ میں موجود ہندوانتہا پسند مسلمانوں کے تئیں اپنی نفرٹ کی وجہ سے انتہائی دائیں بازو کے گروہوں کے ساتھ اتحاد بنا رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسند برطانیہ میں تارکین وطن بھارتیوں کو یہ ہدایات بھی دے رہے ہیں کہ کس پارٹی کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں۔نیشنل پولیس چیفس کونسل (این پی سی سی) کی طرف سے مرتب کردہ خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسندی جسے ہندوتوا کہا جاتا ہے کی وجہ سے مسلمانوں، سکھوں اوردیگر مذہبی گروہوں کے ہندو?ں کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔رٹگرز کی رپورٹ میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح امریکہ میں ہندوتوا گروپس، ہندو قوم پرستی اور اسلاموفوبیا کو فروغ دیتے ہیں، تاریخ کو سفید کرنے کی کوشش کرتے ہیں، شہری حقوق کی مخالفت کرتے ہیں، ذات پات کے استحقاق کو تحفظ دیتے ہیں، تنقید کو "ہندوفوبیا” کے طور پر پیش کرتے ہیں، امریکی ثقافتی جنگوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، سیاستدانوں پر لابنگ کرتے ہیں اور امریکی خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
٭٭٭