آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیراعظم فیصل راٹھور آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
مظفرآباد(نیوزڈیسک) آزاد جموں و کشمیر کے منتخب وزیراعظم فیصل راٹھور آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
تقریب ساڑھے دس بجے ایوان صدر میں منعقد ہوگی، ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھائیں گے، فریال تالپور مظفرآباد پہنچ گئیں، آج وزیراعظم فیصل راٹھور کی تقریب حلف برداری میں خصوصی شرکت کریں گی۔
آزاد جموں و کشمیر اسمبلی اور وزرائے اعظم
آزاد جموں و کشمیر میں ایکٹ 1970ء کے تحت 1971ء میں پہلی قانون ساز اسمبلی کا قیام عمل میں آیا اور سردار عبدالقیوم خان آزاد کشمیر کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔
1974ء کے عبوری آئینی ایکٹ کے بعد اسی اسمبلی نے ریاست میں پارلیمانی نظام کی منظوری دی مگر 1975ء میں وجود میں آنے والی یہ اسمبلی محض دو سال ہی چل سکی، 1977ء میں لگنے والے مارشل لا کے نتیجے میں اسمبلی تحلیل ہوئی اور ریاست کے پہلے منتخب وزیراعظم عبدالحمید خان کو برطرف کر دیا گیا۔
1985ء کے عام انتخابات میں سردار سکندر حیات خان وزیراعظم منتخب ہوئے اور پہلی مرتبہ کوئی وزیراعظم پانچ سالہ مدت مکمل کرنے میں کامیاب ہوا، اس کے بعد 1990ء سے 1991ء تک ممتاز حسین راٹھور، 1991ء سے 1996ء تک سردار عبدالقیوم خان اور 1996ء سے 2001ء تک بیرسٹر سلطان محمود چودھری آزاد کشمیر کے وزیراعظم رہے۔
2001ء سے 2006ء تک ایک بار پھر سردار سکندر حیات وزارتِ عظمیٰ پر فائز رہے، 24 جولائی 2006ء کو سردار عتیق احمد خان آزاد کشمیر کے ساتویں وزیراعظم بنے، انہوں نے پارٹی صدارت بھی اپنے پاس رکھی، جس کے باعث مسلم کانفرنس کے اندر اختلافات پیدا ہوئے۔
بالآخر 6 جنوری 2009ء کو پیپلز پارٹی، پیپلز مسلم لیگ اور ایم کیو ایم نے مشترکہ تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے سردار عتیق احمد کو وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا دیا اور سردار یعقوب وزیراعظم منتخب ہو گئے۔
22 اکتوبر 2009ء کو مسلم کانفرنس ایک مرتبہ پھر متحد ہوئی اور سردار یعقوب کو اقتدار سے محروم کر کے فاروق حیدر کو پہلی مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر بٹھا دیا۔
23 جولائی 2010ء کو رکن اسمبلی چودھری عزیز نے راجہ فاروق حیدر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی جبکہ عتیق احمد خان نے خود کو وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کر دیا، راجہ فاروق حیدر نے تحریک کا مقابلہ کرنے کے بجائے استعفیٰ دیا، جس کے بعد 29 جولائی کو سردار عتیق احمد خان دوبارہ وزیراعظم منتخب ہو گئے۔
2011ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے حکومت بنائی اور چودھری عبدالمجید وزیراعظم بنے۔ جولائی 2016ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے دو تہائی اکثریت حاصل کی تو راجہ فاروق حیدر ایک بار پھر وزیراعظم بن گئے۔
جولائی 2021ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی اور وزارتِ عظمیٰ عبدالقیوم نیازی کے سپرد ہوئی، 12 اپریل 2022ء کو تحریک انصاف نے اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی، جس کے بعد سردار عبدالقیوم نیازی نے استعفیٰ دے دیا۔
یوں 18 اپریل کو سردار تنویر الیاس وزیراعظم منتخب ہوئے، تاہم اپوزیشن کی 19 رکنی جماعتوں نے انتخاب کا بائیکاٹ کیا، 11 اپریل 2023ء کو آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں سردار تنویر الیاس کو نااہل قرار دے دیا اور 20 اپریل کو چوہدری انوارالحق بلا مقابلہ وزیراعظم منتخب ہو گئے کیونکہ کسی نے ان کے مقابلے میں کاغذات جمع نہ کرائے۔
14 نومبر 2025ء کو پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرا دی، بالآخر 17 اپریل کو اسمبلی میں رائے شماری کے ذریعے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار فیصل ممتاز راٹھور نے 36 ووٹ حاصل کر کے آزاد جموں و کشمیر کے 16 ویں وزیراعظم کا منصب سنبھال لیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آزاد کشمیر کے انتخابات میں پیپلز پارٹی فاروق حیدر عتیق احمد کے بعد
پڑھیں:
انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کامیاب : فیصل راٹھور 36ووٹ لیکر وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب
مظفر آباد (نامہ نگار) آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی۔ سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیرصدارت آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا حلف آج متوقع ہے۔ نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد ہو گی۔ تحریک عدم اعتماد سردار جاوید ایوب، چوہدری قاسم مجید نے دیگر کے ہمراہ پیش کی۔ تحریک عدم اعتماد میں متبادل قائد ایوان کے طور پر فیصل ممتاز راٹھور کا نام پیش کیا گیا۔ ووٹنگ کے دوران راجا فیصل ممتاز راٹھور کو 36 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ ڈالے گئے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار تھی۔ چوہدری انوار الحق اپریل 2023ء میں 48 ووٹ لیکر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے۔ وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ووٹنگ سے قبل شہر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری آج متوقع ہے۔ حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔ نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔ کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہو گی۔ جبکہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔ تحریک انصاف نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ کے 6 ممبران اور مہاجرین اراکین کے فیصل راٹھور کے حق میں دیوان چغتائی اور تقدیس گیلانی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند یاسر سلطان اور بھائی چوہدری ارشد حسین نے بھی چوہدری ریاض کی موجودگی میں ووٹ کاسٹ کیا۔ رکن قومی اسمبلی اور شعبہ خواتین کی انچارج زرداری ہائوس محترمہ فریال تالپور، سابق مشیر حکومت چوہدری ریاض، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین، سردار یعقوب، پرویز اشرف، قمر الزمان اور دیگر نے فیصل راٹھور کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد پیش کی۔ جبکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، راجہ فاروق حیدر اور دیگر نے بھی مبارکباد پیش کی،۔ رائے شماری کے دوران آزادکشمیر بھر سے پیپلزپارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد اسمبلی ہال کے احاطہ میں جمع ہو گئی۔ ایوان کا احاطہ جئے بلاول، جئے بھٹو، جئے زرداری کے نعروں سے گونج اٹھا۔ جئے فیصل ممتاز راٹھور کے نعرے فضا میں گونجتے رہے۔نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اﷲ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی۔ یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ بلاول بھٹو نے مجھ پر اعتماد کیا اور ذمہ داری ڈالی۔ پہلی بار جانے والا وزیراعظم آنے والے پرائم منسٹر کو خوش آمدید کہتا ہوا رخصت ہوا۔ ایکشن کمیٹی حقیقت ہے‘ جیسے تسلیم کرنا ہو گا۔ عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے‘ کچھ مسئلے حل ہو سکتے تھے‘ جس میں تاخیر ہوئی۔ بطور وزیراعظم عہد کرتا ہوں‘ میرے قلم سے تاخیر نہیں ہوئی۔ لوگ سمجھتے ہیں ہم سیاست دان ایسے نہیں۔ والد نے ایک مکان بنایا‘ جسے میں نے الیکشن اخراجات کیلئے فروخت کیا۔ میرے اثاثے جو آج ہیں‘ وہ وزارت عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجئے گا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے کچھ معاملات جینوئن ہیں‘ کچھ خواہشات ہیں۔ مہاجرین نشستوں سے متعلق ان سے بات کریں گے۔ سیکرٹری صاحبان کے پاس صرف ایک گاڑی ہو گی۔سپیشل سیکرٹری اور سینئر سیکرٹری عہدے ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے برابر کے مواقع فراہم کریں گے۔ عدالتی اصلاحات کی جائیں گی۔ گریڈ ایک کے ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ کا اعلان کرتا ہوں۔