بچوں کی بیرون ملک منتقلی اور دستاویزات میں تبدیلی کے مقدمے میں صارم برنی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے بچوں کی بیرون ملک منتقلی اور دستاویزات میں تبدیلی کے مقدمے میں ملزم صارم برنی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی یسری اشفاق کی عدالت کے روبرو بچوں کی بیرون ملک منتقلی اور دستاویزات میں تبدیلی کے مقدمے میں ملزم صارم برنی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وکیل صفائی راج علی واحد کنور ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ عدالت قانون کے مطابق پراسیکیوٹر کو نوٹس کرنے کی پابند ہے۔
اگر پراسیکیوٹر دلائل کے لیئے پیش نہیں ہورہا تو عدالت اس کے دلائل کے بغیر فیصلہ کرسکتی ہے۔
عدالت نے صارم برنی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست ضمانت پرفیصلہ 4 جولائی کو سنایا جائے گا۔ اگر پراسیکیوٹر چاہے تو 4 جولائی سے پہلے دلائل دے سسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صارم برنی کی درخواست
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی
وفاقی آئینی عدالت نے اپنا پہلا اہم فیصلہ سناتے ہوئے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں ہوا، اس لیے اسے نمٹانا ضروری سمجھا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
کیس کی کارروائی کے دوران عدالت نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی وائس چانسلر پروفیسر اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کا حکم دے چکی ہے، جبکہ درخواست گزار افتخار احمد نے ان کی تقرری کو چیلنج کر رکھا تھا۔ تاہم آئینی عدالت میں سماعت کے دوران نہ درخواست گزار اور نہ ہی کوئی دوسرا فریق پیش ہوا، جس کے بعد عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی کہ اگر عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہوتا ہے تو وہ آئینی عدالت سے رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے رجسٹرار کا تقرر کر دیا
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں پرو وائس چانسلر کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر وائس چانسلر کے تمام اختیارات سنبھالیں اور اس منصب پر اس وقت تک برقرار رہیں جب تک باقاعدہ طور پر نئے وائس چانسلر کی تعیناتی عمل میں نہیں آ جاتی۔
یہ فیصلہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے ایک اہم انتظامی معاملے پر دیا گیا پہلا بڑا حکم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عدلیہ فیصلہ وفاقی آئینی عدالت