مستونگ میں حالات کشیدہ، مسلح افراد کا سرکاری دفتر اور بینکوں پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں حالات کشیدہ ہوچکے ہین جہاں مسلح افراد نے سرکاری دفتر اور بینکوں پر حملہ کردیا، جوابی کارروائی میں دو شدت پسندوں سمیت 3 افراد مارے گئے۔ بی بی سی اردو کے مطابق بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نامعلوم مسلح افراد نے تحصیل کے دفتر اور بینکوں پر حملہ کیا، پولیس نے بتایا کہ ان حملوں میں اب تک کم از کم ایک بچہ جاں بحق اور پانچ افراد زخمی ہوئے، مسلح حملہ آوروں نے پہلے مستونگ شہر میں تحصیل آفس پر حملہ کیا، اس حملے کے بعد پولیس اہلکار پہنچے اور حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ ہوا، اس مقابلے کے بعد حملہ آور تحصیل آفس سے نکل کر ایک بینک میں داخل ہوئے جہاں پولیس اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد انہوں نے راکٹ فائر کیے۔
(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ ایف سی کی نفری بھی شہر میں پہنچ گئی ہے اور سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کا مسلح افراد کے ساتھ مقابلہ جاری ہے، اس وقت جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم اب تک ایک بچے کی ہلاکت کے علاوہ پانچ افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مستونگ کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مسلح افراد کے حملے کے بعد شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور شہر کے مرکزی علاقے خالی ہوگئے ہیں، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ ضلع مستونگ میں سرکاری عمارت اور بینکوں پر حملہ آور ہونے والے مسلح افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں کم از کم دو شدت پسند ہلاک کر دیئے گئے، تین شدت پسند زخمی بھی ہوئے ہیں، شدت پسندوں کے اس حملے میں ایک 16 سالہ بچہ ہلاک جبکہ سات افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور واقعے کے فوراً بعد ایف سی، سی ٹی ڈی اور لیویز اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا جس کی وجہ سے دہشتگرد پسپا ہوئے، سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا اور دو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے، علاقے میں موجود دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے، سکیورٹی اداروں نے حملہ آوروں کے سہولت کاروں کی تلاش بھی شروع کر دی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور بینکوں پر حملہ مستونگ میں مسلح افراد افراد کے جاری ہے کے بعد
پڑھیں:
اٹلی: مہاجر کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 ہلاک، مزید کی تلاش جاری
اٹلی کے جنوبی جزیرے لائیمپیڈوسا کے نزدیک مہاجر کشتی کے ڈوبنے سے کم از کم 26 افراد ہلاک اور 60 زندہ بچ گئے ہیں، جبکہ کوسٹ گارڈ نے خبردار کیا ہے کہ تلاش جاری رہنے کے باعث مزید لاشیں بھی مل سکتی ہیں۔ یہ واقعہ ان مہاجرین کے لیے تازہ سانحہ ہے جو افریقہ سے یورپ تک خطرناک میڈیٹیرینین سفر کرتے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مہاجرین لیبیا کے علاقے طرابلس سے 2 کشتیوں میں صبح سویرے روانہ ہوئے تھے۔ ایک کشتی پانی لینے لگی، جس پر مہاجرین دوسری کشتی میں منتقل ہوئے، جو بعد میں طوفانی سمندری لہروں میں الٹ گئی۔
مزید پڑھیں: یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتا
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR) کے ابتدائی تخمینے کے مطابق اس گروپ میں قریباً 92 سے 97 افراد شامل تھے۔
UNHCR کے اٹلی کے ترجمان فلیپو اونگار نے بتایا کہ سال کے آغاز سے اب تک وسطی بحیرہ روم میں افریقہ سے یورپ آنے کی کوشش میں 675 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
زندہ بچائے گئے مہاجرین کو لائیمپیڈوسا کے ریڈ کراس مرکز میں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، اور ان کا کہنا تھا کہ وہ جسمانی طور پر تھکے ہوئے اور نفسیاتی طور پر شدید پریشان تھے۔
مزید پڑھیں: ویتنام میں سیاحتی کشتی طوفان کی زد میں آکر الٹ گئی، 34 افراد ہلاک
ریڈ کراس کے مطابق حادثے کے بعد 56 مرد اور 4 خواتین محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔ اٹلی کی وزیر اعظم جورجیا میلونی نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی مہاجر آمد کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
وزیر اعظم نے مہاجر اسمگلروں کے خلاف سخت قوانین نافذ کرنے اور غیر قانونی روانگی کو روکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اٹلی ریڈ کراس کوسٹ گارڈ مہاجر کشتی